Ayats Found (2)
Surah 72 : Ayat 26
عَـٰلِمُ ٱلْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِۦٓ أَحَدًا
وہ عالم الغیب ہے، اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا1
1 | یعنی غیب کا پورا علم اللہ تعالی کے لیے مخصوص ہے، اور یہ مکمل علم غیب وہ کسی کو بھی نہیں دیتا |
Surah 72 : Ayat 27
إِلَّا مَنِ ٱرْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُۥ يَسْلُكُ مِنۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِۦ رَصَدًا
سوائے اُس رسول کے جسے اُس نے (غیب کا کوئی علم دینے کے لیے) پسند کر لیا ہو1، تو اُس کے آگے اور پیچھے وہ محافظ لگا دیتا ہے2
2 | محافظوں سے مراد فرشتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ جب اللہ تعالی وحی کے ذریعہ سے غیب کے حقائق کا علم رسول کے پاس بھیجتا ہے تو اس کی نگہبانی کرنے کے لیے ہر طرف فرشتے مقرر کر دیتا ہے تاکہ وہ علم نہایت محفوظ طریقے سے رسول تک پہنج جائے اور اس میں کسی قسم کی آمیزش نہ ہونے پائے۔ یہ وہی بات ہے جو اوپر آیات 8۔9 میں بیان ہوئی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے بعد جنوں نے اپنے لیے عالم بالا تک رسائی کے تمام دروازے بند پائے اور انہوں نے دیکھا کہ سخت چوکی پہرے لگ گئے ہیں جن کے باعث کہیں ذرا سی سن گن لینے کا موقع بھی ان کو نہیں ملتا |
1 | یعنی رسول بجائے خود عالم الغیب نہیں ہوتا بلکہ اللہ تعالی جب اس کو رسالت کا فریضہ انجام دینے کے لیے منتخب فرماتا ہے تو غیب کے حقائق میں سے جن چیزوں کا علم وہ چاہتا ہے اسے عطا فرما دیتا ہے |