Ayats Found (2)
Surah 10 : Ayat 87
وَأَوْحَيْنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰ وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّءَا لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًا وَٱجْعَلُواْ بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٲةَۗ وَبَشِّرِ ٱلْمُؤْمِنِينَ
اور ہم نے موسیٰؑ اور اس کے بھائی کو اشارہ کیا کہ “مصر میں چند مکان اپنی قوم کے لیے مہیا کرو اور اپنے ان مکانوں کو قبلہ ٹھیرا لو اور نماز قائم کرو اور اہل ایمان کو بشارت دے دو"
Surah 20 : Ayat 14
إِنَّنِىٓ أَنَا ٱللَّهُ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّآ أَنَا۟ فَٱعْبُدْنِى وَأَقِمِ ٱلصَّلَوٲةَ لِذِكْرِىٓ
میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی خدا نہیں ہے، پس تو میری بندگی کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم کر1
1 | یہاں نماز کی اصلی غرض پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ آدمی خدا سے غافل نہ ہو جاۓ، دنیا کے دھوکا دینے والے مظاہر اس کو اس حقیقت سے بے فکر نہ کر دیں کہ میں کسی کا بندہ ہوں، آزاد خود مختار نہیں ہوں۔ اس فکر کو تازہ رکھنے اور خدا سے آدمی کا تعلق جوٹے رکھنے کا سب سے بڑا ذریعہ نماز ہے جو ہر روز کئی بار آدمی کو دنیا کے ہنگاموں سے ہٹا کر خدا کی طرف لے جاتی ہے۔ بعض لوگوں نے اس کا یہ مطلب بھی لیا ہے کہ نماز قائم کرتاکہ میں تجھے یاد کروں، جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا : فَاذْ کُرُوْ نِیْ اَذْکُرْکُمْ۔، ’’مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد رکھوں گا۔‘‘ ضمناً اس آیت سے یہ مسئلہ بھی نکلتا ہے کہ جس شخص کو بھول لاحق ہو جاۓ اسے جب بھی یاد آۓ نماز ادا کر لینی چاہیے۔ حدیث میں حضرت اَنَس سے مروی ہے کہ حور نے فرمایا : من نسی صَلاۃ فلیصَلّھا اذاذکر ھا لا کفارۃ لھا الا ذٰلک، ’’جو شخص کسی وقت کی نماز بھول گیا ہو اسے چاہیے کہ جب یاد آۓ ادا کر لے، اس کے سوا اس کا کوئی کفارہ نہیں ہے‘‘ (بخاری، مسلم، احمد)۔ اسی معنی میں ایک روایت حضرت ابو ہریرہؓ سے بھی مروی ہے جسے مسلم، ابو داؤد اور نسائی وغیرہ نے لیا ہے۔ اور ابو قَتادہؓ کی روایت ہے کہ حضور سے پوچھا گیا اگر ہم نماز کے وقت سو گۓ ہوں تو کیا کریں؟ آپ نے فرمایا’’نیند میں کچھ قصور نہیں، قصور تو جاگنے کی حالت میں ہے۔ پس جب تم میں سے کوئی شخص بھول جاۓ یا سو جاۓ تو جب بیدار ہو یا جب یاد آۓ ،نماز پڑھ لے‘‘ (ترمذی، نسائی، ابوداؤد) |