Ayats Found (2)
Surah 19 : Ayat 64
وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّكَۖ لَهُۥ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا وَمَا بَيْنَ ذَٲلِكَۚ وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا
اے محمدؐ1، ہم تمہارے رب کے حکم کے بغیر نہیں اُترا کرتے جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے ہر چیز کا مالک وہی ہے اور تمہارا رب بھولنے والا نہیں ہے
1 | یہ پورا پیراگراف ایک جملہ معترضہ ہے جو ایک سلسلہ کلام کو ختم کر کے دوسرا سلسلہ کلام شروع کرنے سے پہلے ارشاد ہوا ہے۔ انداز کلام صاف بتا رہا ہے کہ یہ سورہ بڑی دیر کے بعد ایسے زمانے میں نازل ہوئی ہے جبکہ نبی ؑ اور آپ کے صحابہ بڑے اضطراب انگیز حالات سے گزر رہے ہیں۔ حضور کو اور آپ کے صحابیوں کو ہر وقت وحی کا انتظار ہے تاکہ اس سے رہنمائی بھی ملے اور تسلی بھی حاصل ہو۔ جوں جوں وحی آنے میں دیر ہو رہی ہے اضطراب بڑھتا جاتا ہے۔ اس حالت میں جبریل ؑ فرشتوں کے جھرمٹ میں تشریف لاتے ہیں۔ پہلے وہ فرمان سناتے ہیں جو موقع کی ضرورت کے لحاظ سے فوراً درکار تھا۔ پھر آگے بڑھنے سے پہلے اللہ تعالٰی کے اشارے سے یہ چند کلمات اپنی طرف سے کہتے ہیں جن میں اتنی دیر تک اپنے حاضر نہ ہونے کی معذرت بھی ہے، اللہ تعالٰی کی طرف سے حرف تسلی بھی، اور ساتھ ساتھ صبر و ضبط کی تلقین بھی۔ یہ صرف کلام کی اندرونی شہادت ہی نہیں ہے بلکہ متعدد روایات بھی اس کی تصدیق کرتی ہیں جنہیں ابن جریر، ابن کثیر اور صاحب روح المعانی وغیرہم نے اس آیت کی تفسیر میں نقل کیا ہے۔ |
Surah 20 : Ayat 52
قَالَ عِلْمُهَا عِندَ رَبِّى فِى كِتَـٰبٍۖ لَّا يَضِلُّ رَبِّى وَلَا يَنسَى
موسیٰؑ نے کہا 1"اُس کا علم میرے رب کے پاس ایک نوشتے میں محفوظ ہے میرا رب نہ چُوکتا ہے نہ بھُولتا ہے"
1 | یہ ایک نہایت ہی حکیمانہ جواب ہے جو حضرت موسیٰ نے اس وقت دیا اور اس سے حکمت تبلیغ کا ایک بہترین سبق حاصل ہوتا ہے۔ فرعون کا مقصد، جیسا کہ اوپر بیان ہوا، سامعین کے، اور ان کے توسط سے پوری قوم کے دلوں میں تعصب کی آگ بھڑکانا تھا۔ اگر حضرت موسیٰ کہتے کہ ہاں وہ سب جاہل اور گمراہ تھے اور سب کے سب جہنم کا ایندھن بنیں گے تو چاہے یہ حق گوئی کا بڑا زبردست نمونہ ہوتا، مگر یہ جواب حضرت موسیٰ کے بجاۓ فرعون کے مقصد کی زیادہ خدمت انجام دیتا۔ اس لیے آنجناب نے کمال دانائی کے ساتھ ایسا جواب دیا جو بجاۓ خود حق بھی تھا، اور ساتھ ساتھ اس نے فرعون کے زہریلے دانت بھی توڑ دیے۔ آپ نے فرمایا کہ وہ لوگ جیسے کچھ بھی تھے، اپنا کام کر کے خدا کے ہاں جا چکے ہیں۔ میرے پاس ان کے اعمال اور ان کی نیتوں کو جاننے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے کہ ان کے بارے میں کوئی حکم لگاؤں۔ ان کا پورا ریکارڈ اللہ کے پاس محفوظ ہے۔ ان کی ایک ایک حرکت اور اس کے محرکات کو خدا جانتا ہے۔نہ خدا کی نگاہ سے کوئی چیز بچی رہ گئی ہے اور نہ اس کے حافظہ سے کوئی شے محو ہوئی ہے۔ ان سے جو کچھ بھی معاملہ خدا کو کرنا ہے اس کو وہی جانتا ہے۔ مجھے اور تمہیں یہ فکر نہیں ہونی چاہیے کہ ان کا موقف کیا تھا اور ان کا انجام کیا ہو گا۔ ہمیں تو اس کی فکر ہونی چاہیے کہ ہمارا موقف کیا ہے اور ہمیں کس انجام سے دو چار ہونا ہے۔ |