Ayats Found (1)
Surah 24 : Ayat 60
وَٱلْقَوَٲعِدُ مِنَ ٱلنِّسَآءِ ٱلَّـٰتِى لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَـٰتِۭ بِزِينَةٍۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور جو عورتیں جوانی سے گزری بیٹھی ہوں1، نکاح کی امیدوار نہ ہوں، وہ اگر اپنی چادریں اتار کر رکھ دیں2 تو اُن پر کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں3 تاہم وہ بھی حیاداری ہی برتیں تو اُن کے حق میں اچھا ہے، اور اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
3 | صل الفاظ ہیں غَیرَمُتَبَرِّ جٰتٍ م بِزِیْنَۃٍ ، ’’ سینت کے ساتھ تَبرُّج کرنے والی نہ ہوں ‘‘۔ تَبَرُّج کے معنی ہیں اظہار و نمائش کے۔ بارج اس کھلی کشتی یا جہاز کو کہتے ہیں جس پر چھت نہ ہو۔ اسی معنی میں عورت کے لیے یہ لفظ اس وقت بولتے ہیں جب کہ وہ مردوں کے سامنے اپنے حسن اور اپنی آرائش کا اظہار کرے۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ چادر اتار دینے کی یہ اجازت ان بوڑھی عورتوں کو دی جا رہی ہے جن کے نادر بن ٹھن کر رہنے کا شوق باقی نہ رہا ہو اور جن کے صنفی جذبات سرد پڑ چکے ہوں۔ لیکن اگر اس آگ میں کوئی چنگاری ابھی باقی ہو اور وہ نمائش زینت کی شکل اختیار کر رہی ہو تو پھر س اجازت سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا |
2 | اصل الفاظ ہیں یَضَعْنَ ثَیَابَھُنَّ ، ’’ اپنے کپڑے اتار دیں ‘‘۔ مگر ظاہر ہے کہ اس سے مراد سارے کپڑے اتار کر برہنہ ہو جانا تو نہیں ہو سکتا۔ اسی لیے تمام فقہاء اور مفسرین نے بالاتفاق اس سے مراد وہ چادریں لی ہیں جن سے زینت کو چھپانے کا حکم سور احزاب کی آیت یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْھِنَّ میں دیا گیا تھا |
1 | اصل میں لفظ قواعد من النسآء کے الفاظ استعمال ہوۓ ہیں ، یعنی ’’عورتوں میں سے جو بیٹھ چکی ہوں ‘‘ یا ’’بیٹھی ہوئی عورتیں ‘‘۔ اس سے مراد ہے سن یاس، یعنی عورت کا س عمر کو پہنچ جانا جس میں وہ اولاد پیدا کرنے کے قابل نہ رہے ، اس کی اپنی خواہشات بھی مر چکی ہوں اس کو دیکھ کر مردوں میں بھی کوئی صنفی جذبہ نہ پیدا ہو سکتا ہو۔ اسی معنی کی طرف بعد کا فقرہ اشارہ کر رہا ہے |