Ayats Found (1)
Surah 15 : Ayat 87
وَلَقَدْ ءَاتَيْنَـٰكَ سَبْعًا مِّنَ ٱلْمَثَانِى وَٱلْقُرْءَانَ ٱلْعَظِيمَ
ہم نے تم کو سات ایسی آیتیں دے رکھی ہیں جو بار بار دہرائی جانے کے لائق ہیں1، اور تمہیں قرآن عظیم عطا کیا ہے2
2 | یہ بات بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آ پ کے ساتھیوں کی تسکین و تسلی کے لیے فرمائی گئی ہے۔ وقت وہ تھا جب حضورﷺ اور آپ کے ساتھی سب کے سب انتہائی خستہ حالی میں مبتلا تھے۔ کارِ نبوت کی عظیم ذمہ داریاں سنبھالتے ہی حضورؐ کی تجارت قریب قریب ختم ہو چکی تھی اور حضرت خدیجہ ؓ کا سرمایہ بھی دس بارہ سال کے عرصے میں خرچ ہو چکا تھا۔ مسلمانوں میں سے بعض کم سن نوجوان تھے جو گھروں سے نکال دیے گئے تھے ، بعض صنعت پیشہ یا تجارت پیشہ تھے جن کے کاروبار معاشی مقاطعہ کی مسلسل ضرب سے بالکل بیٹھ گئے تھے ، اور بعض بیچارے پہلے ہی غلام یا موالی تھے جن کی کوئی معاشی حیثیت نہ تھی۔ اس پر مزید یہ ہے کہ حضورؐ سمیت تمام مسلمان مکّے اور اطراف و نواح کی بستیوں میں انتہائی مظلومی کی زندگی بسر کر رہے تھے۔ ہر طرف سے مطعون تھے، ہر جگہ تذلیل و تحقیر اور تضحیک کا نشانہ بنے ہوئے تھے ، اور قلبی و روحانی تکلیفوں کے ساتھ جسمانی اذیّتوں سے بھی کوئی بچا ہو ا نہ تھا۔ دوسری طرف سردار قریش دنیا کی نعمتوں سے مالا مال اور ہر طرح کی خوشحالیوں میں مگن تھے۔ ان حالات میں فرمایا جا رہا ہے کہ تم شکستہ خاطر کیوں ہوتے ہو، تم کو تو ہم نے وہ دولت عطا کی ہے جس کے مقابلہ میں دنیا کی ساری نعمتیں ہیچ ہیں۔ رشک کے لائق تمہاری یہ علم ی و اخلاقی دولت ہے نہ کہ اُن لوگوں کی مادّی دولت جو طرح طرح کے حرام طریقوں سے کما رہے ہیں اور طرح طر ح کے حرام راستوں میں اس کمائی کو اُڑا رہے ہیں اور آخر کار بالکل مفلس و قلاش ہو کر اپنے رب کے سامنے حاضر ہونے والے ہیں |
1 | یعنی سورۂ فاتحہ کی آیات ۔ اگرچہ بعض لوگوں نے اس سے مراد وہ سات بڑی بڑی سورتیں بھی لی ہیں جن میں دو دو سو آیتیں ہیں ، یعنی البقرہ ، آل عمران، النساء، المائدہ، الانعام، الاعراف اور یونس ، یا انفاق و توبہ۔ لیکن سلف کی اکثریت اس پر متفق ہے کہ اس سے سورۂ فاتحہ ہی مراد ہے۔ بلکہ امام بخاری نے دو مرفوع روایتیں بھی اس امر کے ثبوت میں پیش کی ہیں کہ خو د نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سبع من المثانی سے مراد سورۂ فاتحہ بتائی ہے |