Ayats Found (2)
Surah 26 : Ayat 210
وَمَا تَنَزَّلَتْ بِهِ ٱلشَّيَـٰطِينُ
اِس (کتاب مبین) کو شیاطین لے کر نہیں اترے ہیں1
1 | ٍٍپہلے اس معاملے کا مثبت پہلو ارشاد ہوا تھا کہ یہ رب العالمین کی نازل کردہ ہے اور اسے روح الامین لے کر اترا ہے۔ اب اس کا منفی پہلو بیان کیا جا رہا ہے کہ اسے شیاطین لے کر نہیں اترے ہیں جیسا کہ حق کے دشمنوں کا الزام ہے۔ کفار قریش نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی دعوت کو نیچا دکھانے کے لیے جھوٹ کی جو مہم چلا رکھی تھی اس میں سب سے بڑی مشکل انہیں یہ پیش آ رہی تھی کہ اس حیرت انگیز کلام کی کیا توجیہ کی جائے جو قرآن کی شکل میں لوگوں کے سامنے آ رہا تھا اور دلوں میں اترتا چلا جا رہا تھا۔ یہ بات تو ان کے بس میں نہ تھی کہ لوگوں تک اس کے پہنچنے کو روک سکیں۔ اب پریشان کن مسئلہ ان کے لیے یہ تھا کہ لوگوں کو اس سے بد گمان کرنے اور اس کی تاثیر سے بچانے کے لیے کیا بات بنائیں۔ اس گھبراہٹ میں جو الزامات انہوں نے عوام میں پھیلائے تھے ان میں سے ایک یہ تھا کہ محمد صلی الہ علیہ و سلم معاذ اللہ کاہن ہیں اور عام کاہنوں کی طرح ان پر بھی یہ کلام شیاطین القا کرتے ہیں۔ اس الزام کو وہ اپنا سب سے زیادہ کار گر ہتھیار سمجھتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ کسی کے پاس اس بات کو جانچنے کے لیے آخر کیا ذریعہ ہو سکتا ہے کہ یہ کلام کوئی فرشتہ لاتا ہے یا شیطان اور شیطانی القاء کی تردید آخر کوئی کرے گا تو کیسے |
Surah 26 : Ayat 212
إِنَّهُمْ عَنِ ٱلسَّمْعِ لَمَعْزُولُونَ
وہ تو اس کی سماعت تک سے دُور رکھے گئے ہیں1
1 | یعنی اس قرآن کے القاء میں دخیل ہونا تو در کنار، جس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے روح الامین اس کو لے کر چلتا ہے اور جس وقت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے دل پر وہ اس کو نازل کرتا ہے ، اس پورے سلسلے میں کسی جگہ بھی شیاطین کو کان لگا کر سننے تک کا موقع نہیں ملتا۔ وہ آس پاس کہیں پھٹکنے بھی نہیں پاتے کہ سن گن لے کر ہی کوئی بات اچک لے جائیں اور جا کر اپنے دوستوں کو بتا سکیں کہ آج محمد (صلی اللہ علیہ و سلم ) یہ پیغام سنانے والے ہیں ، یا ان کی تقریر میں فلاں بات کا بھی ذکر آنے والا ہے (مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم، الحجر، حواشی 8 تا 12۔ جلد چہارم، الصافات، حواشی 5 تا 7 اور سورہ جن، آیات 8۔9۔27 ) |