Ayats Found (10)
Surah 5 : Ayat 15
يَـٰٓأَهْلَ ٱلْكِتَـٰبِ قَدْ جَآءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرًا مِّمَّا كُنتُمْ تُخْفُونَ مِنَ ٱلْكِتَـٰبِ وَيَعْفُواْ عَن كَثِيرٍۚ قَدْ جَآءَكُم مِّنَ ٱللَّهِ نُورٌ وَكِتَـٰبٌ مُّبِينٌ
اے اہل کتاب! ہمارا رسول تمہارے پاس آ گیا ہے جو کتاب الٰہی کی بہت سی اُن باتوں کو تمہارے سامنے کھول رہا ہے جن پر تم پردہ ڈالا کرتے تھے، اور بہت سی باتوں سے درگزر بھی کر جاتا ہے1 تمہارے پاس اللہ کی طرف سے روشنی آ گئی ہے اور ایک ایسی حق نما کتاب
1 | یعنی تمہاری بعض چوریاں اور خیانتیں کھول دیتا ہے جن کا کھولنا دینِ حق کو قائم کرنے لیے ناگزیر ہے، اور بعض سے چشم پوشی اختیار کرلیتا ہے جن کے کھولنے کی کوئی حقیقی ضرورت نہیں ہے |
Surah 12 : Ayat 1
الٓرۚ تِلْكَ ءَايَـٰتُ ٱلْكِتَـٰبِ ٱلْمُبِينِ
ا، ل، ر یہ اُس کتاب کی آیات ہیں جو اپنا مدعا صاف صاف بیان کرتی ہے
Surah 26 : Ayat 1
طسٓمٓ
ط س م
Surah 26 : Ayat 2
تِلْكَ ءَايَـٰتُ ٱلْكِتَـٰبِ ٱلْمُبِينِ
یہ کتاب مبین کی آیات ہیں1
1 | یعنی یہ آیات جو اس سورے میں پیش کی جا رہی ہیں ، اس کتاب کی آیات ہیں جو اپنا مدعا صاف صاف کھول کر بیان کرتی ہے۔ جسے پڑھ کر یاسن کر ہر شخص سمجھ سکتا ہے کہ وہ کس چیز کی طرف بلاتی ہے ، کس چیز سے روکتی ہے ، کسے حق کہتی ہے اور کسے باطل قرار دیتی ہے۔ ماننا یا نہ ماننا الگ بات ہے ، مگر کوئی شخص یہ بہانہ کبھی نہیں بنا سکتا کہ اس کتاب کی تعلیم اس کی سمجھ میں نہیں آئی اور وہ اس سے یہ معلوم ہی نہ کر سکا کہ وہ اس کو کیا چیز چھوڑنے اور کیا اختیار کرنے کی دعوت دے رہی ہے۔ قرآن کو الکِتَابُ الْمُبِیْن کہنے کا ایک دوسرا مفہوم بھی ہے ، اور وہ یہ کہ اس کا کتاب الہیٰ ہونا ظاہر و باہر ہے۔ اس کی زبان، اس کا بیان، اس کے مضامین، اس کے پیش کردہ حقائق، اور اس کے حالاتِ نزول، سب کے سب صاف صاف دلالت کر رہے ہیں کہ یہ خدا وند عالم ہی کی کتاب ہے۔ اس لحاظ سے ہر فقرہ جو اس کتاب میں آیا ہے ایک نشانی اور ایک معجزہ (آیت) ہے۔ کوئی شخص عقل و خرد سے کام لے تو اسے محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی نبوت کا یقین کرنے کے لیے کسی اور نشانی کی حاجت نہیں ، کتاب مبین کی یہی آیات (نشانیاں ) اسے مطمئن کرنے کے لیے کافی ہیں۔ یہ مختصر تمہیدی فقرہ اپنے دونوں معنوں کے لحاظ سے اس مضمون کے ساتھ پوری مناسبت رکھتا ہے جو آگے اس سورہ میں بیان ہوا ہے۔ کفار مکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے معجزہ مانگتے تھے تاکہ اس نشانی کو دیکھ کر انہیں اطمینان ہو کہ واقعی آپ یہ پیغام خدا کی طرف سے لاۓ ہیں۔ فرمایا گیا کہ اگر حقیقت میں کسی کو ایمان لانے کے لیے نشانی کی طلب ہے تو کتاب مبین کی یہ آیات موجود ہیں۔ اسی طرح کفار نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر الزام رکھتے تھے کہ آپ شاعر یا کاہن ہیں۔ فرمایا گیا کہ یہ کتاب کوئی چیستاں اور معما تو نہیں ہے۔ صاف صاف کھول کر اپنی تعلیم پیش کر رہی ہے۔ خود ہی دیکھ لو کہ یہ تعلیم کسی شاعر یا کاہن کی ہو سکتی ہے ؟ |
Surah 28 : Ayat 1
طسٓمٓ
ط س م
Surah 28 : Ayat 2
تِلْكَ ءَايَـٰتُ ٱلْكِتَـٰبِ ٱلْمُبِينِ
یہ کتاب مبین کی آیات ہیں
Surah 27 : Ayat 1
طسٓۚ تِلْكَ ءَايَـٰتُ ٱلْقُرْءَانِ وَكِتَابٍ مُّبِينٍ
ط س یہ آیات ہیں قرآن اور کتاب مبین کی1
1 | کتاب مبین کا ایک مطلب یہ ہے کہ کتاب اپنی تعلیمات اور اپنے احکام اورہدایات کو بالکل واضح طریقے سے بیان کرتی ہے۔ دوسرا مطلب یہ کہ وہ حق اور باطل کا فرق نمایاں طریقے سے کھول دیتی ہے۔ اور ایک تیسرامطلب یہ بھی ہے کہ اس کا کتاب الٰہی ہونا ظاہری ہے جو کو ئی اسے آنکھیں کھول کر پڑےگا اس پر یہ بات کھل جائیگی کہ یہ محمد ﷺ کا اپناگھڑا ہوا کلام ہے |
Surah 36 : Ayat 69
وَمَا عَلَّمْنَـٰهُ ٱلشِّعْرَ وَمَا يَنۢبَغِى لَهُۥٓۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْءَانٌ مُّبِينٌ
ہم نے اِس (نبی) کو شعر نہیں سکھایا ہے اور نہ شاعری اس کو زیب ہی دیتی ہے1 یہ تو ایک نصیحت ہے اور صاف پڑھی جانے والی کتاب
1 | یہ اس بات کا جواب ہے کہ کفار توحید و آخرت اور زندگی بعد موت اور جنت و دوزخ کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی باتوں کو محض شاعری قرار دے کر اپنے نزدیک بے وزن ٹھیرانے کی کوشش کرتے تھے۔(مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد سوم، ص 546 تا 549)۔ |
Surah 43 : Ayat 1
حمٓ
ح م
Surah 43 : Ayat 2
وَٱلْكِتَـٰبِ ٱلْمُبِينِ
قسم ہے اِس واضح کتاب کی