Ayats Found (3)
Surah 2 : Ayat 96
وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ ٱلنَّاسِ عَلَىٰ حَيَوٲةٍ وَمِنَ ٱلَّذِينَ أَشْرَكُواْۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِۦ مِنَ ٱلْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَۗ وَٱللَّهُ بَصِيرُۢ بِمَا يَعْمَلُونَ
تم انہیں سب سے بڑھ کر جینے کا حریص پاؤ گے1 حتیٰ کہ یہ اس معاملے میں مشرکوں سے بھی بڑھے ہوئے ہیں ان میں سے ایک ایک شخص یہ چاہتا ہے کہ کسی طرح ہزار برس جیے، حالانکہ لمبی عمر بہرحال اُسے عذاب سے تو دور نہیں پھینک سکتی جیسے کچھ اعمال یہ کر رہے ہیں، اللہ تو انہیں دیکھ ہی رہا ہے
1 | اصل میں عَلیٰ حَیٰو ۃٍ کا لفظ ارشاد ہوا ہے، جس کے معنی ہیں کسی نہ کسی طرح کی زندگی ۔ یعنی انہیں محض زندگی کی حرص ہے، خواہ وہ کسی طرح کی زندگی ہو، عزّت اور شرافت کی ہو یا ذلّت اور کمینہ پن کی |
Surah 33 : Ayat 73
لِّيُعَذِّبَ ٱللَّهُ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ وَٱلْمُنَـٰفِقَـٰتِ وَٱلْمُشْرِكِينَ وَٱلْمُشْرِكَـٰتِ وَيَتُوبَ ٱللَّهُ عَلَى ٱلْمُؤْمِنِينَ وَٱلْمُؤْمِنَـٰتِۗ وَكَانَ ٱللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمَۢا
اِس بار امانت کو اٹھانے کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ اللہ منافق مردوں اور عورتوں، اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے اور مومن مَردوں اور عورتوں کی توبہ قبول کرے، اللہ درگزر فرمانے والا اور رحیم ہے
Surah 48 : Ayat 6
وَيُعَذِّبَ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ وَٱلْمُنَـٰفِقَـٰتِ وَٱلْمُشْرِكِينَ وَٱلْمُشْرِكَـٰتِ ٱلظَّآنِّينَ بِٱللَّهِ ظَنَّ ٱلسَّوْءِۚ عَلَيْهِمْ دَآئِرَةُ ٱلسَّوْءِۖ وَغَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَۖ وَسَآءَتْ مَصِيرًا
اور اُن منافق مردوں اور عورتوں اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے جو اللہ کے متعلق برے گمان رکھتے ہیں1 برائی کے پھیر میں وہ خود ہی آ گئے2، اللہ کا غضب ان پر ہوا اور اس نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے جہنم مہیا کر دی جو بہت ہی برا ٹھکانا ہے
2 | یعنی جس انجام بد سے وہ بچنا چاہتے تھے اور جس سے بچنے کے لیے انہوں نے یہ تدبیریں کی تھیں، اسی کے پھیر میں وہ آ گۓ اور ان کی وہی تدبیریں اس انجام کو قریب لانے کا سبب بن گئیں |
1 | اطراف مدینہ کے منافقین کو تو اس موقع پر یہ گمان تھا، جیسا کہ آگے آیت 12 میں بیان ہوا ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے ساتھی اس سفر سے زندہ واپس نہ آسکیں گے۔ رہے مکہ کے مشرکین اور ان کے ہم مشرب کفار، تو وہ اس خیال میں تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے ساتھیوں کو عمر ے سے روک کر وہ گویا آپ کو زک دینے میں کامیاب ہو گۓ ہیں ۔ ان دونوں گواہوں نے یہ جو کچھ بھی سوچا تھا اس کی تہ میں در حقیقت اللہ تعالیٰ کے متعلق یہ بد گمانی کام کر رہی تھی کہ وہ اپنے نبی کی مدد نہ کرے گا اور حق و باطل کی اس کشمکش میں باطل کو حق کا بول نیچا کرنے کی کھلی چھوٹ دے دے گا |