Ayats Found (2)
Surah 6 : Ayat 157
أَوْ تَقُولُواْ لَوْ أَنَّآ أُنزِلَ عَلَيْنَا ٱلْكِتَـٰبُ لَكُنَّآ أَهْدَىٰ مِنْهُمْۚ فَقَدْ جَآءَكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِـَٔـايَـٰتِ ٱللَّهِ وَصَدَفَ عَنْهَاۗ سَنَجْزِى ٱلَّذِينَ يَصْدِفُونَ عَنْ ءَايَـٰتِنَا سُوٓءَ ٱلْعَذَابِ بِمَا كَانُواْ يَصْدِفُونَ
اور اب تم یہ بہانہ بھی نہیں کرسکتے کہ اگر ہم پر کتاب نازل کی گئی ہوتی تو ہم ان سے زیادہ راست رو ثابت ہوتے تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک دلیل روشن اور ہدایت اور رحمت آ گئی ہے، اب اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور ان سے منہ موڑے1 جو لوگ ہماری آیات سے منہ موڑتے ہیں انہیں اس رو گردانی کی پاداش میں ہم بدترین سزا دے کر رہیں گے
1 | اللہ کی آیات سے مراد اس کے وہ ارشادات بھی ہیں جو قرآن کی صورت میں لوگوں کے سامنے پیش کیے جارہے تھے ، اور وہ نشانیاں بھی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت اور آپ پر ایمان لانے والوں کی پاکیزہ زندگی میں نمایاں نظر آرہی تھیں ، اور وہ آثارِ کائنات بھی جنھیں قرآن اپنی دعوت کی تائید میں شہادت کے طور پر پیش کررہا تھا |
Surah 6 : Ayat 114
أَفَغَيْرَ ٱللَّهِ أَبْتَغِى حَكَمًا وَهُوَ ٱلَّذِىٓ أَنزَلَ إِلَيْكُمُ ٱلْكِتَـٰبَ مُفَصَّلاًۚ وَٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَـٰهُمُ ٱلْكِتَـٰبَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُۥ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِٱلْحَقِّۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمُمْتَرِينَ
پھر جب حال یہ ہے تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں، حالانکہ اس نے پوری تفصیل کے ساتھ تمہاری طرف کتاب نازل کر دی ہے؟1 اور جن لوگوں کو ہم نے (تم سے پہلے) کتاب دی تھی وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب تمہارے رب ہی کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو2
2 | یعنی بیشر لوگ جو دینا میں بستے ہیں علم کے بجائے قیاس و گمان کی پیروی کر رہے ہیں اور ان کے عقائد تخیلات فلسفے اُصول زندگی اور قوانین عمل سب کے سب قیاس آرائیوں پر منبی ہیں۔ بخلاف اس کے اللہ کا راستہ یعنی دینا میں زندگی بسر کرنے کا وہ طریقہ جو اللہ کی رضا کے مطابق ہے لازمًا صرف وہی ایک ہے جس کا علم اللہ نے خود دیا ہے نہ کہ وہ جس کو لوگوں نے بطورخود اپنے قیاسات سے تجویز کر لیا ہے۔ لہذا کسی طالب حق کو یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ دینا کے بیشر انسان کس راستہ پر جا رہے ہیں بلکہ اسے پُوری ثابت قدمی کے ساتھ اُس راہ پر چلنا چاہیے جو اللہ نے بتائی ہے چاہے اس راستے پر چلنے کے لیے وہ دُنیا میں اکیلا ہی رہ جائے |
1 | اس فقرہ میں متکلم نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور خطاب مسلمانوں سے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب اللہ نے اپنی کتاب میں صاف صاف یہ تمام حقیقتیں بیان کر دی ہیں اور یہ بھی فیصلہ کر دیا ہے کہ فوق الفطری مداخلت کے بغیر حق پرستوں کو فطری طریقوں ہی سے غلبہ ٔ حق کی جدّوجہد کرنی ہوگی، تو کیا اب میں اللہ کے سوا کوئی اَور ایسا صاحب ِ امر تلاش کروں جو اللہ کے اس فیصلہ پر نظر ثانی کرے اور ایسا کوئی معجزہ بھیجے جس سے یہ لوگ ایمان لانے پر مجبوُر ہو جائیں |