Ayats Found (5)
Surah 10 : Ayat 69
قُلْ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ
اے محمدؐ، کہہ دو کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹے افترا باندھتے ہیں وہ ہرگز فلاح نہیں پا سکتے
Surah 10 : Ayat 70
مَتَـٰعٌ فِى ٱلدُّنْيَا ثُمَّ إِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ نُذِيقُهُمُ ٱلْعَذَابَ ٱلشَّدِيدَ بِمَا كَانُواْ يَكْفُرُونَ
دنیا کی چند روزہ زندگی میں مزے کر لیں، پھر ہماری طرف اُن کو پلٹنا ہے پھر ہم اس کفر کے بدلے جس کا ارتکاب وہ کر رہے ہیں ان کو سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے
Surah 16 : Ayat 116
وَلَا تَقُولُواْ لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ ٱلْكَذِبَ هَـٰذَا حَلَـٰلٌ وَهَـٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُواْ عَلَى ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ
اور یہ جو تمہاری زبانیں جھوٹے احکام لگایا کرتی ہیں کہ یہ چیز حلال ہے اور وہ حرام، تو اس طرح کے حکم لگا کر اللہ پر جھوٹ نہ باندھا کرو1 جو لوگ اللہ پر جھوٹے افترا باندھتے ہیں وہ ہرگز فلاح نہیں پایا کرتے
1 | یہ آیت صاف تصریح کرتی ہے کہ خدا کے سوا تحلیل و تحریم کا حق کسی کو بھی نہیں، یا بالفاظِ دیگر قانون ساز صرف اللہ ہے۔ دوسرا جو شخص بھی جائز اور ناجائز کا فیصلہ کرنے کی جرأت کرے گا وہ اپنے حد سے تجاوز کرے گا، اِلّا یہ کہ وہ قانون الہٰی کو سند مان کر اُس کے فرامین سے استنباط کرتےہوئے یہ کہے کہ فلاں چیز یا فلاں فعل جائز ہے اور فلاں ناجائز۔ اِس خود مختارانہ تحلیل و تحریم کو اللہ پر جھوٹ اور افترا اس لیے فرمایا گیا کہ جو شخص اِس طرح کے احکام لگاتا ہے اس کا یہ فعل دو حال سے خالی نہیں ہو سکتا۔ یا وہ اس بات کا دعویٰ کرتا ہے کہ جسے وہ کتابِ الہٰی کی سند سے بے نیاز ہو کر جائز یا ناجائز کہہ رہا ہے اسے خدا نے جائز یا ناجائز ٹھیرایا ہے۔ یا اس کا دعویٰ یہ ہے کہ اللہ نے تحلیل و تحریم کے اختیارات سے دست بردار ہو کر انسان کوخود اپنی زندگی کی شریعت بنانے کے لیے آزاد چھوڑ دیا ہے۔ ان میں سے جو دعویٰ بھی وہ کرے وہ لامحالہ جھوٹ اور اللہ پر افترا ہے۔ |
Surah 16 : Ayat 117
مَتَـٰعٌ قَلِيلٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
دنیا کا عیش چند روزہ ہے آخرکار اُن کے لیے دردناک سزا ہے
Surah 20 : Ayat 61
قَالَ لَهُم مُّوسَىٰ وَيْلَكُمْ لَا تَفْتَرُواْ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا فَيُسْحِتَكُم بِعَذَابٍۖ وَقَدْ خَابَ مَنِ ٱفْتَرَىٰ
موسیٰؑ نے (عین موقع پر گروہ مقابل کو مخاطب کر کے)1 کہا 2"شامت کے مارو، نہ جھُوٹی تہمتیں باندھو اللہ پر، ورنہ وہ ایک سخت عذاب سے تمہارا ستیاناس کر دے گا جھوٹ جس نے بھی گھڑا وہ نامراد ہوا"
2 | یعنی اس کے معجزے کو جادو اور اس کے پیغمبر کو ساحر کذاب نہ قرار دو |
1 | یہ خطاب عوام سے نہ تھا جنہیں ابھی حضرت موسیٰ کے بارے میں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ آیا وہ معجزہ دکھاتے ہیں یا جادو، بلکہ خطاب فرعون اور اس کے درباریوں سے تھا جو انہیں جادوگر قرار دے رہے تھے۔ |