Ayats Found (3)
Surah 26 : Ayat 212
إِنَّهُمْ عَنِ ٱلسَّمْعِ لَمَعْزُولُونَ
وہ تو اس کی سماعت تک سے دُور رکھے گئے ہیں1
1 | یعنی اس قرآن کے القاء میں دخیل ہونا تو در کنار، جس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے روح الامین اس کو لے کر چلتا ہے اور جس وقت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے دل پر وہ اس کو نازل کرتا ہے ، اس پورے سلسلے میں کسی جگہ بھی شیاطین کو کان لگا کر سننے تک کا موقع نہیں ملتا۔ وہ آس پاس کہیں پھٹکنے بھی نہیں پاتے کہ سن گن لے کر ہی کوئی بات اچک لے جائیں اور جا کر اپنے دوستوں کو بتا سکیں کہ آج محمد (صلی اللہ علیہ و سلم ) یہ پیغام سنانے والے ہیں ، یا ان کی تقریر میں فلاں بات کا بھی ذکر آنے والا ہے (مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم، الحجر، حواشی 8 تا 12۔ جلد چہارم، الصافات، حواشی 5 تا 7 اور سورہ جن، آیات 8۔9۔27 ) |
Surah 81 : Ayat 25
وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَيْطَـٰنٍ رَّجِيمٍ
اور یہ کسی شیطان مردود کا قول نہیں ہے1
1 | یعنی تمہارا یہ خیال غلط ہے کہ کوئی شیطان آ کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں یہ باتیں پھونک دیتا ہے۔ شیطان کا آخر یہ کام کب ہو سکتا ہے کہ وہ انسان کو شرک ا ور بت پرستی اور دہریت و الحاد سے ہٹا کرخداپرست اور توحید کی تعلیم دے۔ انسان کو شتربےمہار بن کر رہنے کے بجائے خدا کے حضور ذمہ داری اور جواب دہی کا احساس دلائے۔ جاہلانہ رسموں اور ظلم اور بد اخلاقی اور بد کرداری سے منع کر کے پاکیزہ زندگی، عدل اور تقویٰ اور اخلاق فاضلہ کی طرف رہنمائ کرے ۔ (مزیدتشریح کے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد سوم، الشعراء، آیات 210 تا 212 معی حواشی 130 تا 133، اور آیات 221 تا 223 مع حواشی 140 ۔ 141) |
Surah 81 : Ayat 26
فَأَيْنَ تَذْهَبُونَ
پھر تم لوگ کدھر چلے جا رہے ہو؟