Ayats Found (2)
Surah 2 : Ayat 115
وَلِلَّهِ ٱلْمَشْرِقُ وَٱلْمَغْرِبُۚ فَأَيْنَمَا تُوَلُّواْ فَثَمَّ وَجْهُ ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ وَٲسِعٌ عَلِيمٌ
مشرق اور مغرب سب اللہ کے ہیں جس طرف بھی تم رخ کرو گے، اسی طرف اللہ کا رخ ہے1 اللہ بڑی وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے2
2 | یعنی اللہ تعالٰی محدود،تنگ دل، تنگ نظر اور تنگ دست نہیں ہے ، جیسا کہ تم لوگوں نے اپنے اوپر قیاس کر کے اسے سمجھ رکھا ہے، بلکہ اس کی خدائی بھی وسیع ہے اور اس کا زاویہء نظر اور دائرہٴ فیض بھی وسیع اور وہ یہ بھی جانتا ہے کہ اس کا کونسا بندہ کہاں کس وقت کس نیت سے اس کو یاد کر رہا ہے |
1 | یعنی اللہ نہ شرقی ہے، نہ غربی۔ وہ تمام سمْتوں اور مقاموں کا مالک ہے، مگر خود کسی سمت یا کسی مقام میں مقید نہیں ہے۔ لہٰذا اس کی عبادت کے لیے کسی سمْت یا کسی مقام کو مقرر کرنے کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اللہ وہاں یا اس طرف رہتا ہے۔ اور نہ یہ کوئی جھگڑنے اور بحث کرنے کے قابل بات ہے کہ پہلے تم وہاں یا اس طرف عبادت کرتے تھے، اب تم نے اس جگہ یا سمْت کو کیوں بدل دیا |
Surah 2 : Ayat 177
۞ لَّيْسَ ٱلْبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ قِبَلَ ٱلْمَشْرِقِ وَٱلْمَغْرِبِ وَلَـٰكِنَّ ٱلْبِرَّ مَنْ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْأَخِرِ وَٱلْمَلَـٰٓئِكَةِ وَٱلْكِتَـٰبِ وَٱلنَّبِيِّــۧنَ وَءَاتَى ٱلْمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِۦ ذَوِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْيَتَـٰمَىٰ وَٱلْمَسَـٰكِينَ وَٱبْنَ ٱلسَّبِيلِ وَٱلسَّآئِلِينَ وَفِى ٱلرِّقَابِ وَأَقَامَ ٱلصَّلَوٲةَ وَءَاتَى ٱلزَّكَوٲةَ وَٱلْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَـٰهَدُواْۖ وَٱلصَّـٰبِرِينَ فِى ٱلْبَأْسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ وَحِينَ ٱلْبَأْسِۗ أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ صَدَقُواْۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُتَّقُونَ
نیکی یہ نہیں ہے کہ تم نے اپنے چہرے مشرق کی طرف کر لیے یا مغرب کی طرف1، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ کو اور یوم آخر اور ملائکہ کو اور اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب اور اس کے پیغمبروں کو دل سے مانے اور اللہ کی محبت میں اپنا دل پسند مال رشتے داروں اور یتیموں پر، مسکینوں او رمسافروں پر، مدد کے لیے ہاتھ پھیلانے والوں پر اور غلامو ں کی رہائی پر خرچ کرے، نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور نیک وہ لوگ ہیں کہ جب عہد کریں تو اُسے وفا کریں، اور تنگی و مصیبت کے وقت میں اور حق و باطل کی جنگ میں صبر کریں یہ ہیں راستباز لوگ اور یہی لوگ متقی ہیں
1 | مشرق اور مغرب کی طرف منہ کرنے کو تو محض بطور تمثیل بیان کیا گیا ہے ، دراصل مقصُود یہ ذہن نشین کرنا ہے کہ مذہب کی چند ظاہری رسموں کو ادا کر دینا اور صرف ضابطے کی خانہ پُری کے طور پر چند مقرر مذہبی اعمال انجام دینا اور تقویٰ کی چند معروف شکلوں کا مظاہرہ کر دینا وہ حقیقی نیکی نہیں ہے ، جو اللہ کے ہاں وزن اور قدر رکھتی ہے |