Ayats Found (1)
Surah 79 : Ayat 30
وَٱلْأَرْضَ بَعْدَ ذَٲلِكَ دَحَـٰهَآ
اِس کے بعد زمین کو اس نے بچھایا1
1 | ‘‘اس کے بعد زمین کو بچھانے’’ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آسمان کی تخلیق کے بعد اللہ تعالی نے زمین پیدا کی، بلکہ یہ ایسا ہی طرز بیان ہے جیسے ہم ایک بات کا ذکر کرنے کے بعد کہتے ہیں ‘‘پھر یہ بات غور طلب ہے’’ اس سے مقصود ان دونوں باتوں کے درمیان واقعاتی ترتیب بیان کرنا نہیں ہوتا کہ پہلے یہ بات ہوئی اوراس کےبعد دوسری بات، بلکہ مقصود ایک بات کے بعد دوسری بات کی طرف توجہ دلانا ہوتا ہے اگرچہ دونوں ایک ساتھ پائی جاتی ہوں۔ اس طرز بیان کی متعدد نظریں خود قرآن مجید میں موجود ہیں۔ مثلاً سورہ قلم میں فرمایا عتل بعد ذلک زنیم ‘‘جفا کار ہے اور اس کے بعد بد اصل’’اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ پہلے وہ جفا کار بنااوراس کےبعد بد اصل ہوا، بلکہ مطلب یہ ہے کہ وہ شخص جفا کار ہے اوراس پر مزید یہ کہ بد اصل بھی ہے۔ اسی طرح سورہ بلد میں فرمایا فک رقبۃ۔۔۔۔۔ ثم کان من الذین امنو۔ ‘‘غلام آزاد کرے ۔۔۔۔۔ پھر ایمان لانے والوں میں سے ہو’’۔ اس کا بھی یہ مطلب نہیں ہے کہ پہلے وہ نیک اعمال کرے، پھر ایمان لائے۔ بلکہ مطلب یہ ہے کہ ان نیک اعمال کے ساتھ ساتھ اس میں مومن ہونے کی صفت بھی ہو۔ اس مقام پر یہ بات بھی سمجھ لینی چاہیے کہ قرآن میں کہیں زمین کی پیدائش کا ذکر پہلے کیا گیا ہے اورآسمانوں کی پیدائش کا ذکر بعد میں کیا گیا ہے، جیسے سورہ بقرہ آیت 29 میں ہے۔ اورکسی جگہ آسمان کی پیدائش کا ذکر پہلے اورزمین کی پیدائش کا ذکر بعد میں کیا گیا ہے ، جیسے ان آیات میں ہم دیکھ رہے ہیں ۔ یہ دراصل تضاد نہیں ہے۔ ان مقامات میں سے کسی جگہ بھی مقصود کلام یہ بتانا نہیں ہے کہ کسے پہلے بنایا گیا اور کسے بعد میں، بلکہ جہاں موقع و محل یہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالی کی قدرت کے کمالات کو نمایاں کیا جائے وہاں آسمانوں کا ذ کر پہلے کیا گیا ہے اور زمین کا بعد میں، اور جہاں سلسلہ کلام اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ لوگوں کو ان نعمتوں کا احساس دلایا جائے۔ جو انہیں زمین پر حاصل ہو رہی ہیں وہاں زمین کے ذکر کو آسمانوں کے ذکر پر مقدم رکھا گیا ہے (مزید تشریح کے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد چہارم، حمٰ السجدہ، حواشی 13۔14) |