Ayats Found (2)
Surah 4 : Ayat 129
وَلَن تَسْتَطِيعُوٓاْ أَن تَعْدِلُواْ بَيْنَ ٱلنِّسَآءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْۖ فَلَا تَمِيلُواْ كُلَّ ٱلْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَٱلْمُعَلَّقَةِۚ وَإِن تُصْلِحُواْ وَتَتَّقُواْ فَإِنَّ ٱللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا
بیویوں کے درمیان پورا پورا عدل کرنا تمہارے بس میں نہیں ہے تم چاہو بھی تو اس پر قادر نہیں ہوسکتے لہٰذا (قانون الٰہی کا منشا پورا کرنے کے لیے یہ کافی ہے کہ) ایک بیوی کی طرف اِس طرح نہ جھک جاؤ کہ دوسری کو ادھر لٹکتا چھوڑ دو1 اگر تم اپنا طرز عمل درست رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو اللہ چشم پوشی کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے2
2 | یعنی اگر حتی الامکان تم قصداً ظلم نہ کرو اور انصاف ہی سے کام لینے کی کوشش کرتے رہو تو فطری مجبُوریوں کی بنا پر جو تھوڑی بہت کوتاہیاں تم سے انصاف کے معاملہ میں صادر ہو ں گی انہیں اللہ معاف فرما دے گا |
1 | مطلب یہ ہے کہ آدمی تمام حالات میں تمام حیثیتوں سے دو یا زائد بیویوں کے درمیان مساوات نہیں برت سکتا۔ ایک خوبصورت ہے اور دُوسری بدصورت ، ایک جوان ہے اور دُوسری سن رسیدہ، ایک دائم المرض ہے اور دُوسری تندرست، ایک بدمزاج ہے اور دُوسری خوش مزاج اور اسی طرح کے دُوسرے تفاوت بھی ممکن ہیں کن کی وجہ سے ایک بیوی کی طرف طبعًا آدمی کی رغبت کم اور دُوسری کی طرف زیادہ ہو سکتی ہے۔ ایسی حالتوں میں قانون یہ مطالبہ نہیں کرتا کہ محبت و رغبت اور جسمانی تعلق میں ضرور ہی دونوں کے درمیان مساوات رکھی جائے۔ بلکہ صرف یہ مطالبہ کرتا ہے کہ جب تم بے رغبتی کے باوجود ایک عورت کو طلاق نہیں دیتے اور اس کی اپنی خواہش یا خود اُس کی خواہش کی بنا پر بیوی بنائے رکھتے ہو تو اس سے کم از کم اس حد تک تعلق ضرور رکھو کہ وہ عملاً بے شوہر ہو کر نہ رہ جائے۔ ایسے حالات میں ایک بیوی کی بہ نسبت دُوسری کی طرف میلان زیادہ ہونا تو فطری امر ہے ، لیکن ایسا بھی نہ ہونا چاہیے کہ دُوسری یوں معلّق ہو جائے گو یا کہ اس کا کوئی شوہر نہیں ہے۔ اس آیت سے بعض لوگوں نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ قرآن ایک طرف عدل کی شرط کے ساتھ تعدُّ دِ اواج کی اجازت دیتا ہے اور دوسری طرف عدل کو ناممکن قرار دے کر اس اجازت کو عملاً منسُوخ کر دیتا ہے۔ لیکن درحقیقت ایسا نتیجہ نکالنے کے لیے اس آیت میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اگر صرف اتنا ہی کہنے پر اکتفا کیا گیا ہو تا کہ ”تم عورتوں کے درمیان عدل نہیں کر سکتے“ تو یہ نتیجہ نکالا جا سکتا تھا ، مگر اس کے بعد ہی جو یہ فرمایا گیا کہ ” لہٰذا ایک بیوی کی طرف بالکل نہ جھک پڑو۔“ اس فقرے نے کوئی موقع اُس مطلب کے لیے باقی نہیں چھوڑا جو مسیحی یورپ کی تقلید کرنے والے حضرات اس سے نکالنا چاہتے ہیں |
Surah 4 : Ayat 130
وَإِن يَتَفَرَّقَا يُغْنِ ٱللَّهُ كُلاًّ مِّن سَعَتِهِۦۚ وَكَانَ ٱللَّهُ وَٲسِعًا حَكِيمًا
لیکن اگر زوجین ایک دوسرے سے الگ ہی ہو جائیں تو اللہ اپنی وسیع قدرت سے ہر ایک کو دوسرے کی محتاجی سے بے نیاز کر دے گا اللہ کا دامن بہت کشادہ ہے اور وہ دانا و بینا ہے