Ayats Found (2)
Surah 8 : Ayat 27
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَخُونُواْ ٱللَّهَ وَٱلرَّسُولَ وَتَخُونُوٓاْ أَمَـٰنَـٰتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ
اے ایمان لانے والو، جانتے بُوجھتے اللہ اور اس کے رسُولؐ کے ساتھ خیانت نہ کرو، اپنی امانتوں میں1 غداری کے مرتکب نہ ہو
1 | اپنی امنتوں“سے مراد وہ تمام ذمہ داریاں ہیں جو کسی پر اعتبار (Trust ) کر کے اس کے سپرد کی جائیں، خواہ وہ عہد وفا کی ذمہ داریاں ہوں، یا اجتماعی معاہدات کی، یا جماعت کے رازوں کی، یا شخصی و جماعتی اموال کی، یا کسی ایسے عہدہ وہ منصب کی جو کسی شخص پر بھروسہ کرتے ہوئے جماعت اس کے حوالے کرے۔(مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ نساء حاشیہ ۸۸) |
Surah 8 : Ayat 28
وَٱعْلَمُوٓاْ أَنَّمَآ أَمْوَٲلُكُمْ وَأَوْلَـٰدُكُمْ فِتْنَةٌ وَأَنَّ ٱللَّهَ عِندَهُۥٓ أَجْرٌ عَظِيمٌ
اور جان رکھو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد حقیقت میں سامانِ آزمائش ہیں1 اور اللہ کے پاس اجر دینے کے لیے بہت کچھ ہے
1 | انسان کے اخلاص ایمانی میں جو چیز بالعموم خلل ڈالتی ہے اور جس کی وجہ سے انسان اکثر منافقت، غداری اور خیانت میں مبتلا ہوتا ہے وہ اپنے مالی مفاد اور اپنی اولاد کے مفاد سےاس کی حد سے بڑھی ہوئی دلچسپی ہوتی ہے۔ اسی لیے فرمایا کہ یہ مال اور اولاد، جن کی محبت میں گرفتار ہو کر تم عموماً راستی سے ہٹ جاتے ہو، دراصل یہ دنیا کی امتحان گاہ میں تمہارے لیے سامان آزمائش میں ۔ جسے تم بیٹا یا بیٹی کہتے ہو حقیقت کی زبان میں وہ در اصل امتحان کا ایک پر چہ ہے۔ اور جسے تم جائداد یا کاروبار کہتے ہو وہ بھی درحقیقت ایک دوسرا پرچہ امتحان ہے۔ یہ چیزیں تمہارے حوالہ کی ہی اس لیے گئی ہیں کہ ان کے ذریعہ سے تمہیں جانچ کر دیکھا جائے کہ تم کہاں تک حقوق ا ور حدود کا لحاظ کرتے ہو، کہاں تک اپنے نفس کو جواِن دنیوی چیزوں کی محبت میں اسیر ہوتاہے، اسی طرح قابو میں رکھتے ہو کہ پوری طرح بندہ حق بھی بنے رہو اور ان چیزوں کے حقوق اس حد تک ادا بھی کرتے رہو جس حد تک حضرتِ حق نے خود ان کا استحقاق مقرر کیا ہے |