Ayats Found (1)
Surah 27 : Ayat 76
إِنَّ هَـٰذَا ٱلْقُرْءَانَ يَقُصُّ عَلَىٰ بَنِىٓ إِسْرَٲٓءِيلَ أَكْثَرَ ٱلَّذِى هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
یہ واقعہ ہے کہ یہ قرآن بنی اسرائیل کو اکثر اُن باتوں کی حقیقت بتاتا ہے جن میں وہ اختلاف رکھتے ہیں1
1 | اس فقرےکاتعلق مضمون سابق سےبھی ہے اورمضمون مابعد سے بھی۔ مضمون سابق سے اس کا تعلق یہ ہےکہ اسی عالم الغیب خداکےعلم کایہ کرشمہ یہ ہے کہ ایک اُمیّ کی زبان سے اس قرآن میں اُن واقعات کی حقیقت کھولی جارہی ہےجوبنی اسرئیل کی تاریخ میں گزرےہیں، حالانکہ خود علمائے بنی اسرئیل کےدرمیان ان کی اپنی تاریخ کےان واقعات میں اختلاف ہے(اس کے نظائر اسی سورہ نمل کے ابتدائی رکوعوں میں گزر چکے ہیں جیسا کہ ہم نے اپنے حواشی میں واضح کیا ہے)۔ اورمضمون مابعد سے اس کا تعلق یہ ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نےاُن اختلافات کافیصلہ فرمایاہےاُسی طرح وہ اُس اختلاف کابھی فیصلہ کردےگا جومحمدﷺ اوران کےمخالفین کے درمیان برپاہے۔ وہ کھول کررکھ دےگاکہ دونوں میںسےحق پرکون ہے اورباطل پرکون۔ چنانچہ ان آیات کےنزول پرچندہی سال گزرےتھے کہ فیصلہ ساری دنیا کے سامنے آگیا۔ اُسی عرب کی سرزمین میں، اوراسی قبیلہ قریش میں ایک متنفس بھی ایسا نہ رہا جواس بات کا قائل نہ ہوگیا ہوکہ حق پر محمدﷺ تھے نہ کہ ابوجہل اورابولہب۔ ان لوگوں کی اپنی اولاد تک مان گئی کہ ان کے باپ غلطی پرتھے۔ |