Ayats Found (8)
Surah 6 : Ayat 34
وَلَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَ فَصَبَرُواْ عَلَىٰ مَا كُذِّبُواْ وَأُوذُواْ حَتَّىٰٓ أَتَـٰهُمْ نَصْرُنَاۚ وَلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَـٰتِ ٱللَّهِۚ وَلَقَدْ جَآءَكَ مِن نَّبَإِىْ ٱلْمُرْسَلِينَ
تم سے پہلے بھی بہت سے رسول جھٹلائے جا چکے ہیں، مگر اس تکذیب پر اور اُن اذیتوں پر جو انہیں پہنچائی گئیں، انہوں نے صبر کیا، یہاں تک کہ انہیں ہماری مدد پہنچ گئی اللہ کی باتوں کو بدلنے کی طاقت کسی میں نہیں ہے1، اور پچھلے رسولوں کے ساتھ جو کچھ پیش آیا اس کی خبریں تمہیں پہنچ ہی چکی ہیں
1 | یعنی اللہ نے حق اور باطل کی کش مکش کے لیے جو قانون بنا دیا ہے اسے تبدیل کرنا کسی کے بس میں نہیں ہے۔ حق پرستوں کے لیے ناگزیر ہے کہ وہ ایک طویل مدّت تک آزمائشوں کی بھٹی میں تپائے جائیں۔ اپنے صبر کا، اپنی راستبازی کا ، اپنے ایثار اور اپنی فداکاری کا ، اپنے ایمان کی پختگی اور اپنے توکّل علی اللہ کا امتحان دیں۔ مصائب اور مشکلات کے دَور سے گزر کر اپنے اندر وہ صفات پرورش کرریں جو صرف اِسی دشوار گزار گھاٹی میں پرورش پا سکتی ہیں۔ اور ابتداءً خالص اخلاقِ فاضلہ و سیرتِ صالحہ کے ہتھیاروں سے جاہلیّت پر فتح حاصل کر کے دکھائیں۔ اس طرح جب وہ اپنا اصلح ہونا ثابت کر دیں گے تب اللہ کی نُصرت ٹھیک اپنے وقت پر ان کی دستگیری کے لیے آپہنچے گی۔ وقت سے پہلے وہ کسی کے لائے نہیں آسکتی |
Surah 23 : Ayat 44
ثُمَّ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَاۖ كُلَّ مَا جَآءَ أُمَّةً رَّسُولُهَا كَذَّبُوهُۚ فَأَتْبَعْنَا بَعْضَهُم بَعْضًا وَجَعَلْنَـٰهُمْ أَحَادِيثَۚ فَبُعْدًا لِّقَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ
پھر ہم نے پے در پے اپنے رسول بھیجے جس قوم کے پاس بھی اس کا رسول آیا، اس نے اُسے جھٹلایا، اور ہم ایک کے بعد ایک قوم کو ہلاک کرتے چلے گئے حتیٰ کہ ان کو بس افسانہ ہی بنا کر چھوڑا پھٹکار اُن لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے1!
1 | یا باالفاظ دیگر پیغمبروں کی بات نہیں مانتے |
Surah 29 : Ayat 18
وَإِن تُكَذِّبُواْ فَقَدْ كَذَّبَ أُمَمٌ مِّن قَبْلِكُمْۖ وَمَا عَلَى ٱلرَّسُولِ إِلَّا ٱلْبَلَـٰغُ ٱلْمُبِينُ
اور اگر تم جھٹلاتے ہو تو تم سے پہلے بہت سی قومیں جھٹلا چکی ہیں1، اور رسول پر صاف صاف پیغام پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمّہ داری نہیں ہے"
1 | یعنی اگر تم میری دعوت توحید کو اور اس خبر کو کہ تمہیں اپنے رب کی طر پلٹنا اور اپنے اعمال کا حساب دینا ہے، جھٹلاتے ہو تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تاریح میں اس سے پہلے بھی بہت سے بنی (مثلا نوح ہود صالح علہیم السلام وغیرہ) یہی تعلیم لے کر آچکے ہیں اور ان کی قوموں نے بھی ان کو اسی طرح جھٹلایا ہے۔ اب تم خود دیکھ لوکہ انہوں نے جھٹلا کر ان نبیوں کا کچھ بگاڑایا اپنا انجام خراب کیا |
Surah 34 : Ayat 34
وَمَآ أَرْسَلْنَا فِى قَرْيَةٍ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَآ إِنَّا بِمَآ أُرْسِلْتُم بِهِۦ كَـٰفِرُونَ
کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ہم نے کسی بستی میں ایک خبردار کرنے والا بھیجا ہو اور اس بستی کے کھاتے پیتے لوگوں نے یہ نہ کہا ہو کہ جو پیغام تم لے کر آئے ہو اس کو ہم نہیں مانتے1
1 | یہ بات قرآن مجید میں بکثرت مقامات پر بیان کی گئی ہے کہ انبیاء علیہم السلام کی دعوت کا مقابلہ سب سے پہلے اور سب سے آگے بڑھ کر ان خوشحال طبقوں نے کیا ہے جو دولت و حشمت اور نفوذ و اقتدار کے مالک تھے۔ مثال کے طور پر حسب ذیل مقامات ملاحظہ ہوں: الانعام، 123۔ الاعراف، 60۔66۔75۔88۔ 90 ہود، 27۔ بنی اسرائیل، 16۔ المومنون، 24۔33 تا 38۔46۔47۔ الزُخرُف، 23 |
Surah 34 : Ayat 35
وَقَالُواْ نَحْنُ أَكْثَرُ أَمْوَٲلاً وَأَوْلَـٰدًا وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ
انہیں نے ہمیشہ یہی کہا کہ ہم تم سے زیادہ مال اولاد رکھتے ہیں اور ہم ہرگز سزا پانے والے نہیں ہیں1
1 | ان کا استدلال یہ تھا کہ ہم تم سے زیادہ اللہ کے پیارے اور پسندیدہ لوگ ہیں، جبھی تو اس نے ہم کو ان نعمتوں سے نوازا ہے جن سے تم محروم ہو، یا کم از کم ہم سے فروتر ہو۔ اگر اللہ ہم سے راضی نہ ہوتا تو یہ سر و سامان اور یہ دولت و حشمت ہمیں کیوں دیتا۔ اب یہ بات ہم کیسے باور کر لیں کہ اللہ یہاں تو ہم پر نعمتوں کی بارش کر رہا ہے اور آخرت میں جا کر ہمیں عذاب دے گا۔ عذاب ہونا ہے تو ان پر ہونا ہے جو یہاں اس کی نوازشوں سے محروم ہیں۔ قرآن مجید میں دنیا پرستوں کی اس غلط فہمی کا بھی جگہ جگہ ذکر کر کے اس کی تردید کی گئی ہے۔ مثال کے طور پر حسب ذیل مقامات ملاحظہ ہوں: البقرہ، 126۔212۔التوبہ، 55۔69۔ہود، 3۔27۔۔الرعد، 26۔ الکہف، 34 تا 43۔ مریم، 73 تا 77۔ طٰہ، 131۔ المومنون، 55۔ 61۔ الشعراء، 111۔ القصص، 76تا83۔ الوم، 9۔ المدثر، 11 تا 26۔ الفجر 15تا 20 |
Surah 34 : Ayat 45
وَكَذَّبَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَمَا بَلَغُواْ مِعْشَارَ مَآ ءَاتَيْنَـٰهُمْ فَكَذَّبُواْ رُسُلِىۖ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ
اِن سے پہلے گزرے ہوئے لوگ جھٹلا چکے ہیں جو کچھ ہم نے اُنہیں دیا تھا اُس کے عشر عشیر کو بھی یہ نہیں پہنچے ہیں مگر جب انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا تو دیکھ لو کہ میری سزا کیسی سخت تھی1
1 | یعنی مکے کے لوگ تو اس قوت و شوکت اور اس خوشحالی کے عُشر عشیر کو بھی نہیں پہنچے ہیں جو ان قوموں کو حاصل تھی۔ مگر دیکھ لو کہ جب انہوں نے ان حقائق کو ماننے سے انکار کیا جو انبیاء علیہم السلام نے ان کے سامنے پیش کیے تھے، اور باطل پر اپنے نظام زندگی کی بنیاد رکھی تو آخر کار وہ کس طرح تباہ ہوئیں اور ان کی قوت و دولت ان کے کسی کام نہ آسکی |
Surah 35 : Ayat 4
وَإِن يُكَذِّبُوكَ فَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَۚ وَإِلَى ٱللَّهِ تُرْجَعُ ٱلْأُمُورُ
اب اگر (اے نبیؐ) یہ لوگ تمہیں جھٹلاتے ہیں1 (تو یہ کوئی نئی بات نہیں)، تم سے پہلے بھی بہت سے رسول جھٹلائے جا چکے ہیں، اور سارے معاملات آخرکار اللہ ہی کی طرف رجوع ہونے والے ہیں2
2 | یعنی فیصلہ لوگوں کے ہاتھ میں نہیں ہے کہ جسے وہ جھوٹا کہہ دیں وہ حقیقت میں جھوٹا ہو جائے فیصلہ تو اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ آخر کار بتا دے گا کہ جھوٹا کون تھا اور جو حقیقت میں جھوٹے ہیں انہیں ان کا انجام بھی دکھا دے گا |
1 | یعنی تمہاری اس بات کو نہیں مانتے کہ اللہ کے سوا عبادت کا مستحق کوئی نہیں ہے، اور تم پر یہ الزام رکھتے ہیں کہ تم نبوت کا ایک جھوٹا دعویٰ لے کر کھڑے ہو گئے ہو |
Surah 35 : Ayat 25
وَإِن يُكَذِّبُوكَ فَقَدْ كَذَّبَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِٱلْبَيِّنَـٰتِ وَبِٱلزُّبُرِ وَبِٱلْكِتَـٰبِ ٱلْمُنِيرِ
اب اگر یہ لوگ تمہیں جھٹلاتے ہیں تو اِن سے پہلے گزرے ہوئے لوگ بھی جھٹلا چکے ہیں اُن کے پاس ان کے رسول کھلے دلائل1 اور صحیفے اور روشن ہدایات دینے والی کتاب لے کر آئے تھے2
2 | صحیفوں اور کتاب میں غالباً یہ فرق ہے کہ صحیفے زیادہ تر نصائح اور اخلاقی ہدایات پر مشتمل ہوتے تھے، اور کتاب ایک پوری شریعت لے کر آتی تھی۔ |
1 | یعنی ایسے دلائل جو اس بات کی صاف شہادت دیتے تھے کہ وہ اللہ کے رسولؐ ہیں |