Ayats Found (1)
Surah 5 : Ayat 31
فَبَعَثَ ٱللَّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِى ٱلْأَرْضِ لِيُرِيَهُۥ كَيْفَ يُوَٲرِى سَوْءَةَ أَخِيهِۚ قَالَ يَـٰوَيْلَتَىٰٓ أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَـٰذَا ٱلْغُرَابِ فَأُوَٲرِىَ سَوْءَةَ أَخِىۖ فَأَصْبَحَ مِنَ ٱلنَّـٰدِمِينَ
پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کھودنے لگا تاکہ اُسے بتائے کہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے یہ دیکھ کر وہ بولا افسوس مجھ پر! میں اس کوے جیسا بھی نہ ہوسکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپانے کی تدبیر نکال لیتا1 اس کے بعد وہ اپنے کیے پر بہت پچھتا یا2
2 | یہاں اس واقعہ کا ذکر کرنے سے مقصد یہودیوں کو ان کی اُس سازش پر لطیف طریقہ سے ملامت کرنا ہے جو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ ؐ کے جلیل القدر صحابہ کو قتل کرنے کے لیے کی تھی(ملاحظہ ہو اسی سُورۃ کا حاشیہ نمبر ۳۰)۔ دونوں واقعات میں مماثلت بالکل واضح ہے۔ یہ بات کہ اللہ تعالیٰ نے عرب کے اِن اُمّیوں کو قبولیت کا درجہ عطا فرمایا اور اُن پُرانے اہلِ کتاب کو رد کر دیا، سراسر اِس بُنیاد پر تھی کہ ایک طرف تقویٰ تھا اور دُوسری طرف تقویٰ نہ تھا۔ لیکن بجائے اس کے کہ وہ لوگ جنہیں رَد کر دیا گیا تھا، اپنے مردُود ہونے کی وجہ پر غور کرتے اور اُس قصُور کی تلافی کرنے پر مائل ہوتے جس کی وجہ سے وہ رد کیے گئے تھے، ان پر ٹھیک اُسی جاہلیت کا دورہ پڑ گیا جس میں آدم ؑ کا وہ غلط کار بیٹا مبتلا ہوا تھا، اور اُسی کی طرح وہ ان لوگوں کے قتل پر آمادہ ہو گئے جنہیں خدا نے قبولیت عطا فرمائی تھی۔ حالانکہ ظاہر تھا کہ ایسی جاہلانہ حرکتوں سے وہ خدا کے مقبول نہ ہو سکتے تھے ، بلکہ یہ کرتُوت انہیں اور زیادہ مردُود بنا دینے والے تھے |
1 | اس طرح اللہ تعالیٰ نے ایک کوّے کے ذریعہ سے آدم کے اس غلط کا ر بیٹے کو اس کی جہالت و نادانی پر متنبّہ کیا، اور جب ایک مرتبہ اس کو اپنے نفس کی طرف توجّہ کرنے کا موقع مل گیا توا س کی ندامت صرف اسی بات تک محدُود نہ رہی کہ وہ لاش چھپانے کی تدبیر نکالنے میں کوّے سے پیچھے کیوں رہ گیا، بلکہ اس کو یہ بھی احساس ہونے لگا کہ اس نے اپنے بھائی کو قتل کر کے کتنی بڑی جہالت کا ثبُوت دیا ہے۔ بعد کا فقرہ کہ وہ اپنے کیے پر پچھتایا، اسی مطلب پر دلالت کر تا ہے |