Ayats Found (1)
Surah 9 : Ayat 36
إِنَّ عِدَّةَ ٱلشُّهُورِ عِندَ ٱللَّهِ ٱثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِى كِتَـٰبِ ٱللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلْأَرْضَ مِنْهَآ أَرْبَعَةٌ حُرُمٌۚ ذَٲلِكَ ٱلدِّينُ ٱلْقَيِّمُۚ فَلَا تَظْلِمُواْ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْۚ وَقَـٰتِلُواْ ٱلْمُشْرِكِينَ كَآفَّةً كَمَا يُقَـٰتِلُونَكُمْ كَآفَّةًۚ وَٱعْلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلْمُتَّقِينَ
حقیقت یہ ہے کہ مہینوں کی تعداد جب سے اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اللہ کے نوشتے میں بارہ ہی ہے1، اور ان میں سے چار مہینے حرام ہیں یہی ٹھیک ضابطہ ہے لہٰذا ان چار مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو2 اور مشرکوں سے سب مل کر لڑو جس طرح وہ سب مل کر تم سے لڑتے ہیں3 اور جان رکھو کہ اللہ متقیوں ہی کے ساتھ ہے
3 | یعنی اگر مشرکین ان مہینوں میں بھی لڑنے سے باز نہ آئیں تو جس طرح وہ متفق ہو کر تم سے لڑتے ہیں تم بھی متفق ہو کر ان سے لڑو۔ سورۂ بقرہ آیت ۱۹۴ اِس آیت کی تفسیر کرتی ہے |
2 | یعنی جن مصالح کی بنا پر ان مہینوں میں جنگ کرنا حرام کیا گیا ہے ان کو ضائع نہ کرو اور ان ایام میں بد امنی پھیلا کر اپنے اوپر ظلم نہ کرو۔ چار حرام مہینوں سے مراد ہیں ذی القعدہ ، ذی الحجہ اور محرم حج کے لیے اور رجب عُمرے کے لیے |
1 | یعنی جب سے اللہ نے چاند، سورج اورزمین کو خلق کیا ہے اسی وقت سے یہ حساب بھی چلا آرہا ہے کہ مہینے میں ایک ہی دفعہ چاند ہلال بن کر طلوع ہوتا ہے اور اس حساب سے سال کے ۱۲ ہی مہینے بنتے ہیں۔ یہ بات اس لیے فرمائی گئی ہے کہ عرب کے لوگ نَسِی کی خاطر مہینوں کی تعداد ۱۳ یا ۱۴ بنالیتے تھے، تاکہ جس ماہِ حرام کو انہوں نے حلال کر لیا ہو اسے سال کی جنتری میں کھپا سکیں۔ اس مضمون کی تشریح آگے آتی ہے |