Ayats Found (6)
Surah 2 : Ayat 22
ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلْأَرْضَ فِرَٲشًا وَٱلسَّمَآءَ بِنَآءً وَأَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءً فَأَخْرَجَ بِهِۦ مِنَ ٱلثَّمَرَٲتِ رِزْقًا لَّكُمْۖ فَلَا تَجْعَلُواْ لِلَّهِ أَندَادًا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ
وہی تو ہے جِس نے تمہارے لیے زمین کا فرش بچھایا، آسمان کی چھت بنائی، اوپر سے پانی برسایا اور اس کے ذریعے سے ہر طرح کی پیداوار نکال کر تمہارے لیے رزق بہم پہنچایا پس جب تم یہ جانتے ہو تو دوسروں کو اللہ کا مد مقابل نہ ٹھیراؤ1
1 | یعنی جب تم خود بھی اِس بات کے قائل ہو اور تمہیں معلوم ہے کہ یہ سارے کام اللہ ہی کے ہیں، تو پھر تمہاری بندگی اسی کے لیے خاص ہونی چاہیے، دُوسرا کون اس کا حق دار ہو سکتا ہے کہ تم اس کی بندگی بجا لاؤ ؟ دُوسروں کو اللہ کا مدِّ مقابل ٹھہرانے سے مُراد یہ ہے کہ بندگی و عبادت کی مختلف اقسام میں سے کسی قسم کا رویّہ خدا کے سوا دُوسروں کے ساتھ برتا جائے۔ آگے چل کر خود قرآن ہی سے تفصیل کے ساتھ معلوم ہو جائے گا کہ عبادت کی وہ اقسام کون کون سی ہیں جنہیں صِرف اللہ کے لیے مخصوص ہونا چاہیے اور جن میں دُوسروں کی شریک ٹھہرانا وہ ” شرک“ ہے ، جسے روکنے کے لیے قرآن آیا ہے |
Surah 20 : Ayat 53
ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلْأَرْضَ مَهْدًا وَسَلَكَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلاً وَأَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءً فَأَخْرَجْنَا بِهِۦٓ أَزْوَٲجًا مِّن نَّبَاتٍ شَتَّىٰ
وہی جس نے تمہارے لیے زمین کا فرش بچھایا، اور اُس میں تمہارے چلنے کو راستے بنائے، اور اوپر سے پانی برسایا، پھر اُس کے ذریعہ سے مختلف اقسام کی پیداوار نکالی
Surah 43 : Ayat 10
ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلْأَرْضَ مَهْدًا وَجَعَلَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلاً لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
وہی نا جس نے تمہارے لیے اس زمین کو گہوارہ بنایا1 اور اس میں تمہاری خاطر راستے بنا دیے2 تاکہ تم اپنی منزل مقصود کی راہ پاسکو3
3 | یہ فقرہ بیک وقت دو معنی دے رہا ہے ۔ ایک معنی یہ کہ تم ان قدرتی راستوں اور ان نشانات راہ کی مدد سے اپنا راستہ معلوم کر سکو اور اس جگہ تک پہنچ سکو جہاں جانا چاہتے ہو۔ دوسرے معنی یہ کہ الل جل شانہ کی اس کاری گری کو دیکھ کر تم ہدایت حاصل کر سکو، حقیقت نفس الامری کو پاسکو ، اور یہ سمجھ سکو کہ زمین میں یہ انتظام اَلل ٹپ نہیں ہو گیا ہے ، نہ بہت سے خداؤں نے مل کر یہ تدبیر کی ہے بلکہ ایک رب حکیم ہے جس نے اپنی مخلوق کی ضروریات کا ملحوظ رکھ کر پہاڑوں اور میدانوں میں یہ راستے بناۓ ہیں اور زمین کے ایک ایک خطے کو بے شمار طریقوں سے ایک الگ شکل دی ہے جس کی بدولت انسان ہر خطے کو دوسرے سے ممیز کر سکتا ہے |
2 | پہاڑوں کے بیچ بیچ میں درّے ،اور پھر کوہستانی اور میدانی علاقوں میں دریا وہ قدرتی راستے ہیں جو اللہ نے زمین کی پشت پر بنا دیے ہیں۔ انسان ان ہی کی مدد سے کرہ زمین پر پھیلا ہے ۔ اگر پہاڑی سلسلوں کو کسی شگاف کے بغیر بالکل ٹھوس دیوار کی شکل میں کھڑا کر دیا جاتا اور زمین میں کہیں دریا، ندیاں، نالے نہ ہوتے تو آدمی جہاں پیدا ہوا تھا اسی علاقے میں مقید ہو کر رہ جاتا۔ پھر اللہ مزید فضل یہ فرمایا کہ تمام روۓ زمین کو یکساں بنا کر نہیں رکھ دیا، بلکہ اس میں قسم قسم کے ایسے امتیازی نشانات (Land marks) قائم کر دیے جن کی مدد سے انسان مختلف علاقوں کو پہچانتا ہے اور ایک علاقے اور دوتے علاقے کا فرق محسوس کرتا ہے ۔ یہ دوسرا اہم ذریعہ ہے جس کی بدولت انسان کے لیے زمین میں نقل و حرکت آسان ہوئی ۔ اس نعمت کی قدر آدمی کو اس وقت معلوم ہوتی ہے جب اسے کسی لق و دق صحرا میں جانے کا اتفاق ہوتا ہے ، جہاں سینکڑوں میل تک زمین ہر قسم کے امتیازی نشانات سے خالی ہوتی ہے اور آدمی کو کچھ پتہ نہیں چلتا کہ وہ کہاں سے کہاں پہنچا ہے اور آگے کدھر جاۓ |
1 | دوسرے مقامات پر تو زمین کو فرش سے تعبیر کیا گیا ہے مگر یہاں اس کے لیے گہوارے کا لفظ استعمال فرمایا گیا ہے ۔ یعنی جس طرح ایک بچہ اپنے پنگھوڑے میں آرام سے لیٹا ہوتا ہے ، ایسے آرام کی جگہ تمہارے لیے اس عظیم الشان کُرے کو بنا دیا جو فضا میں معلق ہے ۔ جو ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنے محور پر گھوم رہا ہے ۔ جو 66600 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے رواں دواں ہے ۔ جسکے پیٹ میں وہ آگ بھری ہے کہ پتھروں کو پگھلا دیتی ہے اور آتش فشانوں کی شکل میں لاوا اُگل کر کبھی کبھی تمہیں بھی اپنی شان دکھا دیتی ہے ۔ مگر اس کے باوجود تمہارے خالق نے اسے اتنا پر سکون بنا دیا ہے کہ تم آرام سے اس پر سوتے ہو اور تمہیں ذرا جھٹکا تک نہیں لگتا۔ تم اس پر رہتے ہو اور تمہیں یہ محسوس تک نہیں ہوتا کہ یہ کرہ معلق ہے اور تم اس پر سر کے بل لٹکے ہوۓ ہو ۔ تم اطمینان سے اس پر چلتے پھرتے ہو اور تمہیں یہ خیال تک نہیں آ تا کہ تم بندوق کی گولی سے بھی زیادہ تیز رفتار گاڑی پر سوار ہو، حالانکہ اس کی ایک معمولی سی جھر جھری کبھی زلزلے کی شکل میں آ کر تمہیں خبر دے دیتی ہے کہ یہ کس بلا کا خوفناک دیو ہے جسے اللہ نے تمہارے لیے مسخر کر رکھا ہے (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد سوم،النمل حواشی ۷۴۔۷۵) |
Surah 51 : Ayat 48
وَٱلْأَرْضَ فَرَشْنَـٰهَا فَنِعْمَ ٱلْمَـٰهِدُونَ
زمین کو ہم نے بچھایا ہے اور ہم بڑے اچھے ہموار کرنے والے ہیں1
1 | اس کی تشریح حاشیہ 18 میں گزر چکی ہے۔ مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد سوم، النمل، حاشیہ 74۔ جلد چہارم، تفسیر سورہ یٰس،حاشیہ 29۔ الزخْرف، حواشی 7 تا 10 |
Surah 71 : Ayat 19
وَٱللَّهُ جَعَلَ لَكُمُ ٱلْأَرْضَ بِسَاطًا
اور اللہ نے زمین کو تمہارے لیے فرش کی طرح بچھا دیا
Surah 78 : Ayat 6
أَلَمْ نَجْعَلِ ٱلْأَرْضَ مِهَـٰدًا
کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے زمین کو فرش بنایا1
1 | زمین کو انسان کے لیے فرش، یعنی ایک پرسکون قیام گاہ بنانےمیں قدرت وحکمت کے جوکمالات کار فرما ہیں ان پراس سے پہلے تفہیم القرآن میں متعدد مقامات پرتفصیلی روشنی ڈالی جا چکی ہے۔ مثال کے طور پر مقامات ذیل ملاحظہ ہوں: تفہیم القرآن ، جلد سوم، النمل، حواشی 73۔74۔81۔ جلد چہارم ، یٰس، حاشیہ 29۔ المؤمن، حواشی 90۔91۔ الزخرف، حاشیہ 7۔ الجاثیہ،حاشیہ 7۔ جلد پنجم، ق، حاشیہ 18 |