Ayats Found (3)
Surah 2 : Ayat 154
وَلَا تَقُولُواْ لِمَن يُقْتَلُ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ أَمْوَٲتُۢۚ بَلْ أَحْيَآءٌ وَلَـٰكِن لَّا تَشْعُرُونَ
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں، انہیں مُردہ نہ کہو، ایسے لوگ تو حقیقت میں زندہ ہیں، مگر تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا1
1 | موت کا لفظ اور اس کا تصوّر انسان کے ذہن پر ایک ہمّت شکن اثر ڈالتا ہے۔ اس لیے اس بات سے منع کیا گیا کہ شُہداء فی سبیل اللہ کو مُردہ کہا جائے، کیونکہ اس سے جماعت کے لوگوں میں جذبہء جہاد و قتال اور رُوحِ جاں فروشی کے سرد پڑ جانے کا اندیشہ ہے۔ اس کے بجائے ہدایت کی گئی کہ اہلِ ایمان اپنے ذہن میں یہ تصوّر جمائے رکھیں کہ جو شخص خدا کی راہ میں جان دیتا ہے ، وہ حقیقت میں حیاتِ جاوداں پاتا ہے۔ یہ تصوّر مطابقِ واقعہ بھی ہے اور اس سے رُوحِ شجاعت بھی تازہ ہوتی اور تازہ رہتی ہے |
Surah 3 : Ayat 170
فَرِحِينَ بِمَآ ءَاتَـٰهُمُ ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِۦ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِٱلَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُواْ بِهِم مِّنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
جو کچھ اللہ نے اپنے فضل سے انہیں دیا ہے اُس پر خوش و خرم ہیں1، اور مطمئن ہیں کہ جو اہل ایمان انکے پیچھے دنیا میں رہ گئے ہیں اور ابھی وہاں نہیں پہنچے ہیں ان کے لیے بھی کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ہے
1 | مسند احمد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث مروی ہے جس کا مضمون یہ ہے کہ جو شخص نیک عمل لے کر دُنیا سے جاتا ہے اُسے اللہ کے ہاں اس قدر پُر لُطف اور پُر کیف زندگی میسّر آتی ہے جس کے بعد وہ کبھی دُنیا میں واپس آنے کی تمنا نہیں کرتا۔ مگر شہید اس سے مستثنیٰ ہے۔ وہ تمناکرتا ہے کہ پھر دُنیا میں بھیجا جائے اور پھر اُس لذّت ، اس سرُور اور اس نشے سے لُطف اندوز ہو جو راہِ خدا میں جان دیتے وقت حاصل ہوتا ہے |
Surah 3 : Ayat 171
۞ يَسْتَبْشِرُونَ بِنِعْمَةٍ مِّنَ ٱللَّهِ وَفَضْلٍ وَأَنَّ ٱللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ ٱلْمُؤْمِنِينَ
وہ اللہ کے انعام اور اس کے فضل پر شاداں و فرحاں ہیں اور ان کو معلوم ہو چکا ہے کہ اللہ مومنوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا