Ayats Found (1)
Surah 4 : Ayat 127
وَيَسْتَفْتُونَكَ فِى ٱلنِّسَآءِۖ قُلِ ٱللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فِى ٱلْكِتَـٰبِ فِى يَتَـٰمَى ٱلنِّسَآءِ ٱلَّـٰتِى لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَن تَنكِحُوهُنَّ وَٱلْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ ٱلْوِلْدَٲنِ وَأَن تَقُومُواْ لِلْيَتَـٰمَىٰ بِٱلْقِسْطِۚ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ ٱللَّهَ كَانَ بِهِۦ عَلِيمًا
لو گ تم سے عورتوں کے معاملہ میں فتویٰ پوچھتے ہیں1 کہو اللہ تمہیں اُن کے معاملہ میں فتویٰ دیتا ہے، اور ساتھ ہی وہ احکام بھی یاد دلاتا ہے جو پہلے سے تم کو اس کتاب میں سنائے جا رہے ہیں2 یعنی وہ احکام جو اُن یتیم لڑکیوں کے متعلق ہیں جن کے حق تم ادا نہیں کرتے3 اور جن کے نکاح کرنے سے تم باز رہتے ہو (یا لالچ کی بنا پر تم خود ان سے نکاح کر لینا چاہتے ہو)4، او ر وہ احکام جو اُن بچوں کے متعلق ہیں جو بیچارے کوئی زور نہیں رکھتے5 اللہ تمہیں ہدایت کرتا ہے کہ یتیموں کے ساتھ انصاف پر قائم رہو، اور جو بھلائی تم کرو گے وہ اللہ کے علم سے چھپی نہ رہ جائے گی
5 | اشارہ ہے ان احکام کی طرف جو اِسی سُورہ کے پہلے اور دُوسرے رکوع میں یتیموں کے حقوق کے متعلق ارشاد ہو ئے ہیں |
4 | تَرْغَبُوْنَ اَنْ تَنْکِحُوْ ھُنَّ کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ”تم ان سے نکاح کرنے کی رغبت رکھتے ہو“ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ”تم ان سے نکاح کرنا پسند نہیں کرتے“۔ حضرت عائشہ ؓ اس کی تشریح میں فرماتی ہیں کہ جن لوگوں کی سرپرستی میں ایسی یتیم لڑکیاں ہوتی تھیں جن کے پاس والدین کی چھوڑی ہوئی کچھ دولت ہوتی تھی وہ ان لڑکیوں کے ساتھ مختلف طریقوں سے ظلم کرتے تھے۔ اگر لڑکی مالدار ہونے کے ساتھ خوبصورت بھی ہوتی تو یہ لوگ چاہتے تھے کہ خود اس سے نکاح کر لیں اور مہر و نفقہ ادا کیے بغیر اس کے مال اور جمال دونوں سے فائدہ اُٹھائیں۔ اور اگر وہ بدصُورت ہوتی تو یہ لوگ نہ اس سے خود نکاح کرتے تھے اور نہ کسی دُوسرے سے اس کا نکاح ہونے دیتے تھے تاکہ اس کا کوئی ایسا سر دھرا پیدا نہ ہو جائے جس کل اُس کے حق کا مطالبہ کرنے والا ہو |
3 | ”اشارہ ہے اُس آیت کی طرف جس میں ارشاد ہوا ہے کہ ”اگر یتیموں کے ساتھ بے انصافی کرنے سے ڈرتے ہو تو جو عورتیں تم کو پسند آئیں۔۔۔۔“ (سُورۂ نساء ۔ آیت ۳) |
2 | یہ اصل استفتاء کا جواب نہیں ہے بلکہ لوگوں کے سوال کی طرف توجہ فرمانے سے پہلے اللہ تعالٰی نے اُن احکام کی پابندی پر پھر ایک مرتبہ زور دیا ہے جو اِسی سُورۃ کے آغاز میں یتیم لڑکیوں کے متعلق بالخصُوص اور یتیم بچوں کے متعلق بالعمُوم ارشاد فرمائے تھے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی نگاہ میں یتیموں کے حقوق کی اہمیت کتنی زیادہ ہے۔ ابتدائی دورکوعوں میں ان کے حقوق کے تحفظ کی تاکید بڑی شدّت سے ساتھ کی جا چکی تھی۔ مگر اس پر اکتفا نہیں کیا گیا۔ اب جو معاشرتی مسائل کی گفتگو چھڑی تو قبل اس کے کہ لوگوں کے پیش کردہ سوال کا جواب دیا جاتا ، یتیموں کے مفاد کا ذکر بطورِ خود چھیڑ دیا گیا |
1 | اس کی تصریح نہیں فرمائی گئی کہ عورتوں کے معاملہ میں لوگ کیا پُوچھتے تھے۔ مگر آگے چل کر جو فتویٰ دیا گیا ہے اس سے سوال کی نوعیت خودواضح ہو جاتی ہے |