Ayats Found (2)
Surah 4 : Ayat 95
لَّا يَسْتَوِى ٱلْقَـٰعِدُونَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُوْلِى ٱلضَّرَرِ وَٱلْمُجَـٰهِدُونَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ بِأَمْوَٲلِهِمْ وَأَنفُسِهِمْۚ فَضَّلَ ٱللَّهُ ٱلْمُجَـٰهِدِينَ بِأَمْوَٲلِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ عَلَى ٱلْقَـٰعِدِينَ دَرَجَةًۚ وَكُلاًّ وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلْحُسْنَىٰۚ وَفَضَّلَ ٱللَّهُ ٱلْمُجَـٰهِدِينَ عَلَى ٱلْقَـٰعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا
مسلمانوں میں سے وہ لوگ جو کسی معذوری کے بغیر گھر بیٹھے رہتے ہیں اور وہ جو اللہ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کرتے ہیں، دونوں کی حیثیت یکساں نہیں ہے اللہ نے بیٹھنے والوں کی بہ نسبت جان و مال سے جہاد کرنے والوں کا درجہ بڑا رکھا ہے اگرچہ ہر ایک کے لیے اللہ نے بھلائی ہی کا وعدہ فرمایا ہے، مگر اُس کے ہاں مجاہدوں کی خدمات کا معاوضہ بیٹھنے والوں سے بہت زیادہ ہے1
1 | یہاں اُن بیٹھنے والوں کا ذکر نہیں ہے جن کو جہاد پر جانے کا حکم دیا جائے اور وہ بہانے کر کے بیٹھ رہیں، یا نفیرِ عام ہو اور جہاد فرضِ عین ہو جائے پھر بھی وہ جنگ پر جانے سے جی چرائیں۔ بلکہ یہاں ذکر اُن بیٹھنے والوں کا ہے جو جہاد کے فرضِ کفایہ ہونے کی صورت میں میدانِ جنگ کی طرف جانے کے بجائے دوسرے کاموں میں لگے رہیں ۔ پہلی دو صورتوں میں جہاد کے لیے نہ نکلنے والا صرف منافق ہی ہو سکتا ہے اور اس کے لیے اللہ کی طرف سے کسی بھلائی کا وعدہ نہیں ہے اِلّا یہ کہ وہ کسی حقیقی معذوری کا شکار ہو۔ بخلاف اس کے یہ آخری صورت ایسی ہے جس میں اسلام جماعت کی پوری فوجی طاقت مطلوب نہیں ہوتی بلکہ محض اس کا ایک حصہ مطلوب ہوتا ہے ۔ اس صورت میں اگر امام کی طرف سے اپیل کی جائے کہ کون سرباز ہیں جو فلاں مہم کے لیے اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں، تو جو لوگ اس دعوت پر لبیک کہنے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں وہ افضل ہیں بہ نسبت اُن کے جو دوسرے کاموں میں لگے رہیں ، خواہ وہ دوسرے کام بھی بجائے خود مفید ہی ہوں |
Surah 4 : Ayat 96
دَرَجَـٰتٍ مِّنْهُ وَمَغْفِرَةً وَرَحْمَةًۚ وَكَانَ ٱللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
اُن کے لیے اللہ کی طرف سے بڑے درجے ہیں اور مغفرت اور رحمت ہے، اور اللہ بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے