Ayats Found (4)
Surah 2 : Ayat 19
أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ فِيهِ ظُلُمَـٰتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصَـٰبِعَهُمْ فِىٓ ءَاذَانِهِم مِّنَ ٱلصَّوَٲعِقِ حَذَرَ ٱلْمَوْتِۚ وَٱللَّهُ مُحِيطُۢ بِٱلْكَـٰفِرِينَ
یا پھر ان کی مثال یوں سمجھو کہ آسمان سے زور کی بارش ہو رہی ہے اور اس کے ساتھ اندھیری گھٹا اور کڑک چمک بھی ہے، یہ بجلی کے کڑاکے سن کر اپنی جانوں کے خوف سے کانوں میں انگلیاں ٹھو نسے لیتے ہیں اور اللہ اِن منکرین حق کو ہر طرف سے گھیرے میں لیے ہوئے ہے1
1 | یعنی کانوں میں اُنگلیاں ٹھونس کر وہ اپنے آپ کو کچھ دیر کے لیے اس غلط فہمی میں تو ڈال سکتے ہیں کہ ہلاکت سے بچ جائیں گے مگر فی الواقع اس طرح وہ بچ نہیں سکتے کیونکہ اللہ اپنی تمام طاقتوں کے ساتھ ان پر محیط ہے |
Surah 13 : Ayat 12
هُوَ ٱلَّذِى يُرِيكُمُ ٱلْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنشِئُ ٱلسَّحَابَ ٱلثِّقَالَ
وہی ہے جو تمہارے سامنے بجلیاں چمکاتا ہے جنہیں دیکھ کر تمہیں اندیشے بھی لاحق ہوتے ہیں اور امیدیں بھی بندھتی ہیں وہی ہے جو پانی سے لدے ہوئے بادل اٹھاتا ہے
Surah 24 : Ayat 43
أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ يُزْجِى سَحَابًا ثُمَّ يُؤَلِّفُ بَيْنَهُۥ ثُمَّ يَجْعَلُهُۥ رُكَامًا فَتَرَى ٱلْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَـٰلِهِۦ وَيُنَزِّلُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مِن جِبَالٍ فِيهَا مِنۢ بَرَدٍ فَيُصِيبُ بِهِۦ مَن يَشَآءُ وَيَصْرِفُهُۥ عَن مَّن يَشَآءُۖ يَكَادُ سَنَا بَرْقِهِۦ يَذْهَبُ بِٱلْأَبْصَـٰرِ
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ بادل کو آہستہ آہستہ چلاتا ہے، پھر اس کے ٹکڑوں کو باہم جوڑتا ہے، پھر اسے سمیٹ کر ایک کثیف ابر بنا دیتا ہے، پھر تم دیکھتے ہو کہ اس کے خول میں سے بارش کے قطرے ٹپکتے چلے آتے ہیں اور وہ آسمان سے، اُن پہاڑوں کی بدولت جو اس میں بلند ہیں1، اولے برساتا ہے، پھر جسے چاہتا ہے ان کا نقصان پہنچاتا ہے اور جسے چاہتا ہے ان سے بچا لیتا ہے اُس کی بجلی کی چمک نگاہوں کو خیرہ کیے دیتی ہے
1 | اس سے مراد سردی سے جمے ہوۓ بادل بھی ہو سکتے ہیں جنہیں مجازاً آسمان کے پہاڑ کہا گیا ہو۔ اور زمین کے پہاڑ بھی ہو سکتے ہیں جو آسمان میں بلند ہیں ، جن کی چوٹیوں پر جمی ہوئی برف کے اثر سے بسا اوقات ہوا اتنی سرد ہو جاتی ہے کہ بادلوں میں انجماد پیدا ہونے لگتا ہے اور اولوں کی شکل میں بارش ہونے لگتی ہے |
Surah 30 : Ayat 24
وَمِنْ ءَايَـٰتِهِۦ يُرِيكُمُ ٱلْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنَزِّلُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءً فَيُحْىِۦ بِهِ ٱلْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَآۚ إِنَّ فِى ذَٲلِكَ لَأَيَـٰتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
اور اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ تمہیں بجلی کی چمک دکھاتا ہے خوف کے ساتھ بھی اور طمع کے ساتھ بھی1 اور آسمان سے پانی برساتا ہے، پھر اس کے ذریعہ سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے2 یقیناً اِس میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں
2 | یہ چیز ایک طرف حیات بعدالموت کی نشان دہی کرتی ہے،اوردوسری طرف یہی چیزاس امرپربھی دلالت کرتی ہے کہ خداہےاورزمین وآسمان کی تدبیرکرنے والاایک ہی خداہے۔زمین کی بےشمارمخلوقات کے رزق کاانحصاراُس پیداوارپرہےجوزمین سے نکلتی ہے۔اس پیداوارکاانحصارزمین کی صلاحیتِ بارآوری پرہے۔اس صلاحیت کےروبکارآنےکاانحصاربارش پرہے،خواہ وہ براہِ راست زمین پربرسے،یااس کےذخیرے سطحِ زمین پرجمع ہوں،یازیرزمین چشموں اورکنوؤں کی شکل اختیارکریں،یاپہاڑوں پریخ بستہ ہوکردریاؤں کی شکل میں بہیں۔پھراس بارش کاانحصارسورج کی گرمی پر،موسموں کےردوبدل پر،فضائی حرارت وبرودت پر،ہواؤں کی گردش پر،اوراُس بجلی پرہےجوبادلوں سےبارش برسنے کی محرک بھی ہوتی ہےاورساتھ ہی ساتھ بارش کے پانی میں ایک طرح کی قدرتی کھاد بھی شامل کردیتی ہے۔زمین سے لے کرآسمان تک کی اِن تمام مختلف چیزوں کے درمیان یہ ربط اورمباسبتیں قائم ہونا،پھران سب کابےشمارمختلف النوع مقاصداورمصلحتوں کے لیےصریحًا ساز گارہونا،اورہزاروں لاکھوں برس تک ان کاپوری ہم آہنگی کے ساتھ مسلسل سازگاری کرتے چلے جانا،کیا یہ سب کچھ محض اتفاقًاہوسکتا ہے؟کیایہ کسی صانع کی حکمت اوراس کے سوچے سمجھے منصوبے اوراس کی غالب تدبیرکے بغیرہوگیا ہے؟اورکیا یہ اس بات کی دلیل نہیں ہےکہ زمین،سورج،ہوا،پانی،حرارت،برودت،اورزمین کی مخلوقات کاخالق اوررب ایک ہی ہے؟ |
1 | یعنی اس کی گرج اورچمک سے اُمید بھی بندھتی ہےکہ بارش ہوگی اورفصلیں تیار ہوں گی،مگرساتھ ہی خوف بھی لاحق ہوتاہےکہ کہیں بجلی نہ گرپڑے یاایسی طوفانی بارش نہ ہوجائےجوسب کچھ بہالےجائے۔ |