Ayats Found (3)
Surah 5 : Ayat 17
لَّقَدْ كَفَرَ ٱلَّذِينَ قَالُوٓاْ إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلْمَسِيحُ ٱبْنُ مَرْيَمَۚ قُلْ فَمَن يَمْلِكُ مِنَ ٱللَّهِ شَيْــًٔا إِنْ أَرَادَ أَن يُهْلِكَ ٱلْمَسِيحَ ٱبْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُۥ وَمَن فِى ٱلْأَرْضِ جَمِيعًاۗ وَلِلَّهِ مُلْكُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَاۚ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُۚ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ
یقیناً کفر کیا اُن لوگوں نے جنہوں نے کہا مسیح ابن مریم ہی خدا ہے1 اے محمدؐ! ان سے کہو کہ اگر خدا مسیح ابن مریم کو اور اس کی ماں اور تمام زمین والوں کو ہلاک کر دینا چاہے تو کس کی مجال ہے کہ اُس کو اِس ارادے سے باز رکھ سکے؟ اللہ تو زمین اور آسمانوں کا اور اُن سب چیزوں کا مالک ہے جو زمین اور آسمانوں کے درمیان پائی جاتی ہیں، جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے2 اور اس کی قدرت ہر چیز پر حاوی ہے
2 | اس فقرے میں ایک لطیف اشارہ ہے اس طرف کہ محض مسیح ؑ کی اعجاز ی پیدائش اور ان کے اخلاقی کمالات اور محسُوس معجزات کو دیکھ کر جو لوگ اس دھوکہ میں پڑ گئے کہ مسیح ؑ ہی خدا ہے وہ درحقیقت نہایت نادان ہیں۔ مسیح ؑ تو اللہ کے بے شمار عجائب ِ تخلیق میں سے محض ایک نمونہ ہے جسے دیکھ کر ان ضعیف ُ البصر لوگوں کی نگاہیں چُوندھیا گئیں۔ اگر اِن لوگوں کی نگاہ کچھ وسیع ہوتی تو انہیں نظر آتا کہ اللہ نے اپنی تخلیق کے اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز نمونے پیش کیے ہیں اور اس کی قدرت کسی حد کے اند ر محدُود نہیں ہے ۔ پس یہ بڑی بے دانشی ہے کہ مخلوق کے کمالات کو دیکھ کر اسی پر خالق ہونے کا گمان کر لیا جائے۔ دانشمند وہ ہیں جو مخلوق کے کمالات میں خالق کی عظیم الشان قدرت کے نشانات دیکھتے ہیں اور ان سے ایمان کا نُور حاصل کرتے ہیں |
1 | عیسائیوں نے ابتداءً مسیح ؑ کی شخصیت کو انسانیت اور الوہیت کا مرکب قرار دے کر جو غلطی کی تھی ، اُس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اُن کے لیے مسیح ؑ کی حقیقت ایک معما بن کر رہ گئی جسے اُن کے علماء نے لفّاظی اور قیاس آرائی کی مدد سے حل کرنے کی جتنی کوشش کی اُتنے ہی زیادہ اُلجھتے چلے گئے ۔ اُن میں سے جس کے ذہن پر اِس مرکب شخصیت کے جُزوِ انسانی نے غلبہ کیا اس نے مسیح ؑ کے ابن اللہ ہونے اور تین مستقل خداؤں میں سے ایک ہونے پر زور دیا۔ اور جس کے ذہن پر جُزوِ اُلُوہیّت کا اثر زیادہ غالب ہوا اس نے مسیح ؑ کو اللہ تعالٰی کا جسمانی ظہُور قرار دے کر عین اللہ بنا دیا اور اللہ ہونے کی حیثیت ہی سے مسیح ؑ کی عبادت کی۔ ان کے درمیان بیچ کی راہ جنہوں نے نکالنی چاہی انہوں نے سارا زور ایسی لفظی تعبیریں فراہم کرنے پر صرف کر دیا جن سے مسیح ؑ کو انسان بھی کہا جاتا رہے اور اس کے ساتھ خدا بھی سمجھا جا سکے، خدا اور مسیح ؑ الگ الگ بھی ہوں اور پھر ایک بھی رہیں۔ (ملاحظہ ہو سُورۂ نساء، حاشیہ نمبر ۲۱۲، ۲۱۳ و ۲۱۵) |
Surah 5 : Ayat 75
مَّا ٱلْمَسِيحُ ٱبْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ ٱلرُّسُلُ وَأُمُّهُۥ صِدِّيقَةٌۖ كَانَا يَأْكُلَانِ ٱلطَّعَامَۗ ٱنظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ ٱلْأَيَـٰتِ ثُمَّ ٱنظُرْ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ
مسیح ابن مریمؑ اِس کے سوا کچھ نہیں کہ بس ایک رسول تھا، اُس سے پہلے اور بھی بہت سے رسول گزر چکے تھے، اس کی ماں ایک راستباز عورت تھی، اور وہ دونوں کھانا کھاتے تھے، دیکھو ہم کس طرح ان کے سامنے حقیقت کی نشانیاں واضح کرتے ہیں، پھر دیکھو یہ کدھر الٹے پھر ے جاتے ہیں
1 | اِن چند لفظوں میں عیسائیوں کے عقیدہ ٔ اُلوہیّتِ مسیح کی ایسی صافف تردید کی گئی ہے جہ اس سے زیادہ صفائی ممکن نہیں ہے۔ مسیح کے بارے میں اگر کوئی یہ معلوم کرنا چاہے کہ فی الحقیقت وہ کیا تھا تو ان علامات سے بالکل غیر مشتبہ طور پر معلوم کر سکتا ہے کہ وہ محض ایک انسان تھا۔ ظاہر ہے کہ جو ایک عورت کے پیٹ سے پیدا ہوا ، جس کا شجرۂ نسب تک موجود ہے، جو انسانی جسم رکھتا تھا، جو اُن تمام حدُود سے محدُود اور ان تمام قیُود سے مقیّد اور ان تمام صفات سے متصف تھا جو انسان کے لیے مخصُوص ہیں، جو سوتا تھا، کھاتا تھا، گرمی اور سردی محسوس کرتا تھا، حتٰی کہ جسے شیطان کے ذریعہ سے آزمائش میں بھی ڈالا گیا ، اس کے متعلق کون معقول انسان یہ تصوّر کر سکتا ہے کہ وہ خود خدا ہے یا خدائی میں خدا کا شریک و سہیم ہے۔ لیکن یہ انسانی ذہن کی ضلالت پذیری کا ایک عجیب کرشمہ ہے کہ عیسائی خود اپنی مذہبی کتابوں میں مسیح کی زندگی کو صریحاّ ایک انسانی زندگی پاتے ہیں اور پھر بھی اسے خدائی سے متصف قرار دینے پر اصرار کیے چلے جاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اُس تاریخی مسیح کے قائل ہی نہیں ہیں جو عالمِ واقعہ میں ظاہر ہوا تھا ، بلکہ انہوں نے خود اپنے وہم و گمان سے ایک خیالی مسیح تصنیف کر کے اُسے خدا بنا لیا ہے |
Surah 5 : Ayat 76
قُلْ أَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًاۚ وَٱللَّهُ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ
اِن سے کہو، کیا تم اللہ کو چھوڑ کر اُس کی پرستش کرتے ہو جو نہ تمہارے لیے نقصان کا اختیار رکھتا ہے نہ نفع کا؟ حالانکہ سب کی سننے والا اور سب کچھ جاننے والا تو اللہ ہی ہے