Ayats Found (1)
Surah 8 : Ayat 16
وَمَن يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُۥٓ إِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزًا إِلَىٰ فِئَةٍ فَقَدْ بَآءَ بِغَضَبٍ مِّنَ ٱللَّهِ وَمَأْوَٮٰهُ جَهَنَّمُۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ
جس نے ایسے موقع پر پیٹھ پھیری، الا یہ کہ جنگی چال کے طور پر ایسا کرے یا کسی دُوسری فوج سے جا ملنے کے لیے، تو وہ اللہ کے غضب میں گھِر جائے گا، اُس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا، اور وہ بہت بُری جائے بازگشت ہے1
1 | دشمن کے شدید دباؤ پر مرتب پسیائی(Orderly retreat )ناجائز نہیں ہےجبکہ اس کا مقصود اپنے عقبی مرکز کی طرف پلٹنا یا اپنی ہی فوج کے کسی دوسرے حصہ سے جا ملنا ہو۔ البتہ جو چیز حرام کی گئی ہے وہ بھگدڑ(Rout ) ہے جو کسی جنگی مقصد کے لیے نہیں بلکہ محض بزدلی و شکست خوردگی کی وجہ سے ہوتی ہے اور اس لیے ہوا کرتی ہے کہ بھگوڑے آدمی کو اپنے مقصد کی بہ نسبت جان زیادہ پیاری ہوتی ہے۔ اس فرار کو بڑے گناہوں میں شمار کیا گیا ہے ۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ تین گناہ ایسے ہیں کہ ان کے ساتھ کوئی نیکی فائدہ نہیں دیتی۔ ایک شرک، دوسرے والدین کی حق تلفی، تیسرے میدان قتال فی سبیل اللہ سے فرار۔ اسی طرح ایک اور حدیث میں آپ نے سات بڑے گناہوں کا ذکر کیا ہے جو انسان کے لیے تباہ کن اوراس کے انجام اُخروی کے لیے غارتگر ہیں۔ ان میں سے ایک یہ گناہ بھی ہے کہ آدمی کفر و اسلام کی جنگ میں کفار کے آگے پیٹھ پھیر کر بھاگے۔ اس فعل کو اتنا بڑا گناہ قرار دینے کی وجہ سے صرف یہی نہیں ہے کہ یہ ایک بزدلانہ فعل ہے، بلکہ اس کی ونہ یہ ہے کہ ایک شخص کا بھگوڑا پن بسا اوقات ایک پوری پلٹن کو، اور ایک پلٹن کا بھگوڑا پن ایک پوری فوج کو بدحواس کرکے بھگا دیتا ہے۔ اور پھر جب ایک دفعہ کسی فوج میں بھگدڑ پڑ جائے تو کہا نہیں جا سکتا کہ تباہی کس حد پر جا کر ٹھیرے گی۔ اس طرح کی بھگدڑ صرف فوج ہی کے لیے تباہ کن نہیں ہے بلکہ اُس ملک کے لیے بھی تباہ کن ہے جس کی فوج ایسی شکست کھائے |