Ayats Found (2)
Surah 54 : Ayat 43
أَكُفَّارُكُمْ خَيْرٌ مِّنْ أُوْلَـٰٓئِكُمْ أَمْ لَكُم بَرَآءَةٌ فِى ٱلزُّبُرِ
کیا تمہارے کفار کچھ اُن لوگوں سے بہتر ہیں؟1 یا آسمانی کتابوں میں تمہارے لیے کوئی معافی لکھی ہوئی ہے؟
1 | خطاب ہے قریش کے لوگوں سے ۔ مطلب یہ ہے کہ تم میں آخر کیا خوبی ہے ، کون سے لعل تمہارے لٹکے ہوۓ ہیں کہ جس کفر اور تکذیب اور ہٹ دھرمی کی روش پر دوسری قوموں کی سزا دی جا چکی ہے وہی روش تم اختیار کرو تو تمہیں سزا نہ دی جاۓ |
Surah 54 : Ayat 45
سَيُهْزَمُ ٱلْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ ٱلدُّبُرَ
عنقریب یہ جتھا شکست کھا جائے گا اور یہ سب پیٹھ پھیر کر بھاگتے نظر آئیں گے1
1 | یہ صریح پیش گوئی ہے جو ہجرت سے پانچ سال پہلے کر دی گئی تھی کہ قریش کی جمعیت ، جس کی طاقت کا انہیں بڑا زعم تھا، عنقریب مسلمانوں سے شکست کھا جاۓ گی۔ اس وقت کوئی شخص یہ تصور تک نہ کر سکتا تھا کہ مستقبل قریب میں یہ انقلاب کیسے ہو گا۔ مسلمانوں کی بےبسی کا حال یہ تھا کہ ان میں سے ایک گروہ ملک چھوڑ کر حبش میں پناہ گزیں ہو چکا تھا ، اور باقی ماندہ اہل ایمان شعب، ابی طالب میں محصور تھے جنہیں قریش کے مقاطعہ اور محاصرہ نے بھوکوں مار دیا تھا۔ اس حالت میں کون یہ سمجھ سکتا تھا کہ سات ہی برس کے اندر نقشہ بدل جانے والا ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عباس کے شاگرد عکرمہ کی روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے ، جب سورہ قمر کی یہ آیت نازل ہوئی تو میں حیران تھا کہ آخر یہ کونسی جمعیت ہے جو شکست کھاۓ گی ؟ مگر جب جنگ بدر میں کفار شکست کھا کر بھاگ رہے تھے اس وقت میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم زرہ پہنے ہوۓ آگے کی طرف جھپٹ رہے ہیں اور آپ کی زبان مبارک پر یہ الفاظ جاری ہیں کہ سَیُھْزَمُ الْجَمْعُوَیُوَلُّوْ ناَ الدُّ بُرَ ،تب میری سمجھ میں آیا کہ یہ تھی وہ ہزیمت جس کی خبر دی گئی تھی (ابن جریر۔ ابن ابی حاتم) |