Ayats Found (1)
Surah 42 : Ayat 24
أَمْ يَقُولُونَ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًاۖ فَإِن يَشَإِ ٱللَّهُ يَخْتِمْ عَلَىٰ قَلْبِكَۗ وَيَمْحُ ٱللَّهُ ٱلْبَـٰطِلَ وَيُحِقُّ ٱلْحَقَّ بِكَلِمَـٰتِهِۦٓۚ إِنَّهُۥ عَلِيمُۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اِس شخص نے اللہ پر جھوٹا بہتان گھڑ لیا ہے؟1 اگر اللہ چاہے تو تمہارے دل پر مہر کر دے2 وہ باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنے فرمانوں سے حق کر دکھاتا ہے3 وہ سینوں کے چھپے ہوئے راز جانتا ہے4
4 | یعنی اس کو معلوم ہے کہ یہ الزامات تم پر کیوں لگاۓ جا رہے ہیں اور یہ ساری تگ و دود جو تمہیں زک دینے کے لیے کی جا رہی ہے اس کے پیچھے در حقیقت کیا اغراض اور کیا نیتیں کام کر رہی ہیں |
3 | یعنی یہ اللہ کی عادت ہے کہ وہ باطل کو کبھی پائیداری نہیں بخشتا اور آخر کار حق کو حق ہی کر کے دکھا دیتا ہے۔ اس لیے اے نبی، تم ان جھوٹے الزامات کی ذرہ برابر پروا نہ کرو، اور اپنا کام کیے جاؤ۔ ایک وقت آۓ گا کہ یہ سارا جھوٹ غبار کی طرح اڑ جاۓ گا اور جس چیز کو تم پیش کر رہے ہو اس کا حق ہونا عیاں ہو جاۓ گا |
2 | یعنی اتنے بڑے جھوٹ صرف وہی لوگ بولا کرتے ہیں جن کے دلوں پر مہر لگی ہوئی ہے۔ اگر اللہ چاہے تو تمہیں بھی ان میں شامل کر دے۔ مگر اس کا یہ فضل ہے کہ اس نے تمہیں اس گروہ سے الگ رکھا ہے۔ اس جواب میں ان لوگوں پر شدید طنز ہے جو نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر یہ الزام رکھ رہے تھے۔ مطلب یہ ہے کہ اے نبی، ان لوگوں نے تمہیں بھی اپنی قماش کا آدمی سمجھ لیا ہے۔ جس طرح یہ خود اپنی اغراض کے لیے ہر بڑے سے بڑا جھوٹ بول جاتے ہیں ، انہوں نے خیال کیا کہ تم بھی اسی طرح اپنی دُکان چمکانے کے لیے ایک جھوٹ گھڑ لاۓ ہو۔ لیکن یہ اللہ کی عنایت ہے کہ اس نے تمہارے دل پر وہ مہر نہیں لگائی ہے جو ان کے دلوں پر لگا رکھی ہے |
1 | اس سوالیہ فقرے میں سخت ملامت کا انداز پایا جاتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اے نبی ، کیا یہ لوگ اس قدر جری اور بے باک ہیں کہ تم جیسے شخص پر افترا، اور وہ بھی افتراء علی اللہ جیسے گھناؤنے فعل کا الزام رکھتے ہوۓ انہیں ذرا شرم نہیں آتی؟ یہ تم پر تہمت لگا تے ہیں کہ تم اس قرآن کو خود تصنیف کر کے جھوٹ موٹ اللہ کی طرف منسوب کرتے ہو؟ |