Ayats Found (11)
Surah 7 : Ayat 21
وَقَاسَمَهُمَآ إِنِّى لَكُمَا لَمِنَ ٱلنَّـٰصِحِينَ
اور اس نے قسم کھا کر ان سے کہا کہ میں تمہارا سچا خیر خواہ ہوں
Surah 7 : Ayat 62
أُبَلِّغُكُمْ رِسَـٰلَـٰتِ رَبِّى وَأَنصَحُ لَكُمْ وَأَعْلَمُ مِنَ ٱللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچاتا ہوں، تمہارا خیر خواہ ہوں اور مجھے اللہ کی طرف سے وہ کچھ معلوم ہے جو تمھیں معلوم نہیں ہے
Surah 7 : Ayat 68
أُبَلِّغُكُمْ رِسَـٰلَـٰتِ رَبِّى وَأَنَا۟ لَكُمْ نَاصِحٌ أَمِينٌ
تم کو اپنے رب کے پیغامات پہنچاتا ہوں، اور تمہارا ایسا خیر خواہ ہوں جس پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے
Surah 7 : Ayat 79
فَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَـٰقَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّى وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلَـٰكِن لَّا تُحِبُّونَ ٱلنَّـٰصِحِينَ
اور صالحؑ یہ کہتا ہوا ان کی بستیوں سے نکل گیا کہ "اے میری قوم، میں نے اپنے رب کا پیغام تجھے پہنچا دیا اور میں نے تیری بہت خیر خواہی کی، مگر میں کیا کروں کہ تجھے اپنے خیر خواہ پسند ہی نہیں ہیں"
Surah 7 : Ayat 93
فَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَـٰقَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَـٰلَـٰتِ رَبِّى وَنَصَحْتُ لَكُمْۖ فَكَيْفَ ءَاسَىٰ عَلَىٰ قَوْمٍ كَـٰفِرِينَ
اور شعیبؑ یہ کہہ کر ان کی بستیوں سے نکل گیا کہ "اے برادران قوم، میں نے اپنے رب کے پیغامات تمہیں پہنچا دیے اور تمہاری خیر خواہی کا حق ادا کر دیا اب میں اُس قوم پر کیسے افسوس کروں جو قبول حق سے انکار کرتی ہے"
1 | یہ جتنے قصے یہاں بیان کیے گئے ہیں ان سب میں ”سرِّ دلبراں درحدیث دیگراں“کا انداز اختیار کیا گیا ہے۔ ہر قصہ اُس معاملہ پر پورا پورا چسپاں ہوتا ہے جو اُس وقت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی قوم کے درمیان پیش آ رہا تھا۔ ہر قصہ میں ایک فریق بنی ہے جس کی تعلیم ، جس کی دعوت ، جس کی نصیحت و خیر خواہی، اور جس کی ساری باتیں بعینہٖ وہی ہیں جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تھیں ۔ اور دوسرا فریق حق سے منہ موڑنے والی قوم ہے جس کی اعتقادی گمراہیاں ، جس کی اخلاقی خرابیاں ، جس کی جاہلانہ ہٹ دھرمیاں، جس کے سرداروں کا استکبار، جس کے منکروں کا اپنی ضلالت پر اصرار، غرض سب کچھ وہی ہے جو قریش میں پایا جاتا تھا۔ پھر ہر قصے میں منکر قوم کا جو انجام پیش کیا گیا ہے اس سے دراصل قریش کو عبرت دلائی گئی ہے کہ اگر تم نے خدا کے بھیجے ہوئے پیغمبر کی بات نہ مانی اور اصلاح حال کا جو موقع تمہیں دیا جا رہا ہے اسے اندھی ضد میں مبتلا ہو کر کھو دیا تو آخر کار تمہیں بھی اسی تباہی و بر بادی سے دوچار ہونا پڑے گا جو ہمیشہ سے گمراہی و فساد پر اصرار کرنے والی قوموں کے حصہ میں آتی رہی ہے |
Surah 9 : Ayat 19
۞ أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ ٱلْحَآجِّ وَعِمَارَةَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ كَمَنْ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْأَخِرِ وَجَـٰهَدَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِۚ لَا يَسْتَوُۥنَ عِندَ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
کیا تم لوگوں نے حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجد حرام کی مجاوری کرنے کو اس شخص کے کام کے برابر ٹھیرا لیا ہے جو ایمان لایا اللہ پر اور روز آخر پر اور جس نے جانفشانی کی اللہ کی راہ میں1؟ اللہ کے نزدیک تو یہ دونوں برابر نہیں ہیں اور اللہ ظالموں کی رہنمائی نہیں کرتا
1 | یعنی کسی زیارت گاہ کی سجدہ نشینی ، مجاوری اور چند نمائشی مذہبی اعمال کی بجا آوری ، جس پر دنیا کے سطح بیں لوگ بالعموم شرف اور تقدس کا مدار رکھتے ہیں ، خدا کے نزدیک کوئی قدر و منزلت نہیں رکھتی۔ اصلی قدر و قیمت ایمان اور راہ خدا میں قربانی کی ہے۔ ان صفات کا جو شخص بھی حامل ہو وہ قیمتی آدمی ہے خوا ہ وہ کسی اونچے خاندان سے تعلق نہ رکھتا ہو اور کسی قسم کے امتیازی طرّے اس کو لگے ہوئے نہ ہوں۔ لیکن جو لوگ ان صفات سے خالی ہیں وہ محض اس لیے کہ بزرگ زادے ہیں ۔ سجدہ نشینی ان کے خاندان میں مدتوں سے چلی آرہی ہے اور خاص خاص موقعوں پر کچھ مذہبی مراسم کی نمائش وہ بڑی شان کے ساتھ کر دیا کرتے ہیں، نہ کسی مرتبے کے مستحق ہو سکتے ہیں اور نہ یہ جائز ہو سکتا ہے کہ ایسے بے حقیقت ”موروثی“ حقوق کو تسلیم کر کے مقدس مقامات اور مذہبی ادارے ان نالائق لوگوں کے ہاتھوں میں رہنے دیے جائیں |
Surah 11 : Ayat 34
وَلَا يَنفَعُكُمْ نُصْحِىٓ إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْۚ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اب اگر میں تمہاری کچھ خیر خواہی کرنا بھی چاہوں تو میری خیر خواہی تمہیں کوئی فائدہ نہیں دے سکتی جبکہ اللہ ہی نے تمہیں بھٹکا دینے کا ارادہ کر لیا ہو1، وہی تمہارا رب ہے اور اُسی کی طرف تمہیں پلٹنا ہے"
1 | یعنی اگر اللہ نے تمہاری ہٹ دھرمی ، شرپسندی اور خیر سے بے رغبتی دیکھ کر یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ تمہیں راست روی کی توفیق نہ دے اور جن راہوں میں تم خود بھٹکنا چاہتے ہو انہی میں تم کو بھٹکا دے تو اب تمہاری بھلائی کے لیے میری کوئی کوشش کار گر نہیں ہو سکتی |
Surah 12 : Ayat 11
قَالُواْ يَـٰٓأَبَانَا مَا لَكَ لَا تَأْمَ۫نَّا عَلَىٰ يُوسُفَ وَإِنَّا لَهُۥ لَنَـٰصِحُونَ
اس قرارداد پر انہوں نے جا کر اپنے باپ سے کہا "ابا جان، کیا بات ہے کہ آپ یوسفؑ کے معاملہ میں ہم پر بھروسہ نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے سچے خیر خواہ ہیں؟
Surah 28 : Ayat 12
۞ وَحَرَّمْنَا عَلَيْهِ ٱلْمَرَاضِعَ مِن قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰٓ أَهْلِ بَيْتٍ يَكْفُلُونَهُۥ لَكُمْ وَهُمْ لَهُۥ نَـٰصِحُونَ
اور ہم نے بچّے پر پہلے ہی دُودھ پِلانے والیوں کی چھاتیاں حرام کر رکھی تھیں1 (یہ حالت دیکھ کر) اُس لڑکی نے اُن سے کہا "میں تمہیں ایسے گھر کا پتہ بتاؤں جس کے لوگ اس کی پرورش کا ذمّہ لیں اور خیر خواہی کے ساتھ اسے رکھیں؟2"
2 | اس سےمعلوم ہوا کہ فرعون کےمحل میں بھائی کےپہنچ جانے کےبعد بہن گھرنہیں بیٹھ گئی، بلکہ وہ اپنی اسی ہوشیاری کےساتھ محل کےآس پاس چکرلگاتی رہی۔ پھرجب اسے پتہ چلاکہ بچہ کسی کادودھ نہیںپی رہاہے اورملکہ عالیہ پریشان ہیں کہ کوئی ایسی انّا ملے جوبچےکوپسند آئے تو وہزہین لڑکی سیدھی محل میںپہنچ گئی اورکاکرکہا میں ایک ایسی انّا کاپتہ بتاتی ہوں جواس بچےکوبڑی شفقت کے ساتھ پالے گی۔اس مقام پریہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ قدیم زمانے میں ان ممالک کےبڑے اورخاندانی کوگ بچوں کواپنے ہاں پالنے کی بجائےعموماََانّاؤں کے سپرد کردیتے تھے اوروہ اپنے ہاں ان کی پرورش کرتی تھیں۔ نبی ﷺ کی سیرت میں بھی یہ ذکرآتا ہےکہ مکہ میںوقتاََفوقتاََ اطراف ونواع کی عورتیں انّاگیری کی خدمت کےلیے آتی تھیں اورسرداروں کے بچے دودھ پلانے کےلیےاچھے اچھے معاوضوں پرحاصل کرکے ساتھ لے جاتی تھیں۔ حضورﷺ نے خود بھی حلیمہءسعدیہ کے ہاں صحرامیں پروش پائی ہے۔ یہی طریقہ مصر میںبھی تھا۔ اسی بناپرحضرت موسٰیؑ کہ بہن نےیہ نہیں کہا کہ میں ایک اچھی انّالاکردیتی ہوں۔ بلکہ یہ کہا کہ میں ایسے گھرکاپتہ بتاتی ہوں جس کے لوگ پرورس کاذمہ لیں گے اوراسے خیرخواہی کے ساتھ پالیں گے۔ |
1 | یعنی فرعون کی بیوی جس انّا کوبھی دودھ پلانے کےلیے بلاتی تھی، بچہ اس کی چھاتی کومنہ نہ لگاتاتھا |
Surah 28 : Ayat 8
فَٱلْتَقَطَهُۥٓ ءَالُ فِرْعَوْنَ لِيَكُونَ لَهُمْ عَدُوًّا وَحَزَنًاۗ إِنَّ فِرْعَوْنَ وَهَـٰمَـٰنَ وَجُنُودَهُمَا كَانُواْ خَـٰطِــِٔينَ
آ خرکار فرعون کے گھر والوں نے اسے (دریا سے) نکال لیا تاکہ وہ ان کا دشمن اور ان کے لیے سببِ رنج بنے1، واقعی فرعون اور ہامان اور اس کے لشکر (اپنی تدبیر میں) بڑے غلط کار تھے
1 | یہ ان کا مقصد نہ تھا بلکہ یہ ان کےاس فعل کا انجام مقدر تھا۔ وہ اُس بچے کواُٹھا رہے تھے جس کےہاتھوں آخر کارانہیں تباہ ہونا تھا |