Ayats Found (2)
Surah 3 : Ayat 38
هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُۥۖ قَالَ رَبِّ هَبْ لِى مِن لَّدُنكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةًۖ إِنَّكَ سَمِيعُ ٱلدُّعَآءِ
یہ حال دیکھ کر زکریاؑ نے اپنے رب کو پکارا 1"پروردگار! اپنی قدرت سے مجھے نیک اولاد عطا کر تو ہی دعا سننے والا ہے"
1 | حضرت زکریّا اس وقت تک بے اولاد تھے۔ اس نوجوان صالحہ لڑکی کو دیکھ کر فطرةً ان کے دل میں یہ تمنّا پیدا ہوئی کہ کاش ، اللہ انہیں بھی ایسی ہی نیک اولاد عطا کرے، اور یہ دیکھ کر کہ اللہ کس طرح اپنی قدرت سے اس گوشہ نشین لڑکی کو رزق پہنچا رہا ہے، انہیں یہ اُمید ہوئی کہ اللہ چاہے، تو اس بڑھاپے میں بھی ان کو اولاد دے سکتا ہے |
Surah 3 : Ayat 39
فَنَادَتْهُ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ وَهُوَ قَآئِمٌ يُصَلِّى فِى ٱلْمِحْرَابِ أَنَّ ٱللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَىٰ مُصَدِّقَۢا بِكَلِمَةٍ مِّنَ ٱللَّهِ وَسَيِّدًا وَحَصُورًا وَنَبِيًّا مِّنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ
جواب میں فرشتوں نے آواز دی، جب کہ وہ محراب میں کھڑا نماز پڑھ رہا تھا، کہ 1"اللہ تجھے یحییٰؑ کی خوش خبری دیتا ہے وہ اللہ کی طرف سے ایک فرمان2 کی تصدیق کرنے و الا بن کر آئے گا اس میں سرداری و بزرگی کی شان ہوگی کمال درجہ کا ضابط ہوگا نبوت سے سرفراز ہوگا اور صالحین میں شمار کیا جائے گا"
2 | اللہ کے ”فرمان“ سے مراد حضرت عیسیٰ ؑ ہیں۔ چونکہ ان کی پیدائش اللہ تعالٰی کے ایک غیر معمولی فرمان سے خَرقِ عادت کے طور پر ہوئی تھی اس لیے ان کو قرآن مجید میں ”کَلِمَةٌ مِّنَ اللہ“ کہا گیا ہے |
1 | بائیبل میں ان کا نام ”یوحنا بپتسمہ دینے والا“(John the Baptist) لکھا ہے۔ ان کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو متی باب ۳ و ١١و ١۴۔مرقس باب ١ و ٦ ۔ لوقاباب ١ و ۳ |