Ayats Found (2)
Surah 30 : Ayat 36
وَإِذَآ أَذَقْنَا ٱلنَّاسَ رَحْمَةً فَرِحُواْ بِهَاۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةُۢ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ إِذَا هُمْ يَقْنَطُونَ
جب ہم لوگوں کو رحمت کا ذائقہ چکھاتے ہیں تو وہ اس پر پھول جاتے ہیں، اور جب ان کے اپنے کیے کرتوتوں سے ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو یکایک وہ مایوس ہونے لگتے ہیں1
1 | اوپرکی آیت میں انسان کی جہالت وحماقت اوراس کی ناشکری ونمک حرامی پرگرفت تھی۔اِس آیت میں اس کے چھچھورپن اورکم ظرفی پرگرفت کی گئی ہے۔اس تُھڑدے کوجب دنیامیں کچھ دولت،طاقت،عزت نصیب ہوجاتی ہے اوریہ دیکھتا ہےکہ اس کاکام خوب چل رہاہےتواِسےیاد نہیں رہتاکہ یہ سب کچھ اللہ کادیا ہے۔یہ سمجھتا ہےکہ میرےہی کچھ سرخاب کے پرلگے ہوئے ہیں جومجھے وہ کچھ میسرہُوا جس سےدوسرے محروم ہیں۔اس غلط فہمی میں فخروغرورکانشہ اس پرایسا چڑھتا ہےکہ پھریہ نہ خداکوخاطرمیں لاتاہے نہ خلق کو۔لیکن جونہی کہ اقبال نے منہ موڑااِس کی ہمت جواب دے جاتی ہےاوربدنصیبی کی ایک ہی چوٹ اس پردل شکستگی کی وہ کیفیت طاری کردیتی ہےجس میں یہ ہرذلیل سے ذلیل حرکت کرگزرتاہے،حتٰی کہ خود کشی تک کرجاتاہے۔ |
Surah 41 : Ayat 49
لَّا يَسْــَٔمُ ٱلْإِنسَـٰنُ مِن دُعَآءِ ٱلْخَيْرِ وَإِن مَّسَّهُ ٱلشَّرُّ فَيَــُٔوسٌ قَنُوطٌ
انسان کبھی بھلائی کی دعا مانگتے نہیں تھکتا1، اور جب کوئی آفت اِس پر آ جاتی ہے تو مایوس و دل شکستہ ہو جاتا ہے
1 | بھلائی سے مراد ہے خوشحالی، کشادہ رزق، تندرستی، بال بچوں کی خیر وغیرہ۔ اور انسان سے مراد یہاں نوع انسانی کا ہر فرد نہیں ہے، کیونکہ اس میں تو انبیاء اور صلحاء بھی آ جاتے ہیں جو اس صفت سے مبرا ہیں جس کا ذکر آگےآ رہا ہے۔بلکہ اس مقام پر وہ چھچورا اور کم ظرف انسان مراد ہے جو برا وقت آنے پر گڑگڑانے لگتا ہے اور دنیا کا عیش پاتے ہی آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔ چونکہ نوع انسانی کی اکثریت اسی کمزوری میں مبتلا ہے اس لیے اسے انسان کی کمزوری قرار دیا گیا ہے |