Ayats Found (4)
Surah 15 : Ayat 26
وَلَقَدْ خَلَقْنَا ٱلْإِنسَـٰنَ مِن صَلْصَـٰلٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ
ہم نے انسان کو سٹری ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے بنایا1
1 | یہاں قرآن اِس امر کی صاف تصریح کرتا ہے کہ انسان حیوانی منازل سے ترقی کرتا ہوا بشریت کے حدود میں نہیں آیا ہے ، جیسا کہ نئے دَور کے ڈارونییت سے متاثر مفسرینِ قرآن ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں، بلکہ اُس کی تخلیق کی ابتداء براہِ راست ارضی مادّوں سے ہوئی ہے کی کیفیت کو اللہ تعالیٰ نے صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَأِ ٍ مَّسْنُوْنٍ کے الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔ حَمأ عربی زبان میں ایسی سیاہ کیچڑ کو کہتے ہیں جس کے اندر بُو پیدا ہو چکی ہو ، یا بالفاظِ دیگر خمیر اُٹھ آیا ہو۔ مسنون کے دومعنی ہیں۔ ایک معنی ہیں متغیر، مُنتِن اور املس، یعنی ایسی سڑی ہوئی جس میں سڑنے کی وجہ سے چکنائی پیدا ہو گئی ہو۔ دوسرے معنی میں مصوَّر اور مصبوب ، یعنی قالب میں ڈھلی ہوئی جس کو ایک خاص صورت دے دی گئی ہو۔ صلصال اُس سوکھے گارے کو کہتے ہیں جو خشک ہو جانے کے بعد بجنے لگے۔ یہ الفاظ صاف ظاہر کرتے ہیں کہ خمیر اُٹھی ہوئی مٹی کا ایک پُتلا بنایا گیا تھا جو بننے کے بعد خشک ہوا اور پھر اس کے اندر رُوح پھونکی گئی |
Surah 15 : Ayat 28
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَـٰٓئِكَةِ إِنِّى خَـٰلِقُۢ بَشَرًا مِّن صَلْصَـٰلٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ
پھر یاد کرو اُس موقع کو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا کہ "میں سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے ایک بشر پیدا کر رہا ہوں
Surah 15 : Ayat 33
قَالَ لَمْ أَكُن لِّأَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهُۥ مِن صَلْصَـٰلٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ
اس نے کہا "میرا یہ کام نہیں ہے کہ میں اِس بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے پیدا کیا ہے"
Surah 55 : Ayat 14
خَلَقَ ٱلْإِنسَـٰنَ مِن صَلْصَـٰلٍ كَٱلْفَخَّارِ
انسان کو اُس نے ٹھیکری جیسے سوکھے سڑے ہوئے گارے سے بنایا1
1 | تخلیق انسانی کے ابتدائی مراتب جو قرآن مجید میں بیان کیے گیے ہیں ان کی سلسلہ وار ترتیب مختلف مقامات کی تصریحات کو جمع کرنے سے یہ معلوم ہوتی ہے : (1) تراب، یعنی مٹی یا خاک (2) طین، یعنی گارا جو مٹی میں پانی ملا کر بنایا جاتا ہے (3) طینِ لازِب، لیس دار گارا، یعنی وہ گارا جس کے اندر کافی دیر تک پڑے رہنے کے باعث لیس پیدا ہو جاۓ۔(4) حَمَأٍ مَسْنون، وہ گارا جس کے اندر بو پیدا ہو جاۓ (5) صلصال من حمامسنون کالفخار، یعنی وہ سڑا ہوا گارا جو سوکھنے کے بعد پکی ہوئی مٹی کے ٹھیکرے جیسا ہو جاۓ (6) بشر جو مٹی کی اس آخری صورت سے بنایا گیا، جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی خاص روح پھونکی، جس کو فرشتوں سے سجدہ کرایا گیا، اور جس کی جنس سے اس کا جوڑا پیدا کیا گیا۔ (7) ٹُمَّ جَعَلَ نَسْلَہٗ مِنْ سُلٰلَۃٍ مِّنْ مَآءٍ مَّھِیْنِ۔ پھر آگے اس کی نسل ایک حقیر پانی جیسے ست سے چلائی گئی جس کے لیے دوسرے مقامات پر نطفہ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ ان مدارج کے لیے قرآن مجید کی حسب ذیل آیات کو ترتیب وار ملاحظہ کیجیے : کَمَثَلِ اٰدَمَ خَلْقَہٗ مِنْ تُرَابٍ (آل عمران۔59)۔ بَدَأَ خَلْقَ الْاِنْسَانِمِنْ طِیْنٍ۔ (السجدہ۔7)۔ اِنَّا خَلَقْنٰھُمْ مِّنْ طِیْنٍ لَّا زِبٍ (الصافّات۔ 11) چوتھا اور پانچواں مرتبہ آیت زیر تفسیر میں بیان ہو چکا ہے۔ اور اس کے بعد کے مراتب ان آیات زیر تفسیر میں بیان ہو چکا ہے۔ اور اس کے بعد کے مراتب ان آیات میں بیان کیے گۓ ہیں : اِنِّیْ خَالِقٌ بَشَراً مِّنْ طِیْنٍ o فَاِذَا سَوَّیْتُہٗ وَنَفَخْتُ فِیْہِ مِنْ رُّوْحِیْ فَقَعُوْا لَہٗ سَا جِدِیْنَ (ص۔71۔72 ) خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّ خَلَقَ مِنْھَا زَوْجَھَا وَ بَثَّ مِنْھُمَا رِجَالً کَثِیْراً وَّ نِسَآءً (النساء۔ 1) ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَہٗ مِنْ سُلٰلَہٗ مِنْ مَآءٍ مَّھِیْنٍ (السجدہ۔8)۔ فَاِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَۃٍ (الحج۔5) |