Ayats Found (6)
Surah 5 : Ayat 29
إِنِّىٓ أُرِيدُ أَن تَبُوٓأَ بِإِثْمِى وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَـٰبِ ٱلنَّارِۚ وَذَٲلِكَ جَزَٲٓؤُاْ ٱلظَّـٰلِمِينَ
میں چاہتا ہوں کہ میرا اور اپنا گناہ تو ہی سمیٹ لے1 اور دوزخی بن کر رہے ظالموں کے ظلم کا یہی ٹھیک بدلہ ہے"
1 | یعنی بجائے اس کے کہ ایک دُوسرے کے قتل کی سعی میں ہم دونوں گناہ گار ہوں ، میں اس کو زیادہ بہتر سمجھتا ہوں کہ دونوں کا گناہ تنہا تیرے ہی حصّہ میں آجائے ، تیرے اپنے قاتلانہ اقدام کا گناہ بھی، اور اس نقصان کا گناہ بھی جو اپنی جان بچانے کی کوشش کرتے ہوئے میرے ہاتھ سے تجھے پہنچ جائے |
Surah 18 : Ayat 29
وَقُلِ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْۖ فَمَن شَآءَ فَلْيُؤْمِن وَمَن شَآءَ فَلْيَكْفُرْۚ إِنَّآ أَعْتَدْنَا لِلظَّـٰلِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَاۚ وَإِن يَسْتَغِيثُواْ يُغَاثُواْ بِمَآءٍ كَٱلْمُهْلِ يَشْوِى ٱلْوُجُوهَۚ بِئْسَ ٱلشَّرَابُ وَسَآءَتْ مُرْتَفَقًا
صاف کہہ دو کہ یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے، اب جس کا جی چاہے مان لے اور جس کا جی چاہے انکار کر دے1 ہم نے (انکار کرنے والے) ظالموں کے لیے ایک آگ تیار کر رکھی ہے جس کی لپٹیں انہیں گھیرے میں لے چکی ہیں2 وہاں اگر وہ پانی مانگیں گے توایسے پانی سے ان کی تواضع کی جائے گی جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہوگا3 اور ان کا منہ بھون ڈالے گا، بدترین پینے کی چیز اور بہت بری آرامگاہ!
3 | لغت میں ’’مُہل‘‘ کے مختلف معنی بیان کیے گئے ہیں۔ بعض اس کے معنی ’’تیل کی تلچھٹ‘‘ بتاتے ہیں۔ بعض کے نزدیک یہ لفظ ’’لاوے‘‘ کے معنی میں آتا ہے، یعنی زمین کے وہ مادے جو شدت حرارت سے پگھل گئے ہوں۔ بعض کے نزدیک اس سے مراد پگھلی ہوئی دھات ہے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ اس کے معنی پیپ اور لہو کے ہیں۔ |
2 | سرادق کے اصل معنی ہیں قناتیں اور سرا پردے جو کسی خیمہ گاہ کے گرد لگائے جاتے ہیں لیکن جہنم کی مناسبت سے دیکھا جائے تو خیال ہوتا ہے کہ سرادق سے مراد اس کے وہ بیرونی حدود ہیں جہاں تک اس کی لپیٹیں پہنچیں اور اس کی حرارت کا اثر ہو۔ آیت میں فرمایا گیا ہے کہ ’’اس کے سرادق نے ان کو گھیرے میں لے لیا ہے‘‘۔ بعض لوگوں نے اس کو مستقبل کے معنی میں لیا ہے، یعنی وہ اس کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ علام آخرت میں جہنم کے سرا پردے ان کو گھیر لیں گے۔ لیکن ہم اس کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ حق سے منہ موڑنے والے ظالم یہیں سے جہنم کی لپیٹ میں آ چکے ہیں اور اس سے بچ کر بھاگ نکلنا ان کے لیے ممکن نہیں ہے۔ |
1 | یہاں پہنچ کر صاف سمجھ میں آ جاتا ہے کہ اصحاب کہف کا قصہ سنانے کے بعد یہ فقرے کس مناسبت سے ارشاد ہوئے ہیں۔ اصحاب کہف کے جو واقعات اوپر بیان ہوئے ہیں ان میں یہ بتایا گیا تھا کہ توحید پر ایمان لانے کے بعد انہوں نے کس طرح اُٹھ کر دو ٹوک بات کہ دی کہ ’’ہمارا رب تو بس وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے‘‘۔ اور پھر کس طرح وہ اپنی گمراہ قوم سے کسی قسم کی مصالحت پر آمادہ نہ ہوئے بلکہ انہوں نے پورے عزم کے ساتھ کہا کہ ’’ہم اس کے سوا کسی دوسرے الہٰ کو نہ پکاریں گے، اگر ہم ایسا کریں تو بڑی بے جا بات کریں گے‘‘۔اور کس طرح انہوں نے اپنی قوم اور اس کے معبودوں کو چھوڑ کر بغیر کسی سہارے اور بغیر کسی سرو سامان کے ایک غار میں جا پڑنا قبول کر لیا، مگر یہ گوارا نہ کیا کہ حق سے بال برابر بھی ہٹ کر اپنی قوم سے مصالحت کر لیتے۔ پھر جب وہ بیدار ہوئے تب بھی انہیں فکر ہوئی تو اس بات کی کہ اگر خدا نخواستہ ہماری قوم ہم کو اپنی ملت کی طرف پھیر لے جانے میں کامیاب ہو گئی تو ہم کبھی فلاح نہ پا سکیں گے۔ ان واقعات کا ذکر کرنے کے بعد اب نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو مخاطب کر کے فرمایا جا رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور سنانا دراصل مخالفین اسلام کو مقصود ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ اِن مشرکین اور منکرین حق سے مصالحت قطعاً خارج از بحث ہے۔ جو حق خدا کی طرف سے آیا ہے اسے بے کم و کاست ان کے سامنے پیش کر دو۔ مانتے ہیں تو مانیں، نہیں مانتے تو خود بُرا انجام دیکھیں گے۔ جنہوں نے مان لیا ہے، خواہ وہ کم سن نوجوان ہوں، یا بے مال و زر فقیر، یا غلام اور مزدور، بہرحال وہی قیمتی جواہر ہیں، انہی کو یہاں عزیز رکھا جائے گا، اور ان کو چھوڑ کر ان بڑے بڑے سرداروں اور رئیسوں کی کچھ پروا نہ کی جائے گی جو دنیا کی شان و شوکت خواہ کتنی ہی رکھتے ہوں مگر ہیں خدا سے غافل اور اپنے نفس کے بندے۔ |
Surah 59 : Ayat 17
فَكَانَ عَـٰقِبَتَهُمَآ أَنَّهُمَا فِى ٱلنَّارِ خَـٰلِدَيْنِ فِيهَاۚ وَذَٲلِكَ جَزَٲٓؤُاْ ٱلظَّـٰلِمِينَ
پھر دونوں کا انجام یہ ہونا ہے کہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں جائیں، اور ظالموں کی یہی جزا ہے
Surah 7 : Ayat 41
لَهُم مِّن جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَمِن فَوْقِهِمْ غَوَاشٍۚ وَكَذَٲلِكَ نَجْزِى ٱلظَّـٰلِمِينَ
ان کے لیے تو جہنم کا بچھونا ہوگا اور جہنم ہی کا اوڑھنا یہ ہے وہ جزا جو ہم ظالموں کو دیا کرتے ہیں
Surah 19 : Ayat 72
ثُمَّ نُنَجِّى ٱلَّذِينَ ٱتَّقَواْ وَّنَذَرُ ٱلظَّـٰلِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا
پھر ہم اُن لوگوں کو بچا لیں گے جو (دنیا میں) متقی تھے اور ظالموں کو اُسی میں گرا ہُوا چھوڑ دیں گے
Surah 21 : Ayat 29
۞ وَمَن يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّىٓ إِلَـٰهٌ مِّن دُونِهِۦ فَذَٲلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَۚ كَذَٲلِكَ نَجْزِى ٱلظَّـٰلِمِينَ
اور جو اُن میں سے کوئی کہہ دے کہ اللہ کے سوا میں بھی ایک خدا ہوں، تو اسے ہم جہنّم کی سزا دیں، ہمارے ہاں ظالموں کا یہی بدلہ ہے