Ayats Found (1)
Surah 2 : Ayat 234
وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَٲجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًاۖ فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِىٓ أَنفُسِهِنَّ بِٱلْمَعْرُوفِۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
تم میں سے جو لوگ مر جائیں، اُن کے پیچھے اگر اُن کی بیویاں زندہ ہوں، تو وہ اپنے آپ کو چار مہینے، دس دن روکے رکھیں1 پھر جب ان کی عدت پوری ہو جائے، تو انہیں اختیار ہے، اپنی ذات کے معاملے میں معروف طریقے سے جو چاہیں، کریں تم پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں اللہ تم سب کے اعمال سے باخبر ہے
1 | “یہ عِدّتِ وفات اُن عورتوں کے لیے بھی ہے جن سے شوہروں کی خلوتِ صحیحہ نہ ہوئی ہو۔ البتہ حاملہ عورت اس سے مستثنیٰ ہے۔ اس کی عِدّت ِ وفات وضعِ حمل تک ہے، خواہ حمل شوہر کی وفات کے بعد ہی ہو جائے یا اِس میں کئی مہینے صرف ہوں۔ ”اپنے آپ کو روکے رکھیں“ سے مُراد صرف یہی نہیں ہے کہ وہ اس مُدّت میں نکاح نہ کریں، بلکہ اس سے مراد اپنے آپ کو زینت سے بھی روکے رکھنا ہے۔ چنانچہ احادیث میں واضح طور پر یہ احکام ملتے ہیں کہ زمانہء عدّت میں عورت کو رنگین کپڑے اور زیور پہنّے سے، مہندی اور سُرمہ اور خوشبو اور خضاب لگانے سے، اور بالوں کی آرائش سے پرہیز کرنا چاہیے۔ البتّہ اس امر میں اختلاف ہے کہ آیا اس زمانے میں عورت گھر سے نکل سکتی ہے یا نہیں۔ حضرات عمر ؓ ، عثمان ؓ ، ابنِ عمر ؓ ، زید بن ثابت ؓ ، ابنِ مسعود، اُم سَلَمہ، سعید بن مُسَیِّب، ابراہیم نَخعی، محمد بن سیرین اور ائمہ ء اربعہ رحمہمُ اللہ اس بات کے قائل ہیں کہ زمانہء عِدّت میں عورت کو اُسی گھر میں رہنا چاہیے جہاں اس کے شوہر نے وفات پائی ہو۔ دن کے وقت کسی ضرورت سے وہ باہر جاسکتی ہے ، مگر قیام اس کا اُسی گھر میں ہونا چاہیے۔ اِس کے برعکس حضرت عائشہ ؓ ، ابنِ عبّاس ؓ ، حضرت علی ؓ ، جابر بن عبداللہ ، عطاء، طا ؤ س، حسن بصری ، عمر بن عبدالعزیز ؓ اور تمام اہلِ الظاہر ا س بات کے قائل ہیں کہ عورت اپنی عدّت کا زمانہ جہاں چاہے گزار سکتی ہے اور اس زمانے میں سفر بھی کر سکتی ہے |