Ayats Found (1)
Surah 4 : Ayat 22
وَلَا تَنكِحُواْ مَا نَكَحَ ءَابَآؤُكُم مِّنَ ٱلنِّسَآءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَۚ إِنَّهُۥ كَانَ فَـٰحِشَةً وَمَقْتًا وَسَآءَ سَبِيلاً
اور جن عورتوں سے تمہارے باپ نکاح کر چکے ہوں اُن سے ہرگز نکاح نہ کرو، مگر جو پہلے ہو چکا سو ہو چکا1 در حقیقت یہ ایک بے حیائی کا فعل ہے، ناپسندیدہ ہے اور برا چلن ہے2
2 | اسلامی قانون میں یہ فعل فوجداری جُرم ہے اور قابل دست اندازیِ پولیس ہے۔ ابوداؤد، نَسائی اور مسندِ احمد میں یہ روایات ملتی ہیں کہ نبی صلی علیہ وسلم نے اس جرم کا ارتکاب کرنے والو ں کو موت اور ضبطی جائداد کی سزا دی ہے۔ اور ابنِ ماجہ نے ابنِ عباس سے جو روایت نقل کی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت نے یہ قاعدہ ٴ کلیہ ارشاد فرمایا تھا کہ من وقع علی ذات محرم فاقتلوہ ۔” جو شخص محرمات میں سے کسی کے ساتھ زنا کرے اُسے قتل کر دو۔“ فقہاء کے درمیان اس مسئلے میں اختلاف ہے۔ امام احمد تو اسی بات کے قائل ہیں کہ ایسے شخص کو قتل کیا جائے اور اس کامال ضبط کر لیا جائے ۔ امام ابو حنیفہ ، امام مالک اور امام شافعی کی رائے یہ ہے کہ اگر اس نے محرمات میں سے کسی کے ساتھ زنا کی ہو تو اس پر حدِّ زنا جاری ہوگی، اور اگر نکاح کیا ہو تو اسے سخت عبرتناک سزا دی جائے گی |
1 | تمدّنی اور معاشرتی مسائل میں جاہلیت کے غلط طریقوں کو حرام قرار دیتے ہوئے بالعمُوم قرآن مجید میں یہ بات ضرور فرمائی جاتی ہے کہ ”جو ہو چکا سو ہو چکا“۔ اِس کے دو مطلب ہیں: ایک یہ کہ بے علمی اور نادانی کے زمانہ میں جو غلطیاں تم لوگ کرتے رہے ہو ان پر گرفت نہیں کی جائے گی، بشرطیکہ اب حکم آجانے کے بعد اپنے طرزِ عمل کی اصلاح کر لو اور جو غلط کام ہیں انہیں چھوڑ دو۔ دوسرے یہ کہ زمانہ ٴ سابق کےکسی طریقے کو اب اگر حرام ٹھیرا یا گیا ہے تو اس سے یہ نتیجہ نکالنا صحیح نہیں ہے کہ پچھلے قانون یا رسم و رواج کے مطابق جو کام پہلے کیے جا چکے ہیں ان کو کالعدم، اور ان سے پیدا شدہ نتائج کو ناجائز، اور عائد شدہ ذمّہ داریوں کو لازماًً ساقط بھی کیا جا رہا ہے۔ مثلاً اگر سوتیلی ماں سے نکاح کو آج حرام کیا گیا ہے تو اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اب تک جتنے لوگوں نے ایسے نکاح کیے تھے ان کی اولاد حرامی قرار دی جا رہی ہے اور اپنے باپوں کے مال میں ان کا حقِ وراثت ساقط کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح اگر لین دین کے کسی طریقے کو حرام کیا گیا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پہلے جتنے معاملات اس طریقے پر ہوئے ہیں انہیں بھی کالعدم ٹھیرا دیا گیا ہے اور اب وہ سب دولت جو اس طریقے سے کسی نے کمائی ہو اس سے واپس لی جائے گی یا مال حرام ٹھیرائی جائے گی |