Ayats Found (3)
Surah 2 : Ayat 270
وَمَآ أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍ فَإِنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُهُۥۗ وَمَا لِلظَّـٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ
تم نے جو کچھ بھی خرچ کیا ہو اور جو نذر بھی مانی ہو، اللہ کو اُس کا علم ہے، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں1
1 | خرچ خواہ راہِ خدا میں کیا ہو یا راہِ شیطان میں ، اور نذر خواہ اللہ کے لیے مانی ہو یا غیر اللہ کے لیے، دونوں صُورتوں میں آدمی کی نیّت اور س کے فعل سے اللہ خوب واقف ہے۔ جنہوں نے اُس کے لیے خرچ کیا ہوگا اور اس کی خاطر نذر مانی ہوگی، وہ اس کا اجر پائیں گے اور جن ظالموں نے شیطانی راہوں میں خرچ کیا ہو گا اور اللہ کو چھوڑ کر دُوسروں کے لیے نذر مانی ہوں گی اُن کو خدا کی سزا سے بچانے کے لیے کوئی مددگار نہ ملے گا۔ نذر یہ ہے کہ آدمی اپنی کسی مُراد کے بر آنے پر کسی ایسے خرچ یا کسی ایسی خدمت کو اپنے اُوپر لازم کر لے ، جو اس کے ذمّے فرض نہ ہو۔ اگر یہ مراد کسی حلال و جائز امر کی ہو، اور اللہ سے مانگی گئی ہو، اور اس کے بر آنے پر جو عمل کرنے کا عہد آدمی نے کیا ہے، وہ اللہ ہی کے لیے ہو، تو ایسی نذر اللہ کی اطاعت میں ہے اور اس کا پورا کرنا اجر و ثواب کا موجب ہے۔ اگر یہ صُورت نہ ہو ، تو ایسی نذر کا ماننا معصیت اور اس کا پُورا کرنا مُوجبِ عذاب ہے |
Surah 76 : Ayat 29
إِنَّ هَـٰذِهِۦ تَذْكِرَةٌۖ فَمَن شَآءَ ٱتَّخَذَ إِلَىٰ رَبِّهِۦ سَبِيلاً
یہ ایک نصیحت ہے، اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے
Surah 1 : Ayat 7
صِرَٲطَ ٱلَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ ٱلْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا ٱلضَّآلِّينَ
اُن لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا1، جو معتوب نہیں ہوئے، جو بھٹکے ہوئے نہیں ہیں2
2 | یعنی‘‘انعام’’پانے والوں سے ہماری مراد وہ لوگ نہیں ہیں جو بظاہر عارضی طور پر تیری دُنیوی نعمتوں سے سرفراز تو ہوتے ہیں مگر دراصل وہ تیرے غصب کے مستحق ہوٴا کرتے ہیں اور اپنی و سعادت کی راہ گم کیے ہوئے ہوتے ہیں۔اس سلبی تشریح سے یہ بات خود کھل جاتی ہے کہ ‘‘انعام’’سے ہماری مراد حقیقی اور پائدار انعامات ہیں جوراست روی اور خدا کی خوشنودی کے نتیجے میں ملا کرتے ہیں، نہ کہ وہ عارضی اور نمائشی انعامات جو پہلے بھی فرعونوں اور نمرودوں اور قارونوں کو ملتے رہے ہیں اور آج بھی ہماری آنکھوں کےسامنے بڑے بڑے ظالموں اوربدکاروں اور گمراہوں کو ملے ہوئے ہیں |
1 | یہ اُس سیدھے راستہ کی تعریف ہے جس کا علم ہم اللہ تعالٰی سے مانگ رہے ہیں۔یعنی وہ راستہ جس پر ہمیشہ سے تیرے منظورِ نظر لوگ چلتے رہے ہیں۔ وہ بے خطا راستہ کہ قدیم ترین زمانہ سے آج تک جو شخص اور جو گروہ بھی اس پر چلا وہ تیرے انعامات کا مستحق ہوٴا اور تیری نعمتوں سے مالامال ہوکر رہا |