Ayats Found (2)
Surah 4 : Ayat 97
إِنَّ ٱلَّذِينَ تَوَفَّـٰهُمُ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ ظَالِمِىٓ أَنفُسِهِمْ قَالُواْ فِيمَ كُنتُمْۖ قَالُواْ كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِى ٱلْأَرْضِۚ قَالُوٓاْ أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ ٱللَّهِ وَٲسِعَةً فَتُهَاجِرُواْ فِيهَاۚ فَأُوْلَـٰٓئِكَ مَأْوَٮٰهُمْ جَهَنَّمُۖ وَسَآءَتْ مَصِيرًا
جو لوگ اپنے نفس پر ظلم کر رہے تھے1 اُن کی روحیں جب فرشتوں نے قبض کیں تو ان سے پوچھا کہ یہ تم کس حال میں مبتلا تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم زمین میں کمزور و مجبور تھے فرشتوں نے کہا، کیا خدا کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرتے2؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا جہنم ہے اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے
2 | یعنی جب ایک جگہ خدا کے باغیوں کا غلبہ تھا اور خدا کے قانون شرعی پر عمل کرنا ممکن نہ تھا تو وہاں رہنا کیا ضرور تھا؟ کیوں نہ اس جگہ کو چھوڑ کر کسی اسی سرزمین کی طرف منتقل ہوگئے جہاں قانونِ الہٰی کی پیروی ممکن ہوتی |
1 | مراد وہ لوگ ہیں جو اسلام قبول کرنے کے بعد بھی ابھی تک بلا کسی مجبوری و معذوری کے اپنی کافر قوم ہی کے درمیان مقیم تھے اور نیم مسلمانہ اور نیم کافرانہ زندگی بسر کرنے پر راضی تھے، درآنحالیکہ ایک دارالاسلامہیا ہو چکا تھا جس کی طرف ہجرت کر کے اپنے دین و اعتقاد کے مطابق پوری اسلامی زندگی بسر کرنا ان کے لیے ممکن ہو گیا تھا۔ یہی ان کا اپنے نفس پر ظلم تھا کیونکہ ان کو پوری اسلامی زندگی کے مقابلہ میں اس نیم کفر و نیم اسلام پر جس چیز نے قانع و مطمئن کر رکھا تھا وہ کوئی واقعی مجبوری نہ تھی، بلکہ محض اپنے نفس کے عیش اور اپنے خاندان ، اپنی جائیداد و املاک اور اپنے دنیوی مفاد کی محبت تھی جسے انہوں نے اپنے دین پر ترجیح دی۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو حاشیہ نمبر ۱۱۶) |
Surah 4 : Ayat 99
فَأُوْلَـٰٓئِكَ عَسَى ٱللَّهُ أَن يَعْفُوَ عَنْهُمْۚ وَكَانَ ٱللَّهُ عَفُوًّا غَفُورًا
بعید نہیں کہ اللہ انہیں معاف کر دے، اللہ بڑا معاف کرنے والا اور درگزر فرمانے والا ہے