Ayats Found (1)
Surah 105 : Ayat 1
أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَـٰبِ ٱلْفِيلِ
تم نے دیکھا نہیں1 کہ تمہارے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟2
2 | یہاں اللہ تعالی نے کوئی تفصیل اس امر کی بیان نہیں کی کہ یہ ہاتھی والے کون تھے، کہاں سے آئے تھے اور کس غرض کے لیے آئے تھے کیونکہ یہ باتیں سب کو معلوم تھیں |
1 | خطاب بظاہر نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے ہے، مگر اصل مخاطب نہ صرف قریش ، بلکہ عرب کے عام لوگ ہیں جو اس سارے قصے سے خوب واقف تھے۔ قرآن مجید میں بکثرت مقامات پر ’’ اَلَمْ تَرَ۔ ‘‘ (کیا تم نے نہیں دیکھا) کے ا لفاظ استعمال ہوئے ہیں اور ان سے مقصود نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو نہیں بلکہ عام لوگوں کو مخاطب کرنا ہے(مثال کے طور پر آیات ذیل ملاحظہ ہوں: ابراہیم ، آیت 19، الحج 18۔65۔ النور 43۔ لقمان 29۔31۔ فاطر 27۔ الزمر 21) پھر دیکھنے کا لفظ اس مقام پر اس لیےاستعمال کیا گیا ہےکہ مکہ اور اطرافِ مکہ اور عرب کے ایک وسیع علاقے میں مکہ سے یمن تک ایسے بہت سے لوگ اس وقت زندہ موجود تھے جنہوں نے اپنی آنکھوں سے اصحاب الفیل کی تباہی کا واقغہ دیکھا تھا، کیونکہ اس واقعہ کو گزرئے ہوئے چالیس پنتالیس سال سے زیاہ زمانہ نہیں ہوا تھا، اور سارا عرب ہی اس کی ایسی متواتر خبریں دیکھنے والوں سے سن چکا تھا کہ یہ واقعہ لوگوں کے لیے آنکھوں دیکھے واقعہ کی طرح یقینی تھا |