Ayats Found (2)
Surah 97 : Ayat 2
وَمَآ أَدْرَٮٰكَ مَا لَيْلَةُ ٱلْقَدْرِ
اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے؟
Surah 97 : Ayat 3
لَيْلَةُ ٱلْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ
شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے1
1 | مفسرین نے بالعموم اس کے معنی یہ بیان کیے ہیں کہ اس رات کا عملِ خیر ہزار مہینوں کے عمل خیر سے افضل ہے جن میں شب قدر شمار نہ ہو۔ اس میں شک نہیں کہ یہ بات اپنی جگہ درست ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس رات کے عمل کی بڑی فضلیت بیان کی ہے۔ چنانچہ بخاری و مسلم میں حضرت ابو ہریرہؓ کی روایت ہے کہ حضورؐ نے فرمایا ’’ من قام لیلۃ القدر ایماناً و احتساباً غفرلہ ما تقدم من ذنبہ، ‘‘’’جو شخص شبِ قدر میں ایمان کے ساتھ اور اللہ کے اجر کی خاطر عبادت کے لیے کھڑا رہا اس کے تمام پچھلے گناہ معاف ہو گئے‘‘۔ اور مسند احمد میں حضرت عبادہ بن صامت کی روایت ہے کہ حضورؐ نے فرمایا کہ ’’شب قدر رمضان کی آخری دس راتوں میں ہے، جو شخص ان کے ا جر کی طلب میں عبادت کے لیے کھڑا رہا اللہ اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دے گا‘‘۔ لیکن آیت کے الفاظ یہ نہیں ہیں کہ ’’ العمل فی لیلۃ القدر خیر من العمل فی الف شھر ‘‘ (شب قدر میں عمل کرنا ہزار مہینوں میں عمل کرنے سے بہتر ہے) بلکہ فرمایا یہ گیا ہے کہ ’’شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے‘‘۔ اور ہزار مہینوں سے مراد بھی گنے ہوئے 83 سال چار مہینے نہیں ہیں بلکہ اہل عرب کا قاعدہ تھا کہ بڑی کثیر تعداد کا تصور دلانے کے لیے وہ ہزار کا لفظ بولتے تھے۔ اس لیے آیت کا مطلب یہ ہے کہ اس ایک رات میں خیر اور بھلائی کا اتنا بڑا کام ہوا کہ کبھی انسانی تاریخ کے کسی طویل زمانے میں بھی ایسا کام نہ ہوا تھا |