Ayats Found (5)
Surah 13 : Ayat 31
وَلَوْ أَنَّ قُرْءَانًا سُيِّرَتْ بِهِ ٱلْجِبَالُ أَوْ قُطِّعَتْ بِهِ ٱلْأَرْضُ أَوْ كُلِّمَ بِهِ ٱلْمَوْتَىٰۗ بَل لِّلَّهِ ٱلْأَمْرُ جَمِيعًاۗ أَفَلَمْ يَاْيْــَٔسِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَن لَّوْ يَشَآءُ ٱللَّهُ لَهَدَى ٱلنَّاسَ جَمِيعًاۗ وَلَا يَزَالُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ تُصِيبُهُم بِمَا صَنَعُواْ قَارِعَةٌ أَوْ تَحُلُّ قَرِيبًا مِّن دَارِهِمْ حَتَّىٰ يَأْتِىَ وَعْدُ ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُخْلِفُ ٱلْمِيعَادَ
اور کیا ہو جاتا اگر کوئی ایسا قرآن اتار دیا جاتا جس کے زور سے پہاڑ چلنے لگتے، یا زمین شق ہو جاتی، یا مُردے قبروں سے نکل کر بولنے لگتے؟1 (اس طرح کی نشانیاں دکھا دینا کچھ مشکل نہیں ہے) بلکہ سارا اختیار ہی اللہ کے ہاتھ میں ہے2 پھر کیا اہل ایمان (ابھی تک کفار کی طلب کے جواب میں کسی نشانی کے ظہور کی آس لگا ئے بیٹھے ہیں اور وہ یہ جان کر) مایوس نہیں ہو گئے کہ اگر اللہ چاہتا تو سارے انسانوں کو ہدایت دے دیتا؟3 جن لوگوں نے خدا کے ساتھ کفر کا رویہ اختیار کر ر کھا ہے اُن پر ان کے کرتوتوں کی وجہ سے کوئی نہ کوئی آفت آتی ہی رہتی ہے، یا ان کے گھر کے قریب کہیں نازل ہوتی ہے یہ سلسلہ چلتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ آن پورا ہو یقیناً اللہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا
3 | یعنی اگر سمجھ بوجھ کے بغیر محض ایک غیر شعوری ایمان مطلوب ہوتا تو اس کے لیے نشانیاں دکھانے کے تکلف کی کیا حاجت تھی۔ یہ کام تو اس طرح بھی ہو سکتا تھا کہ اللہ سارے انسانوں کو مومن ہی پیدا کر دیتا |
2 | یعنی نشانیوں کے نہ دکھانے کی اصل وجہ یہ نہیں ہےکہ اللہ تعالیٰ ان کے دکھانے پر قاد رنہیں ہے، بلکہ اصل وجہ یہ ہے کہ ان طریقوں سے کام لینا اللہ کی مصلحت کے خلاف ہے ۔ اس لیے کہ اصل مقصود تو ہدایت ہے نہ کہ ایک نبی کی نبوت کو منوالینا، اور ہدایت اِس کے بغیر ممکن نہیں کہ لوگوں کی فکر وبصیرت کی اصلاح ہو |
1 | اس آیت کو سمجھنے کے لیے یہ بات پیشِ نظر رہنی ضروری ہے کہ اِس میں خطاب کفار سے نہیں بلکہ مسلمانوں سے ہے۔ مسلمان جب کفار کی طرف سے بار بار نشانی کا مطالبہ سنتے تھے تو ان کے دلوں میں بے چینی پیدا ہوتی تھی کہ کاش اِن لوگوں کو کوئی نشانی دکھادی جاتی جس سے یہ لوگ قائل ہو جاتے۔ پھر جب وہ محسوس کرتےتھے کہ اس طرح کی کسی نشانی کے نہ آنے کی وجہ سے کفار کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے متعلق لوگوں کے دلوں میں شبہات پھیلانے کا موقع مل رہا ہے تو ان کی یہ بے چینی اور بھی زیادہ بڑھ جاتی تھی۔ اِس پر مسلمانوں سے فرمایا جا رہا ہے کہ اگر قرآن کی کسی سورۃ کے ساتھ ایسی اور ایسی نشانیاں یکایک دکھا دی جاتیں تو کیا واقعی تم یہ سمجھتے ہو کہ یہ لوگ ایمان لے آتے ؟ کیا تمہیں اِن سے یہ خوش گمانی ہے کہ یہ قبولِ حق کے لیے بالکل تیار بیٹھے ہیں ،صرف ایک نشانی کے ظہور کی کسر ہے؟ جن لوگوں کو قرآن کی تعلیم میں ، کائنات کے آثارمیں، نبی کی پاکیزہ زندگی میں، صحابہ ٔ کرام کے انقلاب حیات میں نورِ حق نظر نہ آیا کیا تم سمجھتے ہو کہ وہ پہاڑوں کے چلنے اور زمین کے پھٹنے اور مُردوں کے قبروں سے نکل آنے میں کوئی روشنی پا لیں گے؟ |
Surah 14 : Ayat 47
فَلَا تَحْسَبَنَّ ٱللَّهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِۦ رُسُلَهُۥٓۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ ذُو ٱنتِقَامٍ
پس اے نبیؐ، تم ہرگز یہ گمان نہ کرو کہ اللہ کبھی اپنے رسولوں سے کیے ہوئے وعدوں کے خلاف کرے گا1 اللہ زبردست ہے اور انتقام لینے والا ہے
1 | اس جملے میں کلام کا رُخ بظاہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہے، مگر دراصل سنانا آپ کے مخالفین کو مقصود ہے۔ انہیں یہ بتایا جا رہا ہے کہ اللہ نے پہلے بھی اپنے رسولوں سے جو وعدے کیے تھے وہ پورے کیے اور اُن کے مخالفیں کو نیچا دکھایا۔ اور اب جو وعدہ اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کر رہا ہے اسے پورا کرے گا اور اُن لوگوں کو تہس نہس کر دے گا جو اُس کے مخالفت کر رہے ہیں |
Surah 22 : Ayat 47
وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِٱلْعَذَابِ وَلَن يُخْلِفَ ٱللَّهُ وَعْدَهُۥۚ وَإِنَّ يَوْمًا عِندَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ
یہ لوگ عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں1 اللہ ہرگز اپنے وعدے کے خلاف نہ کرے گا، مگر تیرے رب کے ہاں کا ایک دن تمہارے شمار کے ہزار برس کے برابر ہُوا کرتا ہے2
2 | یعنی انسانی تاریخ میں خدا کے فیصلے تمہاری گھڑیوں اور جنتریوں کے لحاظ سے نہیں ہوتے کہ آج ایک صحیح یا غلط روش اختیار کی اور کل اس کے اچھے یا برے نتائج ظاہر ہو گۓ۔ کسی قوم سے اگر یہ کہا جائے کہ فلاں طرز عمل اختیار کرنے کا انجام تمہاری تباہی کی صورت میں نکلے گا تو وہ بڑی ہی احمق ہو گی اگر جواب میں یہ استدلال کرے کہ جناب اس طرز عمل کو اختیار کیے ہمیں دس ، بیس یا پچاس برس ہو چکے ہیں ، ابھی تک تو ہمارا کچھ بگڑا نہیں۔ تاریخی نتائج کے لیے دن اور مہینے اور سال تو درکنار صدیاں بھی کوئی بڑی چیز نہیں ہیں |
1 | یعنی بار بار چیلنج کر رہے ہیں کہ میاں اگر تم سچے نبی ہو تو کیوں نہیں آ جاتا ہم پر وہ عذاب جو خدا کے بھیجے ہوئے نبی برحق کے جھٹلانے پر آنا چاہیے، اور جس کی دھمکیاں بھی تم بارہا ہم کو دے چکے ہو |
Surah 30 : Ayat 6
وَعْدَ ٱللَّهِۖ لَا يُخْلِفُ ٱللَّهُ وَعْدَهُۥ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
یہ وعدہ اللہ نے کیا ہے، اللہ کبھی اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا، مگر اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں
Surah 39 : Ayat 20
لَـٰكِنِ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوْاْ رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّن فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِيَّةٌ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُۖ وَعْدَ ٱللَّهِۖ لَا يُخْلِفُ ٱللَّهُ ٱلْمِيعَادَ
البتہ جو لوگ اپنے رب سے ڈر کر رہے اُن کے لیے بلند عمارتیں ہیں منزل پر منزل بنی ہوئی، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی یہ اللہ کا وعدہ ہے، اللہ کبھی اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا