Ayats Found (1)
Surah 98 : Ayat 5
وَمَآ أُمِرُوٓاْ إِلَّا لِيَعْبُدُواْ ٱللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ حُنَفَآءَ وَيُقِيمُواْ ٱلصَّلَوٲةَ وَيُؤْتُواْ ٱلزَّكَوٲةَۚ وَذَٲلِكَ دِينُ ٱلْقَيِّمَةِ
اور اُن کو اِس کے سوا کوئی علم نہیں دیا گیا تھا کہ اللہ کی بندگی کریں اپنے دین کو اُس کے لیے خالص کر کے، بالکل یکسو ہو کر، اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں یہی نہایت صحیح و درست دین ہے1
1 | یعنی جس دین کو اب محمد صلی اللہ علیہ و سلم پیش کر رہے ہیں۔ اسی دین کی تعلیم اہل کتاب کو ان کے ہاں آنے والے انبیاء اور ان کے ہاں نازل ہونے والی کتابوں نے دی تھی، اور ان عقائد باطلہ اور ا عمال فاسدہ میں سے کسی چیز کا انہیں حکم نہیں دیا گیا تھا جنہیں انہوں نے بعد میں اختیار کر کے مختلف مذاہب بنا ڈ الے۔ صحیح اوردرست دین ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ خالص اللہ کی بندگی کی جائے۔ اس کے ساتھ کسی دوسرے کی بندگی کی آمیزش نہ کی جائے، ہر طرف سے رخ پھیر کر انسان صرف ایک اللہ کا پرستار اور تابعِ فرمان بن جائے، نماز قائم کی جائے، زکوۃ ادا کی جائے (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم ا لقرآن ، جلد دوم، الاعراف ، حاشیہ 19۔ یونس ، حواشی 108۔109۔ جلد سوم ، الروم ، حواشیہ 43 تا 47۔ جلد چہارم ، الزمر، حواشی 3۔4)۔ اس آیت میں دین القیمۃ کے جو ا لفاظ آئے ہیں ان کو بعض مفسرین نے دین الملۃ القیمہ یعنی ’’راست رو ملت کا دین‘‘ کے معنی میں لیا ہے ا ور بعض اسے اضافت صفت الی الموصوف قرار دیتے ہیں اور قیمہ کی ہ کو علامہ فہمامہ کی طرح مبالغہ کی ہ قرار دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک اس کے معنی وہی ہیں جو ہم نے ترجمہ میں اختیار کیے ہیں |