Ayats Found (1)
Surah 6 : Ayat 154
ثُمَّ ءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَـٰبَ تَمَامًا عَلَى ٱلَّذِىٓ أَحْسَنَ وَتَفْصِيلاً لِّكُلِّ شَىْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُم بِلِقَآءِ رَبِّهِمْ يُؤْمِنُونَ
پھر ہم نے موسیٰؑ کو کتاب عطا کی تھی جو بھلائی کی روش اختیار کرنے والے انسان پر نعمت کی تکمیل اور ہر ضروری چیز کی تفصیل اور سراسر ہدایت اور رحمت تھی (اور اس لیے بنی اسرائیل کو دی گئی تھی کہ) شاید لوگ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لائیں1
1 | رب کی ملاقات پر ایمان لانے سے مراد اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جواب دہ سمجھنا اور ذمہ دارانہ زندگی بسر کرنا ہے۔ یہاں اس ارشاد کے دو مطلب ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ خود بنی اسرسائیل میں اس کتاب کی حکیمانہ تعلیمات سے ذمّہ داری کا احساس بیدار ہو جائے۔ دوسرے یہ کہ عام لوگ اس اعلیٰ درجہ کے نظامِ زندگی کا مطالعہ کر کے اور نیکو کار انسانوں میں اِس نعمتِ ہدایت اور اس رحمت کے اثرات دیکھ کر یہ محسُوس کر لیں کہ انکارِ آخرت کی غیر ذمّہ دارانہ زندگی کے مقابلہ میں وہ زندگی ہر اعتبار سے بہتر ہے جو اقرارِ آخرت کی بُنیاد پر ذم دارانہ طریقہ سے بسر کی جاتی ہے ، اور اس طرح یہ مشاہدہ و مُطالعہ انھیں انکار سے ایمان کی طرف کھینچ لائے |