Ayats Found (1)
Surah 17 : Ayat 110
قُلِ ٱدْعُواْ ٱللَّهَ أَوِ ٱدْعُواْ ٱلرَّحْمَـٰنَۖ أَيًّا مَّا تَدْعُواْ فَلَهُ ٱلْأَسْمَآءُ ٱلْحُسْنَىٰۚ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَٱبْتَغِ بَيْنَ ذَٲلِكَ سَبِيلاً
اے نبیؐ، اِن سے کہو، اللہ کہہ کر پکارو یا رحمان کہہ کر، جس نام سے بھی پکارو اُس کے لیے سب اچھے ہی نام ہیں1 اور اپنی نماز نہ بہت زیادہ بلند آواز سے پڑھو اور نہ بہت پست آواز سے، ان دونوں کے درمیان اوسط درجے کا لہجہ اختیار کرو2
2 | ابن عباس کا بیان ہے کہ مکے میں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا دوسرے صحابہ کرام ؓ نماز پڑھتے وقت بلند آواز سے قرآن پڑھتے تھے تو کفار شور مچانے لگتے اور بسا اوقات گالیوں کی بوچھاڑ شروع کردیتے تھے۔ اس پر حکم ہوا کہ نہ تو اتنے زور سے پڑھو کہ کفار سن کر ہجوم کریں، اور نہ اس قدر آہستہ پڑھو کہ تمہارے اپنے ساتھی بھی نہ سن سکیں۔ یہ حکم صرف انہی حالات کے لیے تھا۔ مدینے میں جب حالات بدل گئے تو یہ حکم باقی نہ رہا۔ البتہ جب کبھی مسلمانوں کو مکے کے سے حالات سے دوچار ہونا پڑے، انہیں اسی ہدایت کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ |
1 | یہ جواب ہے مشرکین کے اس اعتراض کا کہ خالق کے لیے ”اللہ“کا نام تو ہم نے سنا تھا، مگر یہ ”رحمان“ کا نام تم نے کہاں سے نکالا؟ ان کے ہاں چونکہ اللہ تعالٰی کے لیے یہ نام رائج نہ تھا اس لیے وہ اس پر ناک بَھوں چڑھاتے تھے۔ |