Ayats Found (2)
Surah 13 : Ayat 27
وَيَقُولُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَوْلَآ أُنزِلَ عَلَيْهِ ءَايَةٌ مِّن رَّبِّهِۦۗ قُلْ إِنَّ ٱللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَآءُ وَيَهْدِىٓ إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ
یہ لوگ جنہوں نے (رسالت محمدیؐ کو ماننے سے) انکار کر دیا ہے کہتے ہیں 1"اِس شخص پر اِس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتری" کہو، اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور وہ اپنی طرف آنے کا راستہ اُسی کو دکھاتا ہے جو اُس کی طرف رجوع کرے2
2 | یعنی جو اللہ کی طرف خود رجوع نہیں کرتا اور اس سے روگردانی اختیار کرتا ہے اُسے زبردستی راہِ راست دکھانے کا طریقہ اللہ کے ہاں رائج نہیں ہے۔ وہ ایسے شخص کو اُنہی راستوں میں بھٹکنے کو توفیق دے دیتا ہے جن میں وہ خود بھٹکنا چاہتا ہے۔ وہی سارے اسباب جو کسی ہدایت طلب انسان کے لیے سببِ ہدایت بنتے ہیں ، ایک ضلالت طلب انسان کے لیے سبب ضلالت بنا دیے جاتےہیں۔ شمعِ روشن بھی اُس کے سامنے آتی ہے تو راستہ دکھانے کے بجائے اس کی آنکھیں خیر ہی کرنے کا کام دیتی ہے۔ یہی مطلب ہے اللہ کے کسی شخص کو گمراہ کرنے کا۔
نشانی کے مطالبے کا یہ جواب اپنی بلاغت میں بے نظیر ہے۔ وہ کہتے تھے کہ کوئی نشانی دکھاؤ تو ہمیں تمہاری صداقت کا یقین آئے، جواب میں کہا گیا کہ نادانو تمہیں راہ راست نہ ملنے کا اصل سبب نشانیوں کا فقدان نہیں ہے بلکہ تمہاری اپنی ہدایت طلبی کا فقدان ہے۔ نشانیاں تو ہر طرف بے حدو حساب پھیلی ہوئی ہیں، مگر اُن میں سے کوئی بھی تمہارے لیے نشانِ راہ نہیں بنتی، کیونکہ تم خدا کے راستے پر جانے کے خواہشمند ہی نہیں ہو۔ اب اگر کوئی اور نشانی آئے تو وہ تمہارے لیے کیسے مفید ہو سکتی ہے؟ تم شکایت کرتے ہو کہ کوئی نشانی نہیں دکھائی گئی۔ مگر جو خدا کی راہ کے طالب ہیں انہیں نشانیاں نظر آ رہی ہیں اور وہ انہیں دیکھ دیکھ کر راہ راست پا رہے ہیں۔ |
1 | اس سے پہلے آیت ۷ میں اِس سوال کا جو جواب دیا جا چکا ہے اسے پیشِ نظر رکھا جائے۔ اب دوبارہ اُن کے اسی اعتراض کو نقل کر کے ایک دوسرے طریقے سے اُس کا جواب دیا جا رہا ہے |
Surah 13 : Ayat 28
ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ ٱللَّهِۗ أَلَا بِذِكْرِ ٱللَّهِ تَطْمَئِنُّ ٱلْقُلُوبُ
ایسے ہی لوگ ہیں وہ جنہوں نے (اِس نبی کی دعوت کو) مان لیا اور اُن کے دلوں کو اللہ کی یاد سے اطمینان نصیب ہوتا ہے خبردار رہو! اللہ کی یاد ہی وہ چیز ہے جس سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوا کرتا ہے