Ayats Found (1)
Surah 5 : Ayat 97
۞ جَعَلَ ٱللَّهُ ٱلْكَعْبَةَ ٱلْبَيْتَ ٱلْحَرَامَ قِيَـٰمًا لِّلنَّاسِ وَٱلشَّهْرَ ٱلْحَرَامَ وَٱلْهَدْىَ وَٱلْقَلَـٰٓئِدَۚ ذَٲلِكَ لِتَعْلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ وَأَنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌ
اللہ نے مکان محترم، کعبہ کو لوگوں کے لیے (اجتماعی زندگی کے) قیام کا ذریعہ بنایا اور ماہ حرام اور قربانی کے جانوروں اور قلادوں کو بھی (اِس کام میں معاون بنا دیا)1 تاکہ تمہیں معلوم ہو جائے کہ اللہ آسمانوں او ر زمین کے سب حالات سے باخبر ہے اور اُسے ہر چیز کا علم ہے2
2 | یعنی اگر تم اس انتظام پر غور کرو تو تمہیں خود اپنے ملک کی تمدّنی و معاشی زندگی ہی میں اس امر کی ایک بیّن شہادت مل جائے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے مصالح اور اُن کی ضروریات کا کیسا مکمل اور گہرا علم رکھتا ہے اور اپنے ایک ایک حکم کے ذریعہ سے انسانی زندگی کے کتنے کتنے شعبوں کو فائدہ پہنچا دیتا ہے۔ بد امنی کے یہ سینکڑوں برس جو محمد ؐ ِ عربی کے ظہُور سے پہلے گزرے ہیں، ان میں تم لوگ خود اپنے مفاد سے ناواقف تھے اور اپنے آپ کو تباہ کرنے پر تُلے ہوئے تھے، مگر اللہ تمہاری ضرورتوں کو جانتا تھا اور اُس نے صرف ایک کعبہ کی مرکزیّت قائم کر کے تمہارے لیے وہ انتظام کر دیا تھا جس کی بدولت تمہاری قومی زندگی برقرار رہ سکی۔ دُوسری بے شمار باتوں کو چھوڑ کر اگر صرف اسی بات پر دھیان کرو تو تمہیں یقین حاصل ہو جائے کہ اللہ نے جو احکام تمہیں دیے ہیں اُن کی پابندی میں تمہاری اپنی بھلائی ہے اور ان میں تمہارے لیے وہ وہ مصلحتیں پوشیدہ ہیں جن کو نہ تم خود سمجھ سکتے ہو اور نہ اپنی تدبیروں سے پُورا کر سکتے ہو |
1 | عرب میں کعبہ کی حیثیت محض ایک مقدّس عباد ت گاہ ہی کی نہ تھی بلکہ اپنی مرکزیّت اور اپنے تقدس کی وجہ سے وہی پُورے ملک کی معاشی و تمدّنی زندگی کاسہارا بنا ہوا تھا۔ حج اور عُمرے کے لیے سارا ملک اُس کی طرف کھِنچ کر آتا تھا اور اس اجتماع کی بدولت انتشار کے مارے ہوئے عربوں میں وحدت کا ایک رشتہ پیدا ہوتا، مختلف علاقوں اور قبیلوں کے لوگ باہم تمدّنی روابط قائم کرتے، شاعری کے مقابلوں سے ان کی زبان اور ادب کو ترقی نصیب ہوتی، اور تجارتی لین دین سے سارے ملک کی معاشی ضروریات پوری ہوتیں۔ حرام مہینوں کی بدولت عربوں کو سال کا پُورا ایک تہائی زمانہ امن کا نصیب ہو جاتا تھا۔ بس یہی زمانہ ایسا تھا جس میں ان کے قافلے ملک کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک بسہُولت آتے جاتے تھے۔ قربانی کے جانوروں اور قلادوں کی موجودگی سے بھی اس نقل و حرکت میں بڑی مدد ملتی تھی ، کیونکہ نذر کی علامت کے طور پر جن جانوروں کی گردن میں پٹے پڑے ہوتے انہیں دیکھ کر عربوں کی گردنیں احترام سے جُھک جاتیں اور کسی غارت گر قبیلے کو ان پر ہاتھ ڈالنے کی جُرأت نہ ہوتی |