Ayats Found (5)
Surah 6 : Ayat 148
سَيَقُولُ ٱلَّذِينَ أَشْرَكُواْ لَوْ شَآءَ ٱللَّهُ مَآ أَشْرَكْنَا وَلَآ ءَابَآؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِن شَىْءٍۚ كَذَٲلِكَ كَذَّبَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ حَتَّىٰ ذَاقُواْ بَأْسَنَاۗ قُلْ هَلْ عِندَكُم مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوهُ لَنَآۖ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا ٱلظَّنَّ وَإِنْ أَنتُمْ إِلَّا تَخْرُصُونَ
یہ مشرک لوگ (تمہاری ان باتوں کے جواب میں) ضرور کہیں گے کہ 1"اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا، اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھراتے" ایسی ہی باتیں بنا بنا کر اِن سے پہلے کے لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا یہاں تک کہ آخر کار ہمارے عذاب کا مزا انہوں نے چکھ لیا ان سے کہو "کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے جسے ہمارے سامنے پیش کرسکو؟ تم تو محض گمان پر چل رہے ہو اور نری قیاس آرائیاں کرتے ہو"
1 | یعنی وہ اپنے جرم اور اپنی غلط کاری کے لیے وہی پُرانا عذر پیش کریں گے جو ہمیشہ سے مجرم اور غلط کار لوگ پیش کرتے رہے ہیں۔ وہ کہیں گے کہ ہمارے حق میں اللہ کی مشیّت یہی ہے کہ ہم شرک کریں اور جن چیزوں کو ہم نے حرام ٹھیرا رکھا ہے انھیں حرام ٹھیرائیں۔ ورنہ اگر خدا نہ چاہتا کہ ہم ایسا کریں تو کیوں کر ممکن تھا کہ یہ افعال ہم سے صادر ہوتے ۔ پس چونکہ ہم اللہ کی مشیّت کے مطابق یہ سب کچھ کر رہے ہیں اس لیے درست کر رہے ہیں، اس کا الزام اگر ہے تو ہم پر نہیں ، اللہ پر ہے۔ اور جو کچھ ہم کر رہے ہیں ایسا ہی کرنے پر مجبور ہیں کہ اس کے سوا کچھ اور کرنا ہماری قدرت سے باہر ہے |
Surah 10 : Ayat 66
أَلَآ إِنَّ لِلَّهِ مَن فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَمَن فِى ٱلْأَرْضِۗ وَمَا يَتَّبِعُ ٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ شُرَكَآءَۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا ٱلظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ
آگاہ رہو! آسمان کے بسنے والے ہوں یا زمین کے، سب سے سب اللہ کے مملوک ہیں اور جو لوگ اللہ کے سوا کچھ (اپنے خودساختہ) شریکوں کو پکار رہے ہیں وہ نِرے وہم و گمان کے پیرو ہیں اور محض قیاس آرائیاں کرتے ہیں
Surah 43 : Ayat 20
وَقَالُواْ لَوْ شَآءَ ٱلرَّحْمَـٰنُ مَا عَبَدْنَـٰهُمۗ مَّا لَهُم بِذَٲلِكَ مِنْ عِلْمٍۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ
یہ کہتے ہیں 1"اگر خدائے رحمٰن چاہتا (کہ ہم اُن کی عبادت نہ کریں) تو ہم کبھی اُن کو نہ پوجتے" یہ اس معاملے کی حقیقت کو قطعی نہیں جانتے، محض تیر تکے لڑاتے ہیں
1 | یہ اپنی گمراہی پر تقدیر سے ان کا استدلال تھا جو ہمیشہ سے غلط کار لوگوں کا شیوہ رہا ہے ۔ ان کا کہنا یہ تھا کہ ہمارا فرشتوں کی عبادت کرنا اسی لیے تو ممکن ہوا کہ اللہ نے ہمیں یہ کام کرنے دیا ۔ اگر وہ نہ چاہتا کہ ہم یہ فعل کریں تو ہم کسے کر سکتے تھے پھر مدت ہاۓ دراز سے ہمارے ہاں یہ کام ہو رہا ہے اور اللہ کی طرف سے اس پر کوئی عذاب نازل نہ ہوا۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ اللہ کو ہمارا یہ کام نا پسند نہیں ہے |
Surah 53 : Ayat 23
إِنْ هِىَ إِلَّآ أَسْمَآءٌ سَمَّيْتُمُوهَآ أَنتُمْ وَءَابَآؤُكُم مَّآ أَنزَلَ ٱللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَـٰنٍۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا ٱلظَّنَّ وَمَا تَهْوَى ٱلْأَنفُسُۖ وَلَقَدْ جَآءَهُم مِّن رَّبِّهِمُ ٱلْهُدَىٰٓ
دراصل یہ کچھ نہیں ہیں مگر بس چند نام جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں اللہ نے اِن کے لیے کوئی سند نازل نہیں1 کی حقیقت یہ ہے کہ لوگ محض وہم و گمان کی پیروی کر رہے ہیں اور خواہشات نفس کے مرید بنے ہوئے2 ہیں حالانکہ اُن کے رب کی طرف سے اُن کے پاس ہدایت آ چکی ہے3
3 | یعنی ہر زمانے میں ابنیاء علیہم السلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان گمراہ لوگوں کو حقیقت بتاتے رہے ہیں اور اب محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے آ کر ان کو بتا دیا ہے کہ کائنات میں در اصل خدائی کس کی ہے |
2 | بالفاظ دیگر ان کی گمراہی کے بنیادی وجوہ دو ہیں۔ ایک یہ کہ وہ کسی چیز کو اپنا عقیدہ اور دین بنانے کے لیے علم حقیقت کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کرتے بلکہ محض قیاس و گمان سے ایک بات فرض کر لیتے ہیں اور پھر اس پر اس طرح ایمان لے آتے ہیں کہ گویا وہی حقیقت ہے ۔ دوسرے یہ کہ انہوں نے یہ رویہ دراصل اپنی خواہشات نفس کی پیروی میں اختیار کیا ہے ۔ ان کا دل یہ چاہتا ہے کہ کوئی ایس معبود ہو جو دنیا میں ان کے کام تو بناتا رہے اور آخرت اگر پیش آنے والی ہی ہو تو وہاں انہیں بخشوانے کا ذمہ بھی لے لے ، مگر حرام و حلال کی کوئی پابندی ان پر نہ لگاۓ اور اخلاق کے کسی ضابطے میں ان کو نہ کسے ۔اسی لیے وہ انبیاء کے لاۓ ہوۓ طریقے پر خداۓ واحد کی بندگی کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے اور ان خود ساختہ معبودوں اور معبودنیوں کی عبادت ہی ان کو پسند آتی ہے |
1 | یعنی تم جن کو دیوی اور دیوتا کہتے ہو وہ نہ دیویاں ہیں اور نہ دیوتا، نہ ان کے اندر اُلوہیت کی کوئی صفت پائی جاتی ہے ، نہ خدائی کے اختیارات کا کوئی ادنیٰ سا حصہ انہیں حاصل ہے ۔تم نے بطور خود ان کو خدا کی اولاد اور معبود اور خدائی میں شریک ٹھیرا لیا ہے ۔ خدا کی طرف سے کوئی سند ایسی نہیں آئی ہے جسے تم اپنے ان مفروضات کے ثبوت میں پیش کر سکو |
Surah 53 : Ayat 28
وَمَا لَهُم بِهِۦ مِنْ عِلْمٍۖ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا ٱلظَّنَّۖ وَإِنَّ ٱلظَّنَّ لَا يُغْنِى مِنَ ٱلْحَقِّ شَيْــًٔا
حالانکہ اس معاملہ کا کوئی علم انہیں حاصل نہیں ہے، وہ محض گمان کی پیروی کر رہے ہیں1، اور گمان حق کی جگہ کچھ بھی کام نہیں دے سکتا
1 | یعنی ملائکہ کے متعلق یہ عقیدہ انہوں نے کچھ اس بنا پر اختیار نہیں کیا ے کہ انہیں کسی ذریعہ علم سے یہ معلوم ہو گیا ہے کہو عورتیں ہیں اور خدا کی بیٹیاں ہیں، بلکہ انہوں نے محض اپنے قیاس و گمان سے ایک بات فرض کر لی ہے اور اس پر یہ آستانے بناۓ بیٹھے ہیں جن سے مرادیں مانگی جا رہی ہیں اور نذریں اور نیازیں ان پر چڑھائی جا رہی ہیں |