Ayats Found (2)
Surah 54 : Ayat 7
خُشَّعًا أَبْصَـٰرُهُمْ يَخْرُجُونَ مِنَ ٱلْأَجْدَاثِ كَأَنَّهُمْ جَرَادٌ مُّنتَشِرٌ
لوگ سہمی ہوئی نگاہوں کے ساتھ1 اپنی قبروں2 سے اِس طرح نکلیں گے گویا وہ بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں
2 | قبروں سے مراد وہی قبریں نہیں ہیں جن میں کسی شخص کو زمین کھود کر باقاعدہ دفن کیا گیا ہو۔ بلکہ جس ، جگہ بھی کوئی شخص مرا تھا، یا جہاں بھی اس کی خاک پڑی ہوئی تھی، وہیں سے وہ محشر کی طرف پکارنے والے کی ایک آواز پر اٹھ کھڑا ہو گا |
1 | اصل الفاظ ہیں خُشَّعاً اَبصَا رُھُمْ، یعنی ان کی نگاہیں خشوع کی حالت میں ہوں گی۔ اس کے کؑی مطلب ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ ان پر خوف زدگی طاری ہو گی۔ دوسرے یہ کہ ذلت اور ندامت ان سے جھلک رہی ہو گی کیونکہ قبروں سے نکلتے ہیں انہیں محسوس ہو جاۓ گا کہ یہ وہی دوسری زندگی ہے جس کا ہم انکار کرتے تھے ، جس کے لیے کوئی تیاری کر کے ہم نہیں آۓ ہیں ، جس میں اب مجرم کی حیثیت سے ہمیں اپنے خدا کے سامنے پیش ہونا ہے ۔ تیسرے یہ کہ وہ گھبراۓ ہوۓ اس ہولناک منظر کو دیکھ رہے ہوں گے جو ان کے سامنے ہو گا،اس سے نظر ہٹانے کا انہیں ہوش نہ ہو گا |
Surah 7 : Ayat 133
فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ ٱلطُّوفَانَ وَٱلْجَرَادَ وَٱلْقُمَّلَ وَٱلضَّفَادِعَ وَٱلدَّمَ ءَايَـٰتٍ مُّفَصَّلَـٰتٍ فَٱسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْمًا مُّجْرِمِينَ
آخر کار ہم نے ان پر طوفان بھیجا1، ٹڈی دل چھوڑے، سرسریاں پھیلائیں2، مینڈک نکالے، اور خو ن برسایا یہ سب نشانیاں الگ الگ کر کے دکھائیں، مگر وہ سر کشی کیے چلے گئے اور وہ بڑے ہی مجرم لوگ تھے
2 | اصل میں لفظ قُمَّلْا استعمال ہوا ہے جس کے کئی معنی ہیں۔ جُوں مکھی ، چھوٹی ٹڈی ، مچھر، سُرسُری وغیرہ غالباً یہ جامع لفظ اس لیے استعمال کیا گیا ہے کہ بیک وقت جُوؤں اور مچھروں نے آدمیوں پر اور سُرسُریوں (گُھن کے کیڑوں)نے غلہ کے ذخیروں پر حملہ کیا ہوگا۔(تقابل کے لیے ملاحظہ ہو بائیبل کی کتاب خروج، باب ۷تا ١۲، نیز الزُخرُف، حاشیہ ۴۳) |
1 | غالباً بارش کا طوفان مراد ہے جس میں اولے بھی برسے تھے۔ اگر چہ طوفان دوسری چیزوں کا بھی ہو سکتا ہے ، لیکن بائیبل میں ژالہ باری کے طوفان کا ہی ذکر ہے اس لیے ہم اسی معنی کو ترحیح دیتے ہیں |