Ayats Found (1)
Surah 33 : Ayat 55
لَّا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِىٓ ءَابَآئِهِنَّ وَلَآ أَبْنَآئِهِنَّ وَلَآ إِخْوَٲنِهِنَّ وَلَآ أَبْنَآءِ إِخْوَٲنِهِنَّ وَلَآ أَبْنَآءِ أَخَوَٲتِهِنَّ وَلَا نِسَآئِهِنَّ وَلَا مَا مَلَكَتْ أَيْمَـٰنُهُنَّۗ وَٱتَّقِينَ ٱللَّهَۚ إِنَّ ٱللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ شَهِيدًا
ازواج نبیؐ کے لیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ ان کے باپ، ان کے بیٹے، ان کے بھائی، ان کے بھتیجے، ان کے بھانجے1، ان کے میل جول کی عورتیں2 اور ان کے مملوک گھروں میں آئیں3 (اے عورتو) تمہیں اللہ کی نافرمانی سے پرہیز کرنا چاہیے اللہ ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے4
4 | اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اس حکم قطعی کے آ جانے کے بعد آئندہ کسی ایسے شخص کو گھروں میں بے حجاب آنے کی اجازت نہ دی جائے جو ان مستثنیٰ رشتہ داروں کے دائرے سے باہر ہو۔ دوسرا مطلب یہ بھی کہ خواتین کو یہ روش ہر گز نہ اختیار کرنی چاہیے کہ وہ شوہر کی موجودگی میں تو پردے کی پابندی کریں مگر جب وہ موجود نہ ہو تو غیر محرم مردوں کے سامنے پردہ اٹھا دیں۔ ان کا یہ فعل چاہے ان کے شوہر سے چھپا رہ جائے خدا سے تو نہیں چھپ سکتا۔ |
3 | تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفسیر سُورۂ نور حاشیہ نمبر ۴۴ |
2 | تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفسیر سُورۂ نور حاشیہ نمبر ۴۳ |
1 | تشریح کی لیے ملاحظہ ہو تفسیر سُورہ نور حواشی نمبر ۳۸ تا ۴۲۔ اس سلسلے میں علامہ آلوسی کی یہ تشریح بھی قابِل ذکر ہے کہ ’’بھائیوں، بھانجوں، اور بھتیجوں کے حکم میں وہ سب رشتہ دار آ جاتے ہیں جو ایک عورت کے لیے حرام ہوں، خواہ وہ نَسَبی رشتہ دار ہوں یا رضاعی۔ اس فہرست میں چچا اور ماموں کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا کہ وہ عورت کے لیے بمنزلۂ والدین ہیں۔ یا پھر ان کے ذکر کو اس لیے ساقط کر دیا گیا کہ بھانجوں اور بھتیجوں کا ذکر آ جانے کے بعد اُن کے ذکر کی حاجت نہیں ہے، کیوں کہ بھانجے اور بھتیجے سے پردہ نہ ہونے کی جو وجہ ہے وہی چچا اور ماموں سے پردہ نہ ہونے کی وجہ بھی ہے‘‘۔(رعحالمعانی)۔ |