Ayats Found (3)
Surah 17 : Ayat 108
وَيَقُولُونَ سُبْحَـٰنَ رَبِّنَآ إِن كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولاً
اور پکار اٹھتے ہیں 1"پاک ہے ہمارا رب، اُس کا وعدہ تو پورا ہونا ہی تھا"
1 | یعنی قرآن کو سن کر وہ فورًا سمجھ جاتے ہیں کہ جس نبی کے آنے کا وعدہ پچھلے انبیاء کے صحیفوں میں کیا گیا تھا وہ آگیا ہے |
Surah 19 : Ayat 61
جَنَّـٰتِ عَدْنٍ ٱلَّتِى وَعَدَ ٱلرَّحْمَـٰنُ عِبَادَهُۥ بِٱلْغَيْبِۚ إِنَّهُۥ كَانَ وَعْدُهُۥ مَأْتِيًّا
ان کے لیے ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن کا رحمان نے اپنے بندوں سے در پردہ وعدہ کر رکھا ہے1 اور یقیناً یہ وعدہ پُورا ہو کر رہنا ہے
1 | یعنی جس کا وعدہ رحمان نے اس میں کیا ہے کہ وہ جنتیں ان کی نگاہ سے پوشیدہ ہیں۔ |
Surah 29 : Ayat 5
مَن كَانَ يَرْجُواْ لِقَآءَ ٱللَّهِ فَإِنَّ أَجَلَ ٱللَّهِ لَأَتٍۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ
جو کوئی اللہ سے ملنے کی توقع رکھتا ہو (اُسے معلوم ہونا چاہیے کہ) اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت آنے ہی والا ہے1، اور اللہ سب کچھ سُنتا اور جانتا ہے2
2 | یعنی اُن کو اس غلط فہمی میں بھی نہ رہنا چاہیے کہ ان کا سابقہ کسی شہ بے خبر سے ہے۔ جس خدا کے سامنے انہیں جواب دہی کے لیے حاضر ہونا ہے وہ نے خبر نہیں بلکہ سمیع و علیم خدا ہے، ان کی بات بھی اس سے چھپی ہوئی نہیں ہے |
1 | یعنی جو شخص حیات اخروی کا قائل ہی نہ ہو اور یہ سمجھتا ہو کہ کوئی نہیں ہے جس کے سامنے ہمیں اپنے اعمال کی جواب دہی کرنی ہو اور کوئی وقت ایسا نہیں آنا ہے جب ہم سے ہمارے کارنامہ زندگی کا محاسبہ کیا جائے، اس کا معاملہ تو دوسرا ہے۔ وہ اپنی غفلت میں پڑا رہے اور بے فکری کے ساتھ جو کچھ چاہے کرتا رہے۔ اپنا تیجہ اپنے اندازوں کے خلاف وہ خود دیکھ لے گا۔ لیکن جو لوگ یہ توقع رکھتے ہیں کہ ایک وقت ہمیں اپنے خدا کے حضور حاضر ہونا ہے اور اپنے اعمال کے مطابق جزا و سزا بھی پانی ہے، انہیں اس غلط فہمی میں نہ رہنا چاہیے کہ موت کا وقت کچھ بہت دور ہے۔ ان کو تو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ بس قریب ہی آلگا ہے اور عمل کی مہلت ختم ہوا ہی چاہتے ہے۔ اس لیے جو کچھ بھی وہ اپنی عاقبت کی بھلائی کے لیے کر سکتے ہوں کرلیں۔ طول حیات کے بے بنیاد بھرو سے اپنی اصلاح میں دیر نہ لگائیں |