Ayats Found (3)
Surah 3 : Ayat 77
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ ٱللَّهِ وَأَيْمَـٰنِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً أُوْلَـٰٓئِكَ لَا خَلَـٰقَ لَهُمْ فِى ٱلْأَخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ وَلَا يَنظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
رہے وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، تو ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ قیامت کے روز نہ اُن سے بات کرے گا نہ اُن کی طرف دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا1، بلکہ اُن کے لیے تو سخت دردناک سزا ہے
1 | سبب یہ ہے کہ یہ لوگ ایسے ایسے سخت اخلاقی جرائم کر نے کے بعد بھی اپنی جگہ یہ سمجھتے ہیں کہ قیامت کے روز بس یہی اللہ کے مقرب بندے ہوں گے، انہی کی طرف نظر ِ عنایت ہو گی، اور جو تھوڑا بہت گناہوں کا مَیل دنیا میں ان کو لگ گیا ہے وہ بھی بزرگوں کے صدقے میں ان پر سے دھو ڈالا جائے گا، حالانکہ دراصل وہاں ان کے ساتھ بالکل برعکس معاملہ ہو گا |
Surah 3 : Ayat 187
وَإِذْ أَخَذَ ٱللَّهُ مِيثَـٰقَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلْكِتَـٰبَ لَتُبَيِّنُنَّهُۥ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُۥ فَنَبَذُوهُ وَرَآءَ ظُهُورِهِمْ وَٱشْتَرَوْاْ بِهِۦ ثَمَنًا قَلِيلاًۖ فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُونَ
اِن اہل کتاب کو وہ عہد بھی یاد دلاؤ جو اللہ نے ان سے لیا تھا کہ تمہیں کتاب کی تعلیمات کو لوگوں میں پھیلانا ہوگا، انہیں پوشیدہ رکھنا نہیں ہوگا1 مگر انہوں نے کتاب کو پس پشت ڈال دیا اور تھوڑی قیمت پر اُسے بیچ ڈالا کتنا برا کاروبار ہے جو یہ کر رہے ہیں
1 | یعنی انھیں یہ تو یاد رہ گیا کہ بعض پیغمبروں کو آگ میں جلنے والی قربانی بطور نشان کے دی گئی تھی، مگر یہ یاد نہ رہا کہ اللہ نے اپنی کتاب ان کے سپرد کرتے وقت ان سے کیا عہد لیا تھا اور کس خدمتِ عظمٰی کی ذمّہ داری ان پر ڈالی تھی۔ یہاں جس عہد کا ذکر کیا گیا ہے اس کا ذکر جگہ جگہ بائیبل میں آتا ہے۔ خصُوصاً کتاب استثناء میں حضرت موسیٰ ؑ کی جو آخری تقریر نقل کی گئی ہے اس میں تو وہ بار بار بنی اسرائیل سے عہد لیتے ہیں کہ جو احکام میں نے تم کو پہنچائے ہیں اُنھیں اپنے دل پر نقش کر نا، اپنی آئندہ نسلوں کو سکھانا ، گھر بیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اُٹھتے، ہر وقت ان کا چرچا کرنا، اپنے گھر کی چوکھٹوں پر اور اپنے پھاٹکوں پر ان کو لکھ دینا(٦:۴۔۹)۔ پھر اپنی آخری نصیحت میں اُنھوں نے تاکید کی کہ فلسطین کی سرحد میں داخل ہونے کے بعد پہلا کام یہ کرنا کہ کوہِ عیبال پر بڑے بڑے پتھر نصب کر کے توراة کے احکام ان پر کندہ کر دینا(۲۷:۲۔۴)۔ نیز بنی لاوِی کو توراة کا ایک نسخہ دے کر ہدایت فرمائی کہ ہر ساتویں برس عیدِ خیام کے موقع پر قوم کے مردوں ، عورتوں ، بچّوں سب کو جگہ جگہ جمع کر کے یہ پُوری کتاب لفظ بلفظ ان کو سُناتے رہنا ۔ لیکن اس پر بھی کتاب اللہ سے بنی اسرائیل کی غفلت رفتہ رفتہ یہاں تک بڑھی کہ حضرت موسیٰ ؑ کے سات سو برس بعد ہیکل سلیمانی کے سجادہ نشین ، اور یروشلم کے یہُودی فرماں روا تک کو یہ معلوم نہ تھا کہ ان کے ہاں توراة نامی بھی کوئی کتاب موجود ہے۔(۲۔سلاطین۔۲۲ :۸۔١۳) |
Surah 16 : Ayat 95
وَلَا تَشْتَرُواْ بِعَهْدِ ٱللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلاًۚ إِنَّمَا عِندَ ٱللَّهِ هُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
اللہ کے عہد1 کو تھوڑے سے فائدے کے بدلے نہ بیچ ڈالو2، جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اگر تم جانو
2 | یہ مطلب نہیں ہے کہ اسے بڑے فائدے کے بدلے بیچ سکتے ہو۔ بلکہ مطلب یہ ہے کہ دنیا کا جو فائدہ بھی ہے وہ اللہ کے عہد کی قیمت میں تھوڑا ہے۔ اس لیے اس بیش بہا چیز کو اس چھوٹی چیز کے عوض بیچنا بہرحال خسارے کا سودا ہے۔ |
1 | یعنی اُس عہد کو جو تم نے اللہ کے نام پر کیا ہو، یا دینِ الہٰی کے نمائندہ ہونے کی حیثیت سے کیا ہو |